بجلی بحران کے لیے ہریانہ حکومت ذمہ دار: دیپندر ہڈا

دیپندر ہڈا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہریانہ کو پٹری سے اتار دیا، جو 2014 سے پہلے آمدنی، سرمایہ کاری، روزگار میں پہلے نمبر پر تھا، آج مہنگائی، بدعنوانی، بے روزگاری اور بجلی کی کٹوتی میں پہلے نمبر پرہے۔

دیپندر ہڈا، تصویر آئی اے این ایس
دیپندر ہڈا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

چنڈی گڑھ: ہریانہ کے رکن پارلیمنٹ دیپندر ہڈا نے ریاست میں بجلی کے بحران کے لیے صرف اور صرف موجودہ اتحادی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ہریانہ میں بجلی کے بحران کی وجہ سے کہرام مچا ہے۔ آج ایک بیان میں دیپندر ہڈا نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر بجلی کے مسئلے کو حل کرے اور عوام کو راحت دے۔ بی جے پی حکومت نے آٹھ سالوں میں ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہیں کی، لیکن ہڈا حکومت کے دوران جو پانچ پاور پلانٹس لگائے گئے تھے ان کی بجلی کہاں گئی۔ یہی نہیں، ہڈا حکومت کے دوران چار تھرمل پلانٹس جھرلی، خانپور، کھیدر، یمنا نگر اور فتح آباد میں ایک نیوکلیئر پلانٹ کی پیداواری صلاحیت 4033 میگاواٹ سے بڑھا کر 12175 میگاواٹ کر دی گئی اور ہریانہ کو بجلی کی سرپلس ریاست بنا دیا گیا لیکن حکومت نے ان بجلی کے کارخانوں کو چلا نہیں پا رہی ہے۔

دیپندر ہڈا نے کہا کہ بجلی کے مسئلہ کے طویل مدتی حل کے لیے ہڈا حکومت نے بجلی پیدا کرنے والی کمپنی اڈانی پاور کے ساتھ ملک میں 25 سال تک سب سے سستے نرخوں پر بجلی حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت اڈانی پاور سے سستی بجلی لینے کا جو معاہدہ ہوا تھا، وہ بھی حکومت کیوں نہیں لے پا رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ آج اگر ملک بھر میں بجلی کے بحران سے سب سے زیادہ متاثر کوئی ریاست ہے تو وہ ہریانہ ہے۔ انہوں نے حکومت سے تیکھا سوال کرتے ہوئے کہا کہ جھرلی، کھیدر، پانی پت میں بجلی پیدا کرنے والے تین یونٹس کیوں بند ہیں۔ کیوں 2015 میں جھرلی این ٹی پی سی سے ہریانہ کا حصہ سنٹرل پول کو سونپ دیا اور حکومت بی بی ایم بی سے ہریانہ کا حصہ حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ہریانہ کو پٹری سے اتار دیا جو 2014 سے پہلے فی کس آمدنی، فی کس سرمایہ کاری، روزگار میں پہلے نمبر پر تھا، آج مہنگائی، بدعنوانی، بے روزگاری اور بجلی کی کٹوتی میں پہلے نمبر پر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔