’بھگوت گیتا‘ کے نام پر چوری، اوپر سے سینہ زوری: چوٹالہ

2017 میں ’گیتا جینتی‘ تقریب کرائے جانے کے بعد حکومتِ ہریانہ پہلے سے ہی اپوزیشن کے نشانے پر تھی، اب آر ٹی آئی کے ذریعہ ہوئے ایک انکشاف نے اس پوری تقریب پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ہریانہ حکومت 2017 میں ’گیتا جینتی‘ کی تقریب کرا کر پہلے ہی اپوزیشن کے نشانے پر تھی اب انڈین لوک دل کی جانب سے داخل کی گئی ایک آر ٹی آئی کی عرضی نے بی جے پی حکومت پر فضول خرچی کا الزام عائد کر دیا ہے۔ انڈین لوک دل کے لیڈر دشینت چوٹالا نے ٹوئٹ کر کے بی جے پی حکومت پر زودار حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بھگوت گیتا جینتی پر کھٹّر حکومت کے ذریعہ 3.8 لاکھ روپے میں گیتا کی 10 کاپیاں خریدی گئیں۔ اس طرح دیکھا جائے تو ایک بھگوت گیتا کی قیمت تقریباً 38 ہزار روپے ہوئی۔‘‘ انھوں نے اس سلسلے میں اپنے ایک ٹوئٹ میں نریندر مودی کو بھی نشانہ بنایا اور لکھا کہ ’’واہ نریندر مودی جی، ہریانہ میں کتنی ایماندار حکومت ہے۔ بھگوت گیتا کے نام پر بھی چوری، اوپر سے سینہ زوری۔‘‘

صرف گیتا کی کاپی خریدنے میں ہی بی جے پی حکومت نے پیسے نہیں بہائے ہیں بلکہ آر ٹی آئی میں کچھ دیگر باتوں کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ اس پوری تقریب میں ہریانہ حکومت نے 15 کروڑ روپے خرچ کیے۔اس سلسلے میں دشینت چوٹالا نے کہا کہ ’’چوٹالا اور ہڈا حکومت میں اسی تقریب کے انعقاد میں محض کچھ لاکھ ہی خرچ ہوئے تھے لیکن بی جے پی حکومت نے کروڑوں خرچ کر دیے۔ آر ٹی آئی کے جواب سے تقریب میں پرفارمنس پیش کرنے والے دو ممبران پارلیمنٹ کو پیسے دینے کی بات بھی نکل کر سامنے آئی ہے۔ اس کے مطابق ممبر پارلیمنٹ ہیما مالنی کو 20 لاکھ اور دہلی بی جے پی کے صدر منوج تیواری کو 10 لاکھ روپے ادا کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ روپے ’برمھ سروور‘ کی مرمت میں خرچ کیے گئے جب کہ اس سے پہلے بھی سال 2016 میں 38 لاکھ روپے اسی کام پر خرچ کیے گئے تھے۔

بی جے پی حکومت کے اس گھوٹالے پر انڈین لوک دل لیڈر دشینت چوٹالا نے مزید کہا کہ ’’اگر ہریانہ حکومت اس معاملے پر کوئی جانچ نہیں کرے گی تو میں سی اے جی سے اس کی شکایت کروں گا۔‘‘ پورا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد کانگریس لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے بھی بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت تو ایوینٹ مینجمنٹ اور گھوٹالے کی حکومت ہے، گھوٹالوں کے سوائے اس نے کچھ نہیں کیا ہے۔ لوگ تو اب حکومت بدلنے کے انتظار میں ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Jan 2018, 4:14 PM