ہاردک کو سرکاری اسپتال میں خطرہ! حامیوں نے پرائیویٹ میں داخل کرایا
ہاردک پٹیل کی پارٹی کے ترجمان نے کہا کہ انہیں سرکاری اسپتال سے ہٹا لیا گیا ہے تاکہ حکومت کوئی سازش نہ کرسکے۔
احمد آباد: پاٹیدار آرکشن آندولن سمیتی (پاس) کے لیڈر ہاردک پٹیل کی گذشتہ 25 اگست کو شروع ہوئی بھوک ہڑتال کو 15 دن ہو چکے ہیں۔ حالانکہ ہڑتال کے 14 ویں روز ہاردک کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے انہیں سرکاری اسپتال میں داخل کرا دیا گیا لیکن ان کے حامیوں نے دیر رات انہیں ایک پرائیویٹ اسپتال میں منتقل کرا دیا۔
پاس کے ترجمان منوج پنارا نے یو این آئی کو بتایا کہ سرکاری سولا سول اسپتال میں ابتدائی علاج کے بعد انہیں پرائیویٹ شعبہ کے ایس جی وی پی اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاٹیداروں کے سابقہ تجربہ کے سبب انہیں حکومت یا سرکاری اسپتال پر بھروسہ نہیں۔ اس لئے انہیں وہاں سے ہٹا لیا گیا ہے۔
اس سے پہلے یہاں سولا سول اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر آجیش دیسائی نے بتایا کہ ہاردک کی کڈنی اور لیور سے متعلق تمام ٹیسٹ نارمل ہیں۔ بلڈ پریشر اور دیگر ٹیسٹ بھی نارمل ہیں۔ انہیں نس کے ذریعہ مائع دیا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سے پیشاب میں ایسیٹون کی مقدار میں اضافہ بھی نارمل ہوجائے گا۔ ان کے خون میں پوٹیشیم اور سوڈیم وغیرہ الیکٹرولائٹ بھی نارمل ہے۔
پاس کے ترجمان منوج پنارا نے بتایا کہ ہاردک کو طبیعت خراب ہونے اور سانس لینے میں تکلیف کے سبب ایمبولنس سے سولا اسپتال کی چھوٹی منزل پر میڈیسن محکمہ کے ایمرجنسی وارڈ میں داخل کرایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بھوک ہڑتال ختم نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سرکاری اسپتال سے ہٹا لیا گیا ہے تاکہ حکومت کوئی سازش نہ کرسکے۔
ادھر ہاردک کو علاج کے لئے بنگلورو منتقل کئے جانے کی خبر پر پاس کے ترجمان منوج پنارا نے اسے بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں کہا کہ کرناٹک کے بنگلور واقع نیچر کیور انسٹی ٹیوٹ اسپتال میں ہاردک کو داخل کرانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پنارا نے یواین آئی کو بتایا، ’’اس طرح کی رپورٹ بے بنیاد ہے۔ ہم نے بنگلور کے جندل نیچر کیئر انسٹی ٹیوٹ میں ہاردک کے علاج کے لئے کوئی اپائنٹمنٹ نہیں لیا ہے۔‘‘
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Sep 2018, 9:46 AM