ہم اڈانی کے ہیں کون: 'متر' کی کرتوتوں سے ملک کی شبیہ بھی داغدار، 'نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا' دعویٰ کا کیا ہوا؟
کانگریس ہنڈن برگ رپورٹ کے انکشافات کے بعد سے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کے تحت روزانہ پی ایم مودی سے گوتم اڈانی اور ان کی کمپنیوں کو لے کر سوال پوچھ رہی ہے، حالانکہ اب تک کسی سوال کا جواب نہیں ملا ہے
کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے 'ہم اڈانی کے ہیں کون' سیریز کے تحت آج پھر پی ایم مودی سے گوتم اڈانی کے متعلق تین سوالات پوچھے ہیں۔ انھوں نے جاری بیان میں لکھا ہے کہ "محترم وزیر اعظم نریندر مودی، وعدہ کے مطابق یہ ہیں ایچ اے ایچ کے (ہم اڈانی کے ہیں کون) سیریز کے تیسویں دن کے تین سوال۔" بعد ازاں انھوں نے تینوں سوالات پیش کیے ہیں جو اس طرح ہیں…
سوال نمبر 1:
اڈانی گروپ کا مارکیٹ کیپ تین سالوں میں 1000 فیصد سے زیادہ بڑھا ہے۔ 2019 میں اس گروپ کا مارکیٹ کیپ دو لاکھ کروڑ روپے تھا، جو 2023 کی گراوٹ سے پہلے 2022 میں 20 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہو گیا تھا۔ یہ کسی بڑے گروپ کے لیے بھی بہت تیز شرح ترقی ہے اور یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ یہ اچھال گزشتہ اسٹاک مارکیٹ گھوٹالے سے کافی ملتا جلتا ہے، جس میں اڈانی گروپ بھی شامل تھا۔ جیسا کہ ہم نے 13 فروری 2023 کو ایچ اے ایچ کے میں بتایا تھا، 1999 اور 2001 کے درمیان اڈانی ایکسپورٹس (جو اب اڈانی انٹرپرائزیز کی شکل میں جانا جاتا ہے) کے شیئرس میں زیادہ استحکام کی جب سیبی نے جانچ کی تھی تب پتہ چلا تھا کہ بدنام زمانہ اسٹاک مینوپولیٹر کیتن پاریکھ سے جڑے ادارے اڈانی کے شیرس کی قیمتوں کو متاثر کرنے کے لیے 'سنکرنائزڈ ٹریڈنگ/سرکلر ٹریڈنگ اور آرٹیفیشیل والیوم تیار کرنے جیسی سرگرمیوں' میں ملوث تھیں اور 'اڈانی گروپ کے پروموٹرس نے ان ہیرا پھیری کو مدد اور فروغ دیا'۔ اس ٹریک ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے آپ کے ذریعہ کنٹرول ریگولیٹری اور جانچ ایجنسیاں اس غیر معمولی شیئر پرائس استحکام کی جانچ کرنے میں ناکام کیسے ہوئیں؟ اس کا کیا جو آپ کے پسندیدہ بزنس گروپ کے ذریعہ اس طرح کی دھوکہ دہی (جس میں آپ کی ملی بھگت بھی نظر آتی ہے) سے ہندوستان کی شبیہ داغدار ہوئی ہے؟
سوال نمبر 2:
کارپوریٹ معاملوں کی وزارت کے سنگین دھوکہ دہی جانچ دفتر (ایس ایف آئی او) نے 2012 میں اڈانی ایکسپورٹس کے شیئرس میں ہیرا پھیری کر کے اڈانی گروپ اور کیتن پاریکھ پر بالترتیب 388.11 کروڑ روپے اور 151.40 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا الزام لگاتے ہوئے فرد جرم داخل کیا تھا۔ ساتھ ہی گوتم اور راجیش اڈانی کے خلاف دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش کا معاملہ بھی درج کیا گیا تھا۔ ممبئی کی ایک سیشن عدالت نے 27 نومبر 2019 کو ایس ایف آئی او کی جانچ کو درست ٹھہرایا، جس میں کہا گیا تھا کہ یہ 'پہلی نظر میں' ثابت ہوا ہے کہ ملزم نے اسٹاک ہیر پھیر کے ذریعہ سے 'غیر قانونی نفع' کمایا تھا۔ اس کے بعد ایس ایف آئی او سو گیا اور ہنڈن برگ کے انکشافات کے ایک مہینے بعد جاگا۔ تب بامبے ہائی کورٹ نے سخت لہجے میں 22 فروری 2023 کو پوچھا کہ کیا ایس ایف آئی او نے 'باہری منظرنامہ' کے سبب سماعت کا مطالبہ کیا۔ کیا آپ نے ایس ایف آئی او پر اپنے سرمایہ دار متروں کے خلاف دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش کی جانچ نہیں کرنے کے لیے دباؤ ڈالا؟ آپ کے 'نہ کھاؤں گا، نہ کھانے دوں گا' دعویٰ کا کیا ہوا؟
سوال نمبر 3:
15 مارچ 2023 کو ایچ اے ایچ کے میں ہم نے ایلارا کیپٹل کے درمیان قریبی تعلقات پر روشنی ڈالی تھی، جس کے فنڈ کا استعمال ونود اڈانی اور کیتن پاریکھ کے لیے ہونے کے اندیشے ہیں۔ پاریکھ کے ایک قریبی رشتہ دار پہلے ایلارا کیپٹل میں کام کر چکے ہیں۔ فرم کے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ دھرمیش دوشی کے ساتھ بھی تعلقات ہونے کی بات سامنے آئی ہے، جو پاریکھ کا معاون ہے اور 2002 میں ہندوستان سے فرار ہو گیا تھا۔ پاریکھ اور اڈانی کے درمیان ان لنکس کو دیکھتے ہوئے آپ کا پسندیدہ بزنس گروپ دوسری بار اسی طرح کا گھوٹالہ کر کے کیسے بچ نکلا، وہ بھی عالمی سطح پر؟
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔