ہاردک، جگنیش اور الپیش کانگریس کے ساتھ
نئی دہلی:گجرات کے نوجوان پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل نے واضح اشارہ دے دیا ہے کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی حمایت کریں گے ۔ نیوز چینل این ڈی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ہاردک نے کہا کہ وہ بی جے پی کی کھل کر مخالفت کریں گے جس کا فائدہ خود بخود حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کو ہی ہوگا۔ ہاردک نےکانگریس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے انہیں ریزرویشن کے مدے پر دو سال تک بے وقوف بنایا جبکہ اس کے برعکس کانگریس نے کم از کم اس پر چار دن کا وقت مانگا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اس معاملے کو لے کر سنجیدہ ہیں اور اس کے تکنیکی پہلوؤں پر غور کر رہے ہیں ۔
ہاردک کا یہ اشارہ کانگریس کے لئے جہاں بہت اچھا ہے وہیں بی جے پی کے لئے انتہائی تشویش کی خبر ہے۔ کانگریس کو گجرات کے شہری علاقوں میں اپنی پکڑ بنانے کے لئے ہاردک کی حمایت کی ضرورت تھی کیونکہ شہروں میں رہنے والی پٹیل برادری روایتی طور پر بی جے پی کے ساتھ ہی رہی ہے۔ واضح رہے ریزرویشن اورجی ایس ٹی کو لے کر پٹیل برادری میں زبردست ناراضگی ہے اس لئے اس مرتبہ شہروں میں بی جے پی کی راہ آسان نہیں ہے۔
تیزی سے تبدیل ہو رہے سیاسی حالات میں گجرات کے تینوں معروف نوجوان رہنما ہاردک پٹیل، الپیش ٹھاکور اور جگنیش میوانی اب پوری طرح کانگریس کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں ۔ او بی سی کے معروف رہنما الپیش ٹھاکور باقائدہ کانگریس میں شامل ہو چکے ہیں ، پاٹیدار رہنما ہاردک نے کانگریس کے ساتھ رہنے کی رضامندی کا اشارہ دے دیا ہے اور نوجوان دلت رہنما جگنیش میوانی نے بھی اعلان کر دیا ہے کہ وہ کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کے لئے تیار ہیں ۔ واضح رہے یہ ملاقات محض رسمی حیثیت رکھتی ہے کیونکہ جگنیش نے اپنا موقف تو واضح کر دیا ہے کہ وہ ریاست میں بی جے پی کو ہرانے کے لئے کام کریں گے اور جو بھی سیاسی پارٹی بی جے پی کو ہرانے کی پوزیشن میں ہو گی وہ اس کے ساتھ ہوں گے ۔ میوانی نے مطالبہ کیا ہے کہ کانگریس ان 17مطالبوں کی حمایت کا اعلان کرے جو اس نے ریاستی بی جے پی حکومت کے سامنے پیش کئے تھے۔ صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے میوانی نے وزیر اعظم نریندر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور گجرات کے وزیر اعلی وجے روپانی پر سیدھا حملہ بولتے ہوئے الزام لگایا کہ بی جے پی رہنما و سابق رکن پارلیمنٹ دینو بوگھا سولنکی جن کے اوپر آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ امت جیٹھوا کے قتل کا الزام ہے۔ میوانی نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عدالتی احکام کے با وجود سولنکی کو کیوں گرفتار نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ وہ چناؤ نہیں لڑ رہے ۔ صحافیوں سے خطاب کے دوران میوانی نے تین مرتبہ ان سے بات کرنے کے لئے راہل گاندھی کا شکریہ ادا کیا ۔
واضح رہے پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل نے کانگریس کو 3 نومبر تک الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ بتائے کہ وہ پاٹیداروں کے مسائل کا حل کیسے نکالے گی اوراس کاخاکہ کیسا ہو گا۔ لیکن کانگریس نے الٹی میٹم کے دوسرے ہی دن پاٹیداروں کے ساتھ میٹنگ کر ان کے 5 مطالبات میں سے 4 مطالبات پر اپنی رضامندی ظاہر کر دی تھی ۔ واضح رہے کہ ہاردک پٹیل نے 28 اکتوبر کو کانگریس کو الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاٹیداروں کو ریزرویشن دینے کے معاملے میں اپنا نظریہ واضح کرے۔ اس الٹی میٹم کے بعد سیاسی گلیاروں میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی تھیں اور یہاں تک خبریں آنے لگی تھیں کہ وضاحت پیش نہیں کی گئی تو ہاردک کانگریس کے خلاف بھی جا سکتے ہیں۔ لیکن کانگریس نے ہاردک کے الٹی میٹم کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے 30 اکتوبر کو میٹنگ کی اور پاٹیداروں سے متعلق ان کے سبھی مطالبات کا بغور جائزہ لیا۔ میٹنگ میں پاٹیداروں پر ہوئے مظالم اور ان کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے کانگریس نے انھیں ان کا جائز حق دینے کی بات کہی اور ریزرویشن کے سلسلے میں ماہرین قانون سے بات کر کوئی بہتر راستہ نکالنے کا بھروسہ دلایا۔
میٹنگ کے بعد ہاردک پٹیل نے کانگریس کے ذریعہ رضامندی ظاہر کیے گئے مطالبات کے تعلق سے وضاحت کرتے ہوئے بتایا تھاکہ ’’کانگریس کا کہنا ہے کہ تحریک کے وقت پاٹیداروں کے خلاف درج ملک سے غداری کا کیس واپس لیا جائے گا۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا تھا کہ بی جے پی نے 35 میں سے 20 لاکھ روپے کُل دیوی کے مندر کو دیے جب کہ پہلے پاٹیدار تحریک میں شہید ہوئے ہر شخص کی فیملی کو 35 لاکھ روپے دینے کی بات طے ہوئی تھی۔ کانگریس نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’تحریک میں شہید ہوئے ہر شخص کی فیملی کو 35 لاکھ روپے دیےجائیں گے۔ اگر اس فیملی میں کوئی ملازمت میں جانے لائق ہوا تو ایک شخص کو سرکاری ملازمت بھی دی جائے گی۔‘‘ تیسرا مطالبہ پاٹیداروں پر حملہ کرنے والے افسران پر کارروائی سے متعلق تھا۔ اس سلسلے میں ہاردک نے پوچھا تھا کہ ہمارے اوپر گولی اور لاٹھی چلائی گئی ان افسروں پر کیا کارروائی ہوگی۔ بی جے پی نے سی آئی ڈی سے جانچ کرائے جانے کی بات کہی تھی جو کہ جھوٹا وعدہ ثابت ہوا۔ کانگریس نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’اگر کانگریس کی حکومت بنتی ہے تو جن لوگوں نے گولی یا لاٹھی چلائی، ہم اس پر جانچ کمیٹی بنائیں گے۔ اس میں ریاست کے قابل اور ایماندار افسر ہوں گے۔‘‘
چوتھا ایشو کمیشن سے متعلق تھا۔ ہاردک نے کہا تھا کہ بی جے پی نے ہمارے لیے کمیشن بنایا لیکن اس کا صرف نوٹفکیشن جاری ہوا، کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ اس سلسلے میں کانگریس نے یقین دلایا ہے کہ ’’ہماری حکومت بنتی ہے تو 600 کروڑ کے اس کمیشن کو 2 ہزار کروڑ تک لے جائیں گے۔ اس کو آئینی بنیاد پر نافذ کیا جائے گا۔ ابھی یہ ریاست کا معاملہ مانا جاتا ہے لیکن اس کو مرکزی درجہ عطا کیا جائے گا۔‘‘
جہاں تک پاٹیداروں کو ریزرویشن دیے جانے کا سوال ہے، کانگریس نے واضح کر دیا ہے کہ یہ تکنیکی معاملہ ہےاور اگرابھی مطالبہ مان بھی لیا جائے توبعد میں عدالت اسے خارج کر سکتا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ ریزرویشن آئین کے دائرے میں آنا چاہیے۔ اس سلسلے میں ضرورت پڑی تو رائے شماری بھی کرائی جائے گی۔ پاٹیداروں کے ساتھ ہوئی میٹنگ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں گجرات کانگریس کے صدر بھرت سنگھ سولنکی نے بھی اس سلسلے میں بتایا کہ پاٹیدار’ امانت آندولن کمیٹی ‘نے ریزرویشن سے متعلق اپنی بات رکھی ہے لیکن ہم ماہرین قانون کی رائے لیں گے اور پھر اس بارے میں آگے کوئی فیصلہ کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Nov 2017, 5:27 PM