ہلدوانی تشدد: ’ریاستی حکومت کی اپنی ناکامیاں چھپانے کے لیے فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش‘
اتراکھنڈ کانگریس کے صدر کرن مہارا نے کابینی وزیر گنیش جوشی پر حملہ بولتے ہوئے واقعہ کے لئے ریاست کی بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ یہ فرقہ وارانہ رنگ دینے کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے
دہرادون: اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع میں ہلدوانی کے بن بھول پورہ علاقے میں 8 فروری کو پیش آئے تشدد کے واقعہ پر کانگریس نے ریاستی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ کانگریس کے ریاستی صدر کرن مہارا نے کابینی وزیر گنیش جوشی کے ایک بیان پر جوابی حملہ بولتے ہوئے واقعہ کے لئے ریاست کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی سوچی سمجھی حکمت عملی قرار دیا۔
کرن مہارا نے حکومت کے سینئر وزیر گنیش جوشی پر ہلدوانی معاملہ کے حوالہ سے سیاست کرنے کا الزام لگانے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے ریاست کے فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ جوشی کو چیلنج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنے کی تاریخ رہی ہے اور یہی کام کر کے بی جے پی اتراکھنڈ کے پرامن ماحول کو خراب کر رہی ہے۔
انہوں نے ہلدوانی کیس کی ہائی کورٹ کے موجودہ جج سے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب عدالت نے 14 فروری کی آخری تاریخ مقرر کی تھی تو پھر ریاستی حکومت کی کیا مجبوری تھی کہ سات دن پہلے شام کو ہی انہدام کر دیا۔ کارروائی کی گئی؟
کانگریس صدر نے کہا کہ انہوں نے خود جائے حادثہ کا دورہ کیا ہے اور وہاں کے مقامی لوگوں سے بات چیت میں حکومت اور مقامی انتظامیہ کی ناکامی واضح طور پر سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی سے قبل انتظامیہ کی جانب سے کوئی سروے نہیں کیا گیا اور نہ ہی مقامی انٹیلی جنس کی جانب سے حکومت کو جائے وقوعہ کی صحیح صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندو مسلم نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ واقعہ صرف ایک برادری کے مذہبی مقام کو گرانے کے انتظامیہ کی کارروائی کے خلاف احتجاج تھا۔
انہوں نے اسے صرف حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی حکومت کے وزراء اسے فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین اور زخمی ہونے والے صحافیوں اور دیگر افراد کو مناسب معاوضہ دیا جائے۔
(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔