منموہن سنگھ کو چوڑیاں بھیجنے والی اسمرتی دیدی مودی جی کو کیا بھیجیں گی: ہاردک
گجرات کے پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل نے کٹھوعہ اور اناؤ عصمت دری معاملے میں نہ صرف مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی خاموشی پر سوال اٹھایا بلکہ وزیر اعظم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اُنّاؤ اور کٹھوعہ عصمت دری معاملے میں نریندر مودی حکومت کو زبردست تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملزمین کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے لگاتار ہو رہے ہیں۔ اس درمیان گجرات کے پاٹیدار لیڈر ہاردک پٹیل نے مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ ’’اتر پردیش کے اُناؤ اور جموں و کشمیر کے کٹھوعہ میں عصمت دری کے جو واقعات ہوئے اس کے بعد بی جے پی حکومت کی خاتون وزیر اسمرتی ایرانی خاموش کیوں ہیں؟ دہلی کی نربھیا کو انصاف دلانے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم منموہن سنگھ جی کو چوڑیاں بھیجنے والی اسمرتی دیدی آج کے وزیر اعظم مودی جی کو کیا بھیجیں گی!‘‘
ہاردک پٹیل نے وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف بھی حملہ آور رخ اختیار کیا اور لکھا ہے کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی جہاں ’ایک بھارت، شریشٹھ بھارت‘ کے اپنے کھوکھلے ویژن پر زور دیتے نہیں تھکتے وہیں انہی کی پارٹی کی حکمرانی والی ریاستوں میں اجتماعی عصمت دری کے دو واقعات نے نہ صرف ملک کو شرمسار کیا ہے بلکہ خاتون سیکورٹی کے دعوؤں کی اصلیت بھی سامنے لا دی ہے۔‘‘ نریندر مودی کے ذریعہ 12 اپریل کو کیے گئے اُپواس پر بھی انھوں نے گزشتہ دنوں ٹوئٹ کیا تھا۔ 11 اپریل کو کیے گئے اس ٹوئٹ میں انھوں نے طنزیہ حملہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’چار سال میں ترقی نہیں کر پائے اور عوام کے بھروسے پر کھرے نہیں اترے اس لیے اب ’ترقی نہیں کرنے دیتے‘ جیسے واہیات لفظ کا استعمال کر کے اُپواس پر بیٹھے ہیں۔‘‘
بی جے پی حکومت میں بیٹیوں پر ہو رہے حملوں اور مظالم پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے پاٹیدار لیڈر نے اپنے ایک دیگر ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت میں کسی بیٹی کی عصمت دری ہوتی ہے تو کیا وہ بیٹی نہیں ہے! کانگریس حکومت میں عصمت دری کا واقعہ ہو تو بی جے پی والے پورا ملک تشدد کی آگ میں جھونک دیتے تھے!! جاگو بھارت جاگو۔ صرف کینڈل مارچ سے کچھ نہیں ہوگا، پورے ملک کو اپنی ذمہ داری سمجھ کر روڈ پر آنا ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔