بی ایس این ایل-ایم ٹی این ایل کے نصف ملازمین رضاکارانہ ریٹائرمنٹ لیں گے: روی شنکر
وزیر مواصلات روی شنکر پرساد نے ایوان میں کہا کہ بی ایس این ایل اور ایم ٹی این ایل کے انضمام سے قبل آدھے ملازمین نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ (وی آر ایس ) کے لئے درخواست دی ہے
نئی دہلی: وزیر مواصلات روی شنکر پرساد نے بدھ کے روز لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ پبلک سیکٹر کی ٹیلی کام کمپنی بھارت سنچار نگم لمیٹڈ (بی ایس این ایل) اور مہا نگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ (ایم ٹی این ایل) کے انضمام سے قبل آدھے ملازمین نے رضاکارانہ ریٹائرمنٹ (وی آر ایس ) کے لئے درخواست دی ہے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بی ایس این ایل میں ایک لاکھ 65 ہزار اور ممبئی اور دہلی میں خدمات فراہم کرنے والی ایم ٹی این ایل میں 21 ہزار ملازمین ہیں ۔ بی ایس این ایل کی آمدنی کا 75 فیصد اور ایم ٹی این ایل کی آمدنی کا 87 فیصد ملازمین کی تنخواہ اور مراعات پر خرچ ہو جاتا ہے جبکہ پرائیوٹ مواصلاتی سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں میں یہ تناسب کافی کم ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں کمپنیوں کے مجوزہ انضمام سے پہلے دونوں کمپنیوں کے ملازمین کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کا متبادل دیا گیا تھا ۔ منگل کو اس کے لئے درخواستوں کا آخری دن تھا ۔ تقریبا 92 ہزار ملازمین نے وی آر ایس کے لئے درخواستیں دی ہیں ، جو ملازمین کی کل تعداد 1.86 لاکھ سے تقریبا نصف ہے۔
پرساد نے کہا کہ دونوں کمپنیوں کے انضمام سے انہیں پیشہ ور اور منافع کمانے والے انٹرپرائزکے طور پر فروغ دینے میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد بی ایس این ایل کو 4 جی اسپیکٹرم بھی الاٹ کیا جائے گا ۔ اس کے لئے حکومت فیصلہ کر چکی ہے ۔ سرکاری ٹیلی کام کمپنی کو اسٹریٹجک طور پر اہم بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحت مند مسابقت کے لئے ایک پبلک سیکٹر کی کمپنی کا ہونا ضروری ہے ۔ ایمرجنسی کے وقت بی ایس این ایل ہی مفت سروس فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی تنصیبات کو مواصلاتی خدمات پبلک سیکٹر کی کمپنیوں کے ذریعے ہی دستیاب کرائی جاتی ہے۔
ایک مزید سوال کے جواب میں وزیر مواصلات نے کہا کہ موبائل ٹاوروں کے شعاعوں سے صحت کو کسی قسم کے نقصان کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی ہے ۔ انٹرنیشنل نان آئنائزڈ ریڈی ایشن پروٹیکشن کمیشن کی طرف سے مقرر کردہ اور عالمی ادارہ صحت کی طرف سے طے شدہ حد کے مقابلے میں ملک میں ریڈی ایشن کے پیرا میٹر 10 گنا سخت رکھے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ حد سے زیادہ شعاعوں کی وجہ سے موبائل سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں پر 20 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے جس میں 12.5 کروڑ روپے کی وصولی ہو چکی ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔