ہریانہ اسمبلی انتخاب: ’10 سالوں میں کیوں نہیں سنی گئی کسانوں، جوانوں، پہلوانوں اور نوجوانوں کی بات‘، پرینکا گاندھی

پرینکا نے کہا کہ بی جے پی حکومت کسانوں سے کہہ رہی کہ ایم ایس پی ملے گی، آج بھی جو ایم ایس پی ہے وہ 24 پیداوار پر دے رہے ہیں جن میں سے 10 آپ اپگاتے ہی نہیں، یہاں آپ کے ساتھ ہر سطح پر دھوکہ ہوا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

پرینکا گاندھی، تصویر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

ہریانہ اسمبلی انتخاب کے پیش نظر جاری سرگرمیوں کے درمیان آج کانگریس کے کئی سرکردہ لیڈران انبالہ کے نارائن گڑھ میں جمع نظر آئے۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یہاں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی حکومت پر کئی طرح کے سوال اٹھائے۔ انھوں نے ریاستی حکومت کو کسانوں، نوجوانوں اور کھلاڑیوں کے ایشوز پر کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے کسانوں کے تعلق سے انھوں نے کہا کہ 10 سالوں سے آپ کی ریاست میں بی جے پی کی حکومت رہی ہے اور آپ کے اس احترام کے بدلے انھوں نے کیا دیا، آپ کو بے عزت کیا اور آپ کو ذلیل کیا، ہر سطح پر آپ کو نقصان پہنچایا۔ یہاں کا کسان اس پورے ملک کا اَن داتا ہے۔ آپ نے تحریک کی، تین سیاہ قوانین لائے گئے، آپ نے اس کے خلاف آواز اٹھائی، آپ کو کیا ملا، آنسو گیس ملی، لاٹھیاں ملیں، کچھ بھی سماعت نہیں ہوئی۔ آپ کو کہا گیا تھا کہ ایم ایس پی ملے گی، آج بھی جو ایم ایس پی دی جا رہی ہے وہ 24 پیداوار کے لیے دی جا رہی ہے، ان میں سے 10 آپ پیدا ہی نہیں کرتے۔ یعنی آپ کے ساتھ ہر سطح پر دھوکہ ہوا ہے۔

پرینکا گاندھی نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کا حال دیکھیے، یہاں پر اتنی بے روزگاری ہے کہ مجھے بتانے کی ضرورت نہیں۔ آپ ہاتھ اٹھا کر بتائیے کتنوں کو روزگار ملا ہے اس حکومت سے۔ ایک ہاتھ نہیں اٹھے گا، سب منع کر رہے ہیں۔ یہاں کے نوجوان محنتی ہیں، لیکن انھیں روزگار نہیں مل رہا۔ یہاں کے نوجوان دہلی و ممبئی اور دیگر شہروں میں جا رہے ہیں تاکہ روزگار حاصل کر سکیں۔ اس حکومت میں نوجوانوں کو کیا ملا، بے روزگاری ملی، اگنی ویر جیسی اسکیمیں ملیں جس سے آپ کو بتایا گیا کہ آپ سرحد پر بھی جائیں گے، شہید ہونے کو تیار رہیں گے تب بھی آپ کو کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ 4 سال بعد واپس آئیے اور پھر سے روزگار کے لیے جدوجہد کیجیے۔


پرینکا گاندھی نے خاتون پہلوانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کے ساتھ کیا ہوا وہ دیکھ لیجیے۔ یہ کھلاڑی ہمارا وقار بلند کرتے ہیں، محنت کر کے اولمپکس تک پہنچتے ہیں۔ ایسے محنتی کھلاڑیوں کو سڑک پر بٹھا دیا گیا، وہ مظاہرہ کرتے رہے لیکن وزیر اعظم کے پاس 5 منٹ کا وقت نہیں تھا کہ وہ ملاقات کر لیں، ان سے حال پوچھ لیں۔ پھر آپ سب نے خود ہی دیکھا کہ اولمپکس میں کیا کچھ ہوا۔ آپ لڑنے والے لوگ ہیں، لڑتے رہتے ہیں۔ آپ مہنگائی سے بھی لڑ رہے ہیں۔ یہ حکومت آپ کے لیے کچھ نہیں کر رہی۔ جہاں دیکھو گھوٹالہ ہے، پیپر لیک ہے۔ سرکاری عہدے بڑی تعداد میں خالی پڑے ہوئے ہیں۔

آئین پر ہو رہے حملہ کے تعلق سے بھی پرینکا گاندھی نے اپنی بات رکھی۔ انھوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے جب آئین کے ذریعہ جو ووٹ ڈالنے کا حق ملا ہوا ہے، اس کا صحیح استعمال کیا جائے۔ اگر آج آپ تقسیم ہو جائیں گے اور کوئی بھی سیاسی پارٹی آپ کو تقسیم کرنے میں کامیاب ہو گئی تو پھر آپ کا وقار واپس نہیں ملے گا۔ اس آئین نے آپ کو عزت دی ہے، اس آئین نے آپ کو حق دیا ہے، اختیار دیا ہے، اس حق کے ذریعہ آپ ان لوگوں کو بدل ڈالیے جو آئین بدلنے کی بات کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔