ہنومان بھکت ’بُکّل نواب‘ اسلام سے خارج

2019 لوک سبھا انتخابات میں شیعہ سماج کے ذریعہ بی جے پی اور نریندر مودی کو حمایت دیے جانے کے بکّل نواب کے اعلان کو شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے ان کا انفرادی فیصلہ بتایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

لکھنؤ میں ہنومان بھکت کے نام سے مشہور بُکّل نواب کو ان کے غیر اسلامی عمل کے پیش نظر اسلام سے خارج کر دیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ دیوبند کے علماء نے سنایا ہے اور مندر میں ان کے ذریعہ پوجا کیے جانے پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کا عمل کرنے والا اسلام کے دائرے سے خود بہ خود باہر ہو جاتا ہے۔ شیعہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے بکل نواب نے دراصل ہمیشہ ہندو تہذیب و روایت کو ہی اختیار کیا اور ان کے رہن سہن میں اسلامی اقدار کی ذرہ برابر بھی جھلک دیکھنے کو نہیں ملتی۔ یہی سبب ہے کہ شیعہ سماج کا ایک بڑا طبقہ بھی انھیں ہمیشہ تنقید کا نشانہ ہی بناتا رہا ہے۔

ویسے خود کو نوابوں کے نسل سے بتانے والے بکل نواب پر کروڑوں روپے کے گھوٹالے کا الزام بھی ہے اور ان پر کئی طرح کے مقدمے درج کیے جا چکے ہیں، لیکن رام لہر یا پھر مودی لہر کے دوران بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے والے دیگر بدعنوان لیڈروں کی طرح بکل نواب نے بھی ایسا ہی کیا اور بھگوا رنگ کا لباس پہن کر اور پیشانی پر تلک لگا کر خود کو ’ہنومان بھکت‘ ثابت کیا۔ اتنا ہی نہیں، 1992 سے سماجوادی پارٹی میں سیاست کرتے رہے بکل نے 29 جولائی 2017 کو اس پارٹی سے استعفیٰ دے کر 31 جولائی 2017 کو ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ بنانے کی کوشش میں سرگرم بی جے پی کی رکنیت حاصل کر لی اور آج وہ ریاستی بی جے پی ایگزیکٹیو کے رکن بن گئے ہیں۔

بکل نواب نے آر ایس ایس (راشٹریہ شیعہ سماج) کے نام سے ایک تنظیم بھی بنا رکھی ہے جس کے تحت گزشتہ 25 جون کو انھوں نے ایک پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ شیعہ مسلمان آئندہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی کا ساتھ دیں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ شیعہ سماج ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے حق میں ہیں۔ پریس کانفرنس میں بکل نواب نے بی جے پی کو شیعہ طبقہ کا سب سے بڑا حمایتی بھی قرار دیا اور کہا کہ دیگر کوئی بھی پارٹی شیعہ مسلمانوں کے مفادات کا خیال نہیں رکھتی۔ راشٹریہ شیعہ سماج یعنی آر ایس ایس جیسے ادارے کی تشکیل سے متعلق ان کا ماننا ہے کہ ابھی تک شیعہ سماج کا کوئی ادارہ نہیں تھا اس لیے یہ قدم اٹھایا گیا۔ ادارہ کا مخفف آر ایس ایس رکھے جانے پر انھوں نے کہا کہ یہ دراصل آر ایس ایس (راشٹریہ سویم سیوک سنگھ) کے نظریوں کو درست مانتا ہے۔ بکل نواب نے تو رام مندر ایودھیا میں بنائے جانے کی حمایت بھی کی اور کہا کہ وہ رام مندر تعمیر کے لیے 15 کروڑ روپے عطیہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بہر حال، شیعہ مذہبی پیشوا مولانا کلب جواد نے بکل نواب اور ان کے شیعہ ساتھیوں کے ذریعہ 2019 لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور نریندر مودی کی حمایت کے فیصلے کو ان کا انفرادی فیصلہ قرار دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ شیعہ سماج نے سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کسی پارٹی کو حمایت دینے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں لیا ہے اور یہ فیصلہ علماء کے ساتھ میٹنگ کر کے صلاح و مشورہ کے بعد ہی لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔