ہردوئی-درگیانا ایکسپریس حادثہ: انجن سے بجلی کا تار ٹکرانے کے سبب ہوا تھا دھماکہ، جانچ میں انکشاف

اس حادثہ کے سبب سات ٹرینیں بری طرح اثرانداز ہوئی تھیں، حادثہ کی خبر ملنے کے بعد موقع پر ریلوے کی ٹیم جائزہ لینے پہنچ گئی، اس کے بعد ٹوٹے ہوئے تار کو درست کیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے ہردوئی ضلع میں اوورہیڈ الیکٹرسٹی لائن سے ٹرین کی انجن ٹکرانے کے سبب شارٹ سرکٹ ہوا تھا اور پھر اس کی وجہ سے دھماکہ ہو گیا۔ یہ انکشاف ہردوئی-درگیانا ایکسپریس حادثہ کی جانچ کے دوران ہوا ہے۔ بدھ کی صبح پیش آئے اس حادثہ کے بعد ہردوئی-لکھنؤ ریل روٹ رخنہ انداز ہو گیا ہے۔ ٹوٹے ہوئے تاروں کو درست کرنے کے بعد ٹرینوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی ہے، لیکن اب بھی احتیاط کے ساتھ ٹرینوں کو روٹ سے گزارا جا رہا ہے۔

11 ستمبر کو پیش آئے اس حادثہ کے بعد ریلوے نے سیکورٹی کے مزید انتظامات کیے ہیں۔ حادثہ کولکاتا سے امرتسر جا رہی درگیانا ایکسپریس (12357) کے او ایچ ای تار سے ٹکرانے کے سبب ہوا۔ ریلوے ذرائع کے مطابق عمر تالی دلیل نگر کے مڈل لو لائن پر درگیانا ایکسپریس گزر رہی تھی۔ تبھی ٹوٹے او ایچ ای وائر سے ٹرین کا انجن ٹکرانے سے تیز دھماکہ ہوا۔ حادثہ کے بعد لکھنؤ ہردوئی ریل روٹ پر ٹرینوں کو شارٹ ٹرمنیٹ کر دیا گیا۔


اس حادثہ کی وجہ سے کم از کم سات ٹرینیں بری طرح متاثر ہوئیں۔ حادثہ کی خبر ملنے کے بعد موقع پر ریلوے کی ٹیم پہنچی اور جائزہ لینے کے بعد ٹوٹے ہوئے تار کر درست کر دیا گیا۔ حالانکہ آمد و رفت دھیرے دھیرے معمول پر آ رہا ہے، لیکن اس درمیان کئی ٹرینوں کو دوسرے راستوں سے گزارا گیا ہے۔ ریلوے ذرائع کا کہنا ہے کہ اَپ ٹریک پر تار ٹوٹنے کے سبب ڈاؤن ٹریک پر گزرنے والی کئی ٹرینوں پر اثر دیکھنے کو ملا ہے۔ ہردوئی سے ہو کر گزرنے والی لکھنؤ میل مقرر وقت سے کافی دیر سے گزری ہے۔ چنڈی گڑھ-لکھنؤ ایکسپریس بھی تقریباً ڈیڑھ گھنٹے سے زیادہ تاخیر سے گزری۔

آر پی ایف اور جی آر پی ایڈمنسٹریشن کی مانیں تو ریلوے لائن کے آس پاس سیکورٹی انتظامات کو لے کر گشت کی جاتی ہے۔ لیکن حال ہی میں ہو رہے کئی واقعات کو پیش نظر رکھتے ہوئے سیکورٹی انتظامات کو مزید مضبوط کرنے پر کام چل رہا ہے۔ سبھی ٹیموں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سیکورٹی کو لے کر الرٹ رہیں۔ جس علاقے میں تار ٹوٹنے کا واقعہ پیش آیا ہے، وہاں مستعدی بڑھا دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔