ہریانہ: گروگرام واقع مسجد میں نمازیوں پر حملہ کے تعلق سے 200 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ ہندوؤں کی بالادستی والے علاقے میں مسلمانوں کے کچھ ہی گھر ہیں، کچھ مقامی لوگوں نے نمازیوں کو دھمکایا اور گالی دی اور انھیں علاقہ خالی کرنے کے لیے کہا۔
ہریانہ کے گروگرام واقع بھوراکلاں گاؤں میں ایک مسجد میں نمازیوں پر حملہ کرنے کے الزام میں پولیس نے 200 سے زائد لوگوں کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔ پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ صوبیدار نذر محمد کی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے بلاسپور تھانہ میں تعزیرات ہند کی متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کر لیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ شکایت میں تذکرہ کیا گیا ہے کہ جمعرات کی علی الصبح ملزمین نے مسجد پر حملہ کیا، نمازیوں کو پیٹا اور مسجد کو باہر سے بند کر دیا اور پھر فرار ہو گئے۔
ایف آئی آر میں نامزد لوگوں کی پہچان بھوراکلاں گاؤں کے راجیش چوہان عرف ببو، انل بھدوریا، سنجے ویاس اور 200 دیگر کی شکل میں ہوئی ہے۔ شکایت دہندہ نے الزام عائد کیا کہ انھوں نے ہمیں پیٹا اور ہمیں گاؤں سے نکالنے کی دھمکی دی کیونکہ ہمارے طبقہ کے صرف 4-3 کنبے گاؤں میں رہ رہے ہیں۔
شکایت دہندہ نے کہا کہ بدھ کی شب جب ہم نے نماز پڑھی تو انھوں نے ہم پر حملہ کیا۔ حملے میں کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ حملہ آوروں کے پاس پستول بھی تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ لوگ گزشتہ کچھ دنوں سے ہمیں پریشان کر رہے تھے اور ہماری نماز کو رخنہ انداز کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ شکایت دہندگان نے اس معاملے میں شامل لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے کہا کہ کچھ شرپسند عناصر نے امن خراب کرنے کی کوشش کی۔ افسر نے کہا کہ علاقہ میں امن برقرار رکھنے اور کسی بھی طرح کے تصادم سے بچنے کے لیے پولیس ٹیم کو تعینات کیا گیا ہے۔ ایک مقامی باشندہ نے کہا کہ ہندوؤں کی بالادستی والے علاقہ میں مسلمانوں کے کچھ ہی گھر ہیں۔ کچھ مقامی لوگوں نے نمازیوں کو دھمکایا اور گالی دی تھی اور انھیں علاقہ خالی کرنے کے لیے کہا۔ پولیس نے کہا کہ ملزمین کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔