مودی حکومت سے ناراض معذور فوجیوں کی غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال شروع
معذور فوجیوں نے مودی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ صرف معذور فوجی حکام کو فائدہ پہنچا رہی ہے۔ دیگر جوانوں کو کوئی فائدہ نہیں دے رہی۔ فوجیوں نے جوانوں کی قربانی کو نظرانداز کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔
نئی دہلی: کارگل، پاکستان اور جموں وکشمیر میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے 100 فیصد معذور ہوئے فوجیوں کے ایک نمائندہ وفد نے اپنے مختلف مطالبات پر صدر رامناتھ کووند اور وزیر دفاع نرملا سیتارمن کو آج یہاں مطالبات کی ایک فہرست سونپی۔ حولدار راجن مہرہ، سینا منڈل نائک ہربھال سنگھ، کپل سیلانی اور نلن تلوار کی قیادت میں صدر جمہوریہ کووند اور سیتارمن کو سونپے گئے خط میں معذور ہوئے فوجیوں نے یکساں پنشن دینے کامطالبہ کیا ہے۔
کرگل جنگ میں اپنی دونوں ٹانگیں کھونے والے فوج کے میڈل حولدار راجن مہرہ نے بتایا کہ جب وہ فوج میں بھرتی ہوئے تھے تو ان کا قد چھ فٹ تھا لیکن کرگل کی لڑائی میں دونوں ٹانگیں کٹوانے کے بعد ان کا قد محض تین فٹ رہ گیا ہے۔
انہوں نے مرکزی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہاکہ مرکزی حکومت صرف معذور فوجی حکام کو فائدہ دے رہی ہے اور دیگر جوانوں کو کوئی فائدہ نہیں دے رہی ہے، جوانوں کی قربانی کو نظرانداز کررہی ہے ۔ حال میں معذور ہوئے حکام کو 2,60,000روپے جبکہ ایک سپاہی کو نو ہزار روپے معذوری پنشن دی جارہی ہے۔
سابق فوجی سنگھرش سمیتی کے قومی ترجمان نلن تلوار نے بتایا کہ مرکزی حکومت جوانوں کے انسانی حقوق کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہے اس لئے وہ سبھی جمعرات (15اکتوبر ) سے رام لیلا میدان میں غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر ہیں اور اگر مرکزی حکومت ان کی مانگوں پر غور نہیں کرے گی تو بعد میں بھوک ہڑتال کو ’مرن ورت‘ میں تبدیل کیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 17 Nov 2018, 9:09 PM