ہریانہ کا فی شخص آمدنی میں دوسرا مقام، لیکن 70 فیصد آبادی بی پی ایل کے دائرے میں شامل!

ہریانہ کی فی شخص آمدنی 2.96 لاکھ روپے ہے، جو کرناٹک کے قریب ہے لیکن ریاست کی 70 فیصد آبادی بی پی ایل کے دائرے میں شامل ہے، جو معاشی ترقی میں تضاد کو ظاہر کرتا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر'ایکس'</p></div>

علامتی تصویر'ایکس'

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ کا شمار ملک کی خوشحال ریاستوں میں ہوتا ہے۔ یہاں فی شخص آمدنی کے معاملے میں بہت ترقی ہوئی ہے، اور کئی دیہی اضلاع ایسے ہیں جو ملک کے شہری علاقوں کو بھی پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن ایک حالیہ اعداد و شمار نے سب کو حیران کر دیا ہے۔ خوشحال ریاست ہونے کے باوجود یہاں کی 70 فیصد آبادی بی پی ایل (غریب طبقہ) کے تحت آتی ہے اور یہ بات ریاست کی صارفین اور سپلائی وزارت کے ڈیٹا سے سامنے آئی ہے۔

ڈی ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، ہریانہ کے عوامی نظام تقسیم میں تقریباً 1.98 کروڑ لوگ شامل ہیں، جبکہ ریاست کی کل آبادی 2.8 کروڑ ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہریانہ کی 70 فیصد آبادی مفت راشن جیسی سہولت سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔

سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ گزشتہ سال جاری کیے گئے فی شخص آمدنی کے اعداد و شمار کے مطابق، ہریانہ فی شخص آمدنی کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر ہے۔ پہلے نمبر پر کرناٹک ہے، جہاں فی شخص آمدنی 3 لاکھ روپے سے زیادہ ہے، جبکہ ہریانہ کی فی شخص آمدنی 296685 روپے ہے۔ یہاں تک کہ مہاراشٹر، تمل ناڈو، اور گجرات جیسے صنعتی ریاستیں بھی ہریانہ سے پیچھے ہیں۔ اس کے باوجود بی پی ایل کارڈ یافتگان کی اتنی بڑی تعداد نے سب کو حیران کر دیا ہے۔


ہریانہ میں یہ اعداد و شمار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اسی سال اپریل کا ڈیٹا تھا کہ 63 فیصد بی پی ایل کے دائرے میں آتے ہیں اور اب یہ اعداد و شمار بڑھ کر 70 فیصد ہو گیا ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات کے دوران مستفیدین کی تعداد بڑھانے کے مقصد سے مہم چلائی گئی ہوگی اور اس کی وجہ سے ہی یہ اعداد و شمار بڑھ گیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ دسمبر 2022 میں یہ تعداد 1٫24 کروڑ ہی تھی جو اب بڑھ کر تقریباً 2 کروڑ تک پہنچنے والی ہے۔ اس طرح گزشتہ دو سال کے اندر ہی 75 لاکھ لوگوں کو بی پی ایل سے جوڑا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ بی پی ایل کارڈ یافتگان کو فی شخص کے حساب سے ہر مہینے 5 کلو راشن ملتا ہے جبکہ 2 لیٹر تیل 40 روپے کی شرح سے ملتا ہے۔ اس کے علاوہ 13٫5 روپے فی کلو کے حساب سے چینی دی جاتی ہے۔ حال ہی میں نائب سنگھ سینی حکومت نے کہا تھا کہ 100 مربع گز کا پلاٹ بھی دیہی علاقوں میں بی پی ایل خاندانوں کو دیا جائے گا۔ شاید اسی کے چلتے بھی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ریاست میں ہر مہینے تقریباً 10 لاکھ کوئنٹل راشن تقسیم ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔