ہاردک،الپیش اورجگنیش کانگریس کے ساتھ، بی جے پی حواس باختہ
ہاردک پٹیل، الپیش ٹھاکور اور جگنیش میوانی نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ساتھ کھڑے رہنے کا فیصلہ سنا کر گجرات میں بی جے پی کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ ایک طرف ہاردک پٹیل نے نیوز چینل سے انٹرویو کے دوران واضح لفظوں میں کہہ دیا کہ "بی جے پی کے گھمنڈ کو ختم کرنے کے لیے لازمی ہے کہ کانگریس اقتدار میں آئے۔ کئی معنوں میں کانگریس بی جے پی سے بہتر پارٹی ہے"، دوسری طرف الپیش ٹھاکور نے کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان تک کر دیا۔ علاوہ ازیں جگنیش میوانی نے بھی کسی بھی حال میں بی جے پی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کانگریس کے حق میں آواز بلند کی۔
جہاں تک ہاردک پٹیل کا سوال ہے، وہ گجرات میں پاٹیدار سماج کا بہت بڑا چہرہ ہیں۔ انھوں نے باضابطہ طور پر کانگریس کی حمایت کا اعلان ابھی تک کیا نہیں ہے لیکن وہ لگاتار بی جے پی کے خلاف اور کانگریس کے حق میں بولتے رہے ہیں۔ الپیش ٹھاکور کے کانگریس میں شامل ہونے سے متعلق فیصلہ کا بھی ہاردک پٹیل نے استقبال کیا ہے اور کہا ہے کہ مجھے کانگریس میں شامل ہونے کی ضرورت نہیں ہے لیکن بی جے پی کو شکست دینے کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ گجرات کانگریس کے صدر بھرت سنگھ سولنکی نے احمد آباد میں کیے گئے پریس کانفرنس کے دوران ہاردک کو انتخاب میں کھڑے ہونے کا آفر بھی پیش کیا اور کہا کہ "جس چیز کے لیے ہاردک پٹیل لڑ رہے ہیں ہم اس کی عزت کرتے ہیں۔ میں ہاردک سے انتخاب کے دوران کانگریس کی حمایت کی اپیل کرتا ہوں۔ اگر وہ مستقبل میں انتخاب لڑنا چاہیں تو ہم انھیں ٹکٹ دینے کے لیے بھی تیار ہیں"۔
پاٹیدار سماج کو ریزرویشن دلانے کے لیے پرعزم ہاردک پٹیل نے ایک انٹرویو کے دوران ریاست میں بی جے پی کی خراب کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بی جے پی کو کئی سال سے اقتدار میں بٹھا رکھا ہے وہی عوام اب اس پارٹی سے پریشان ہو چکی ہے۔ عوام کسی بھی حال میں بی جے پی کو اقتدار سے باہر کا راستہ دکھانا چاہتی ہے۔
دوسری طرف گجرات کے او بی سی لیڈر الپیش ٹھاکر نے دہلی میں کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد جلد ہی کانگریس میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا جس سے بی جے پی کے گجرات مشن کو زبردست دھکا لگا ہے۔ گجرات او بی سی ایکتا منچ کے کنوینر اور مقامی ٹھاکور سینا کے لیڈر الپیش کی پسماندہ طبقات پر زبردست گرفت ہے۔ انھوں نے ریاست میں نشیلی اشیا کے لت سے چھٹکارا دلانے کے لیے سرگرمی سے کام کیا ہے اور ان کی شبیہ ریاست میں بہت اچھی ہے۔ راہل گاندھی سے ملاقات کے بعد انھوں نے کہا کہ "23 اکتوبر کو ہماری ریلی میں شامل ہونے راہل گاندھی آئیں گے اور میں اسی موقع پر کانگریس میں شامل ہو جائوں گا۔" الپیش نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ گجرات میں کسان قرض دار ہیں، نوجوان بے روزگار ہیں اور شراب بندی کے بعد بھی ہر سال ہزاروں لوگوں کی شراب نوشی سے موت ہو جاتی ہے جس کے لیے بی جے پی ذمہ دار ہے۔ قابل ذکر ہے کہ الپیش کی کانگریس میں شامل ہونے سے متعلق اعلان کرنا اس لیے بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ گجرات میں 54 فیصد آبادی پسماندہ طبقات سے تعلق رکھتی ہے اور الپیش نے دعویٰ کیا ہے کہ 23 اکتوبر کو ہونے والی ریلی میں 5 لاکھ سے زیادہ لوگ پہنچیں گے۔
جہاں تک جگنیش میوانی کا سوال ہے، وہ گجرات میں دلتوں پر ہوئے مظالم سے سخت ناراض ہیں۔ انھوں نے بی جے پی کے خلاف پہلے بھی محاذ آرائی کی ہے اور ہمیشہ دلتوں کے حقوق کی آواز بلند کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے گجرات اسمبلی انتخابات میں کسی بھی حال میں بی جے پی کو شکست دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے دلتوں کو متحد ہو کر اس کے خلاف ووٹ دینے کی اپیل بھی کی۔
اس درمیان بی جے پی نے توڑ پھوڑ کی سیاست بھی شروع کر رکھی ہے۔ اس نے پاٹیدار سماج کے دو لیڈر ریشما پٹیل اور ورون پٹیل کو اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ یہ دونوں لیڈران پہلے سے ہی پاٹیدار سماج کے فیصلوں سے خود کو الگ کرنے کی راہ تلاش کر رہے تھے۔ بی جے پی صدر امت شاہ نے ان سے ملاقات کر بی جے پی میں شامل ہونے کی دعوت دی جو ریشما اور ورون نے قبول کر لی۔ ان دونوں کے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد ہاردک پٹیل نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ "کنکھجورا کے پیر ٹوٹ جانے کے باوجود بھی کنکھجورا دوڑے گا۔ میرے ساتھ عوام ہے۔ عوام کا ساتھ جب تک ہے تب تک میں لڑتا رہوں گا۔" اس ٹوئٹ کے ذریعہ ہاردک پٹیل نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ بی جے پی کے ذریعہ ٹیم کو کمزور کرنے کی کوششوں کے باوجود ان کے خلاف پاٹیدار سماج کی لڑائی جاری رہے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Oct 2017, 11:24 AM