ہریانہ: 2019 کے اسمبلی انتخاب میں ’کنگ میکر‘ بننے والی جے جے پی کا 2024 میں ہو گیا صفایا!

دلت ووٹ حاصل کرنے کے لیے جے جے پی نے آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) سے اتحاد کیا تھا، لیکن اسے فائدہ نہیں ملا، سابق نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ کو بھی اچانا کلاں سیٹ پر شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

<div class="paragraphs"><p>جے جے پی چیف دُشینت چوٹالہ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

جے جے پی چیف دُشینت چوٹالہ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ میں 2019 کے اسمبلی انتخاب کے بعد حکومت سازی میں اہم کردار ادا کرنے والی جن نائک جنتا پارٹی (جے جے پی) کو 2024 کے اسمبلی انتخاب میں میں شدید جھٹکا لگا ہے۔ 2019 میں ’کنگ میکر‘ بننے والی دُشینت چوٹالہ کی پارٹی کا پانچ سال بعد صوبہ میں صفایا ہو گیا ہے۔ پارٹی کی حالت یہ رہی کہ سابق نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ کو خود بھی اچانا کلاں اسمبلی سیٹ پر شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے 2019 کے انتخاب میں اسی سیٹ سے جیت حاصل کی تھی۔

گزشتہ اسمبلی انتخاب میں جے جے پی نے ریاست کی 90 میں سے 10 سیٹیں جیتی تھیں اور ’کنگ میکر‘ کے طور پر ابھر کر سامنے آئی تھی۔ اس نے 40 سیٹیں جیت کر واضح اکثریت سے دور رہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ساتھ الیکشن کے بعد اتحاد کیا تھا۔ منوہر لال کھٹر کی قیادت میں بنی بی جے پی- جے جے پی حکومت میں دشینت چوٹالہ کو نائب وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا۔ حالانکہ اسمبلی انتخاب 2024 سے چند ماہ قبل چوٹالہ نے استعفیٰ دے دیا تھا اور بی جے پی سے اتحاد بھی توڑ دیا تھا۔ ایک بار پھر وہ ’کنگ میکر‘ بننے کا خواب دیکھ رہے تھے، لیکن عوام نے انھیں تلخ انداز میں ’سبق‘ سکھا دیا۔


قابل ذکر ہے کہ اجے سنگھ چوٹالہ کی قیادت والی پارٹی خاندانی جھگڑے کی وجہ سے دسمبر 2018 میں اصل پارٹی انڈین نیشنل لوک دل (آئی این ایل ڈی) سے الگ ہو کر بنی تھی۔ قیام کے بعد پارٹی کے گراف میں اچانک اضافہ دیکھا گیا، لیکن رواں سال مارچ میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد ختم ہونے کے بعد اس کی حمایت میں کافی کمی دیکھنے کو ملی۔ اب جبکہ تازہ انتخاب میں جے جے پی کو ایک بھی سیٹ حاصل نہیں ہوئی ہے، تو اس کے وجود کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

جے جے پی نے 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی تمام 10 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے، لیکن امیدواروں کی ضمانت تک ضبط ہو گئی۔ لوک سبھا انتخاب میں برآمد اس ریزلٹ کے بعد جے جے پی کے ریاستی صدر نشان سنگھ نے پارٹی چھوڑ دی اور اس کے بعد 10 میں سے 7 ایم ایل اے کانگریس یا بی جے پی میں چلے گئے۔ اس سے پارٹی کمزور ہو گئی تھی، اور غالباً یہی وجہ ہے کہ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی کارکردگی انتہائی خراب رہی۔


قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں دلت ووٹ حاصل کرنے کے مقصد سے اس الیکشن میں جے جے پی نے آزاد سماج پارٹی (کانشی رام) کے ساتھ اتحاد قائم کیا تھا، حالانکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ملا۔ سابق نائب وزیر اعظم دیوی لال کے پڑپوتے دشینت چوٹالہ (36) نے گزشتہ ماہ پیشین گوئی کی تھی کہ اسمبلی انتخاب میں کوئی بھی پارٹی 40 سیٹوں کا ہندسہ پار نہیں کر پائے گی۔ ان کا یہ دعویٰ تو غلط ہوا ہی، خود اپنی پارٹی سے انھیں جو امیدیں وابستہ تھیں، وہ بھی پوری نہیں ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔