ہریانہ نے ٹریفک قانون توڑنے والے 343 لوگوں سے وَصول کر لیے 52 لاکھ روپے!
ترمیم شدہ وہیکل ایکٹ گزشتہ اتوار سے نافذ العمل ہوا ہے اور اس کے بعد جو خبریں سامنے آئی ہیں اس کے مطابق پانچ دنوں میں ہریانہ اور اڈیشہ میں 4400 سے زیادہ چالان کٹ چکے ہیں۔
موٹر وہیکل ایکٹ میں ترمیم کے بعد کئی ریاستوں میں ٹریفک نظام میں سختی دیکھنے کو مل رہی ہے اور قانون توڑنے والوں سے بطور سزا بڑی رقم وصول کرنے کی خبریں بھی لگاتار موصول ہو رہی ہیں۔ چونکہ قانون توڑنے والوں سے سزا میں بڑی رقم وصول کرنے کا انتظام ہو گیا ہے، اس لیے گاڑی استعمال کرنے والوں میں ایک افرا تفری کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اس درمیان خبریں موصول ہو رہی ہیں کہ ہریانہ نے ٹریفک قانون توڑنے والے 343 لوگوں سے 52 لاکھ روپے وصول کر ڈالے ہیں۔ اسی طرح اڈیشہ نے گزشتہ 4 دنوں میں 88 لاکھ روپے کی وصولی کی ہے۔
ترمیم شدہ وہیکل ایکٹ گزشتہ اتوار سے نافذ العمل ہوا ہے اور اس کے بعد جو خبریں سامنے آئی ہیں اس کے مطابق پانچ دنوں میں ہریانہ اور اڈیشہ میں 4400 سے زیادہ چالان کٹ چکے ہیں۔ ان چالانوں سے تقریباً 1.4 کروڑ روپے وصولے گئے ہیں۔ یہ جانکاری مصدقہ اس لیے ہے کیونکہ یہ اعداد و شمار پیش کیا ہے سنٹرل روڈ ٹرانسپورٹ اینڈ ہائی وے منسٹری نے۔
ہریانہ میں 5 ستمبر یعنی جمعرات تک کل 343 چالان کاٹے گئے ہیں جن سے بطور جرمانہ 5232650 روپے اکٹھا ہوئے ہیں، جب کہ اڈیشہ میں 4 ستمبر تک 4080 چالان کٹے۔ اڈیشہ میں 46 گاڑیوں کو سیز بھی کیا گیا ہے اور جرمانے کی شکل میں اس ریاست میں 8890107 روپے وصول کیے گئے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ یکم ستمبر کو جب ترمیم شدہ موٹر وہیکل ایکٹ نافذ ہوا تھا تو پہلے ہی دن دہلی میں تقریباً 39000 ڈرائیوروں پر جرمانہ لگایا گیا تھا جس میں تین لوگوں کو بٹھا کر دو پہیہ گاڑی چلانا، غلط نمبر پلیٹ اور پریشر ہارن جیسے ایشوز پر چالان کاٹے گئے تھے۔
دوسری طرف انگریزی روزنامہ ’ہندوستان ٹائمز‘ کی ایکر پورٹ کے مطابق اتر پردیش ٹرانسپورٹیشن محکمہ کے ذریعہ کل 3121 چالان جاری کیے گئے جب کہ چنڈی گڑھ میں 1499 چالان اور جھارکھنڈ میں تقریباً 1400 چالان کیے گئے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ پیر کو گروگرام یعنی ہریانہ میں ایک شخص پر بغیر ہیلمٹ پہنے موٹر سائیکل چلانے کے ساتھ ساتھ ضروری دستاویزات نہیں رکھنے کے لیے 23000 روپے کا چالان کاٹا گیا تھا۔ موٹر سائیکل چلانے والے اپنی موٹر سائیکل وہیں چھوڑ دی اور بیان دیا کہ 15000 کی موٹر سائیکل کے لیے 23000 کا چالان نہیں دے سکتا۔
اسی طرح اڈیشہ کے بھونیشور میں بدھ کو ایک آٹو رکشہ ڈرائیور کو 47500 روپے کا جرمانہ لگایا گیا کیونکہ اس نے پرمٹ، لائسنس اور رجسٹریشن نہیں دکھایا۔ اتنا بڑا جرمانہ لگائے جانے سے آٹو ڈرائیور پریشان ہوا اور اس نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے ہی اس نے 26 ہزار میں سیکنڈ ہینڈ آٹو خریدا اور اس پر وہ 47500 کا جرمانہ نہیں دے سکتا۔
موٹر وہیکل قانون توڑے جانے پر بڑا جرمانہ لگائے جانے کی کئی خبریں اخباروں میں آ چکی ہیں اور اس کی تنقید بھی کئی لوگ کھل کر رہے ہیں۔ لیکن مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹیشن نتن گڈکری نے جمعرات کے روز واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ حکومت اس قانون کو واپس نہیں لے گی۔ گڈکری نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ’’ایسا وقت آنا چاہیے جب ٹریفک قانون توڑنے کے لیے کسی پر جرمانہ نہ لگے۔ زیادہ جرمانہ اس لیے لگایا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کو ٹریفک قانون پر عمل کرنے کے لیے مجبور کیا جائے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Sep 2019, 11:10 AM