ہریانہ کےاسکولوں میں گایتری منتر پڑھنا لازمی ہوگا !
وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹّر کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں صبح کی دعا کے دوران ’گایتری منتر‘ پڑھانے سے متعلق فیصلہ محکمہ تعلیم نے کافی غور و فکر کے بعد لیا۔
گزشتہ کچھ دنوں سے ہریانہ کے سرکاری اسکولوں میں صبح کے دعائیہ جلسہ کے دوران ’گایتری منتر‘ پڑھائے جانے کو لازمی بنانے سے متعلق گہما گہمی سننے کو مل رہی تھی اور آج ریاست کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر نے اپنے ایک بیان کے ذریعہ اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے۔ انھوں نے ایک خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے گایتری منتر سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’’تعلیم کا معیار کس طرح بہتر ہو اور بچوں میں تہذیب کس طرح پیدا کی جائے اس سلسلے میں محکمہ تعلیم نے کافی غور و فکر کے بعد کچھ اہم فیصلے لیے ہیں۔‘‘ انھوں نے اپنے بیان میں یہ بھی واضح کیا کہ جو فیصلے لیے گئے ہیں ان میں ’گایتری منتر‘ پڑھانے کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر آج متھرا کے دورہ پر ہیں جہاں انھوں نے اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے ملاقات بھی کی۔ اس کے بعد نامہ نگاروں سے مخاطب ہوتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’دعائیہ جلسہ میں گایتری منتر پڑھنے کا فیصلہ لیے جانے سے قبل محکمہ تعلیم نے اس پر کئی جہات سے غور کیا۔ تعلیم کی سطح کو اونچا اٹھانے اور تعلیم، اخلاقیات و تہذیب میں اضافہ سے متعلق سنجیدگی کے ساتھ تبادلہ خیال بھی ہوا۔‘‘
ہریانہ کے وزیر تعلیم رام بلاس شرما سے جب اس سلسلے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’اب ہم دعائیہ جلسہ میں گایتری منتر شامل کرنے جا رہے ہیں تاکہ بچے اس کا مطلب سمجھ سکیں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ منگل کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ ہریانہ کے وزیر تعلیم رام بلاس شرما زبانی طور پر اسکولوں میں گایتری منتر شامل کرنے کے فیصلے کا اعلان پہلے ہی کر چکے ہیں۔ شرما کا کہنا ہے کہ ریاست میں بی جے پی کی حکومت بنتے ہی اسکولی نصاب میں گیتا کے شلوک شامل کرنے کے کافی اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گایتری منتر ہمارے سادھو سنتوں کا تحفہ ہے اور اس کا بھی مثبت اثر بچوں پر ضرور پڑے گا۔
واضح رہے کہ ہریانہ کے اسکولوں میں گیتا کے شلوک کوکئی درجات کے نصاب کا حصہ پہلے ہی بنایا جا چکا ہے۔ بھگوت گیتا کو اسکولی نصاب کا حصہ بنانے کے بعد حکومت نے یہ بھی اعلان کیا تھا کہ اسکولوں میں یوگا لازمی کیا جائے گا۔ اب حکومت کے ذریعہ گایتری منتر کو صبح کے دعائیہ جلسہ کا لازمی حصہ بنانے کے فیصلہ سے ایسا محسوس ہونے لگا ہے جیسے ہریانہ کے تعلیمی نظام کو ’بھگوا‘ رنگ میں رنگنے کے لیے کھٹر حکومت پرعزم ہے۔ گزشتہ دنوں وزیر تعلیم رام بلاس شرما کے ذریعہ اسکولوں میں گایتری منتر پڑھائے جانے سے متعلق بیان دیے جانے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں نے احتجاجی آواز بھی بلند کی تھی۔ آئی این ایل ڈی کے ممبر اسمبلی ذاکر حسین نے اس سلسلے میں کہا تھا کہ ’’یہ معاملہ مذہبی جذبات سے جڑا ہوا ہے اور کسی بھی مذہب کے بچوں کو جبراً اسے پڑھنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے۔ ایسا کرنا غلط ہوگا۔‘‘ کانگریس لیڈر اور سابق وزیر کیپٹن اجے نے بھی اس سلسلے میں زبردستی کرنے کو غلط ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’گایتری منتر میں کوئی برائی نہیں ہے لیکن حکومت کی منشا زبردستی کی نہیں ہونی چاہیے۔ جو بچے اپنی خواہش سے گایتری منتر پڑھنا چاہتے ہیں وہی پڑھیں۔ ریاستی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر نے اس معاملے میں اپنی رائے ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس حکم سے کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن حکومت کو دیکھنا ہوگا کہ کہیں اس کے بہانے بچوں کو گایتری منتر کا پاٹھ کرنے کے لیے مجبور تو نہیں کیا جا رہا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔