ہریانہ حکومت نے کسانوں کی مہاپنچایت پر لگائی روک، پنجاب-ہریانہ بارڈر پر کھڑی کیں رکاوٹیں

کسان لیڈر نے کہا کہ مہاپنچایت کی تیاری مکمل تھی اور ہریانہ، پنجاب اور ملک بھر سے کسان پہنچ رہے تھے۔ اچانک اتوار کی صبح ہریانہ پولیس نے انہیں نوٹس دیا کہ مہاپنچایت کے لیے منظوری نہیں دی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کیتھل: ہریانہ اسمبلی انتخابات کے دوران اتوار کو اوچانا میں مجوزہ کسانوں کی مہاپنچایت کے پیش نظر ہریانہ-پنجاب بارڈر کو سیل کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں دونوں ریاستوں کے درمیان آنے جانے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے اس طرح سے بیریکیڈنگ کی ہے کہ پیدل چلنے والوں کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

کیتھل ضلع میں لوگوں نے شکایت کی کہ بیریکیڈنگ سے متعلق کوئی واضح ہدایت جاری نہیں کی گئی ہے اور یہاں پر کوئی حکومتی اہلکار نہیں ہے جو لوگوں کو اس بارے میں معلومات فراہم کر سکے۔ بزرگ اور بچے خاص طور پر مشکلات کا شکار رہے۔

ایک شہری نے بتایا کہ وہ دوائی لینے کے لیے پٹیالہ جانا چاہتے تھے لیکن بیریکیڈنگ کی وجہ سے انہیں کئی کلومیٹر کا اضافی راستہ اختیار کرنا پڑا، جس سے انہیں شدید پریشانی ہوئی۔


واضح رہے کہ اوچانا میں اتوار کو کسانوں کی ایک مہاپنچایت منعقد ہونے والی تھی، چنانچہ پولیس نے ہریانہ کے کیتھل اور پنجاب کے پٹیالہ ریاستی ہائی وے بارڈر کو کنکریٹ کے بیریکیڈ لگا کر سیل کر دیا۔

کسان رہنما ابھیمنیو کوہاڑ نے ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ 22 جولائی کو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہریانہ میں کسانوں کی قومی سطح کی دو مہاپنچایتیں منعقد ہوں گی۔ اوچانا کی نئی اناج منڈی میں 15 ستمبر کو ایک مہاپنچایت متوقع تھی۔

انہوں نے کہا کہ تیاری تقریباً مکمل تھی اور ہریانہ کے تمام اضلاع سے بڑی تعداد میں کسان مہاپنچایت میں شرکت کے لیے پہنچ رہے تھے۔ پنجاب سمیت پورے ملک سے کسان آ رہے تھے۔ اس دوران اتوار کی صبح ہریانہ پولیس نے انہیں ایک نوٹس دیا جس میں کہا گیا کہ وہ مہاپنچایت کا انعقاد نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کے لیے پہلے سے اجازت نہیں ملی۔

کوہاڑ نے کہا کہ انتخابی ضابطہ اخلاق صرف سیاستدانوں کے لیے ہے۔ منڈی کسانوں کی ہے اور کسان یہاں مہاپنچایت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر کسی کو مہاپنچایت میں آنے سے روکا گیا تو وہ نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔