’ڈفینس مینوفیکچرنگ‘ ٹھپ ہونے کا خطرہ! ایچ اے ایل ملازمین کا غیر معینہ ہڑتال کا اعلان
ملازمین کا کہنا ہے کہ بنیادی تنخواہ میں 15 فیصد اور دیگر بھتوں میں تقریباً 35 فیصد کا اضافہ ہوتا ہے لیکن اس مرتبہ بنیادی تنخواہ میں محض 10 فیصد اور بھتوں میں محض 18 فیصد کا ہی اضافہ کیا گیا ہے
مودی حکومت کی ناقص معاشی پالیسیوں کے سبب ملک میں ایک طرف جہاں کساد بازاری کا دور دورہ ہے وہیں اہم نجی اور عوامی شعبہ کی کمپنیوں کی حالت بھی روز بروز خراب ہوتی جا رہی ہے۔ تازہ معاملہ دفاعی شعبہ کی اہم کمپنی ایچ اے ایل (ہندوستان ایئروناٹکس لمیٹڈ) کا ہے جہاں کے ملازمین تنخواہ میں خاطر خواہ اضافہ نہ کیے جانے کی وجہ سے برہم ہیں اور انہوں نے حکومت کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ ایچ اے ایل کے ملازمین نے 14 اکتوبر سے غیر معینہ ہڑتال پر جانے کا اعلان کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ آل انڈیا ایچ اے ایل ٹریڈ یونینس کوآرڈینیشن کمیٹی اور ایچ اے ایل انتظامیہ کے درمیان تنخواہوں میں ترمیم کو لے کر تنازعہ 2017 سے جاری ہے، ایچ اے ایل ملازمین نے اس قت بھی تنخواہ میں قلیل اضافہ کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔
دراصل سال 2017 میں جو تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تھا اس پر ایچ اے ایل ملازمین نے اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس وقت ایچ اے ایل انتظامہ نے تنخواہوں کے اضافہ کی مدت کو 5 سال سے بڑھا کر 10 سال کر دیا تھا۔ حالانکہ بعد میں انتظامیہ نے اصولوں کی تبدیلی کی اور ایک بہتر تنخواہ فراہم کیے جانے کی یقین دہائی کرائی، اس کے بعد ٹریڈ یونینوں نے 10 سال کی مدت کو قبول کر لیا تھا۔
یونینوں کا کہنا ہے کہ افسران کی بیسک سیلری میں 15 فیصد اضافہ اور بھتے میں تقریباً 35 فیصد کا اضافہ کیا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ بیسک سیلری میں محض 10 فیصد جبکہ بھتوں میں محضف 18 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔ تبھی سے مزدور یونین سے ناراض ہے اور خاطر خواہ اضافہ کے مطالبہ پر بضد ہیں۔ ایسے حالات میں اگر ایچ اے ایل کے ملازمین ہڑتال پر جاتے ہیں تو اس کا سیدھا اثر ہندوستانی فضائیہ اور بحریہ کے لئے تعمیر کیے جارہے جنگی طیاروں کے تیار کرنے پر اثر پڑے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Oct 2019, 4:09 PM