مسیح الملک حکیم اجمل خاں میموریل سوسائٹی اور ہربستان نیچرلز کے اشتراک سے انعامی تقریب کا انعقاد
پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے اپنی گفتگو میں وزیر اعلی اروند کجریوال سے مطالبہ کیا کہ طبیہ کالج قرولباغ کویونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔
نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے لودھی روڈ پر واقع انڈیا اسلاملک کلچرل سنٹر کے بی. ایس عبدالرحمان آڈیٹوریم میں مسیح الملک حکیم اجمل خاں میموریل سوسائٹی (رجسٹرڈ) اور ہربستان نیچرلز کے اشتراک سے انعامی تقریب کا شاندار انعقاد کیا گیا۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام الہی سے ہوا، جبکہ نظامت کے فرائض حکیم و ڈاکٹر محمد اسلم جاوید نے بخوبی انجام دیے۔
اس موقع پر بطور مہمان خصوصی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے وطن عزیز کے لیے بیش بہا خدمات انجام دی ہے۔ کنور دانش علی نے موجودہ وقت میں طب یونانی کے ساتھ ہو رہے روح فرسا سلوک پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں جو یونانی کے ساتھ ہو رہا ہے، وہ بہت تشویشناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یونانی کے ساتھ سوتیلا سلوک ہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ جو زیادتی کی جا رہی ہے، ہم آیوش وزارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یونانی کا بورڈ الگ سے بنایا جائے۔ کنور دانش نے کہا کہ ہم آئین کے دائرہ میں رہ کر جمہوری طریقے سے سڑک سے لے کر پارلیمنٹ تک میں حکومت سے سوال کرتے رہیں گے۔
پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے پروگرام کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ طب یونانی کا فروغ حکیم اجمل خان کے بغیر ادھورا ہے۔ تاحال یونانی کے فروغ کے لیے جو کام کیا جا رہا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی اروند کیجریوال سے مطالبہ کیا کہ طبیہ کالج قرولباغ کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے۔
ڈاکٹرعاصم علی خاں (ڈائریکٹر، جنرل سی سی آر یو ایم) نے حکیم اجمل خانؒ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے کارناموں کو یاد کیا، ساتھ ہی وزارت آیوش کی جانب سے کرائے جا رہے کاموں کا احاطہ بھی کیا۔ ڈاکٹر محمد خالد انور (ایم ایل سی، بہار) نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں تمام ایوارڈ یافتگان کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ طب یونانی کے فروغ کے لیے بہت ساری حکومتیں کام کر رہی ہیں، بالخصوص وزیر اعلی بہار نے شاندار کام کیا ہے۔ نتیش کمار نے طب یونانی کے فروغ کے لیے جہاں ایک طرف 1100 ماہرین کو بحال کیا ہے، وہیں انہوں نے طبیہ کالج بنانے کے لیے 650 کروڑ روپئے کا بجٹ دیا ہے۔
اس دوران مختلف میدانوں کے 25 ممتاز افراد کو ایوارڈ سے نوازا گیا، جن میں حکیم محمد طارق اصلاحی (ممبئی، برائے بہترین یونانی معالج)، ڈاکٹر محمد روشن (راجستھان، برائے بہترین یونانی معالج)، ڈاکٹر نیاز احمد فاز (کولکاتا، برائے بہترین یونانی معالج)، ڈاکٹر واصف ارباب (دہلی، برائے بہترین یونانی معالج)، ڈاکٹر مطیع اللہ مجید (اتراکھنڈ، برائے بہترین یونانی معالج)، ڈاکٹرافروزفاطمہ (بنگلورو، برائے بہترین معالج یونانی-Cosmotogist)، حکیم محمد حامد اصلاحی (اصلاحی دواخانہ، ممبئی، برائے بہترین یونانی دوا ساز کمپنی)، ڈاکٹر عامر طیبی (طیبی دواخانہ یونانی پرائیویٹ لمیٹیڈ، اندور برائے بہترین یونانی دوا سازکمپنی)، حکیم کوثر احمد (جنتا دردمند دواخانہ، سنبھل یوپی، برائے بہترین یونانی دواساز کمپنی)، گریراج کشور اگروال (جوالہ آیوروید برائے بہترین آیوروید دواساز کمپنی)، ڈاکٹر سہیل مرزا (حاجی چاند میاں کلینک، یوپی برائے بہترین یونانی کلینک)، حکیم فخر عالم (علی گڑھ، برائے بہترین تنظیمی و سماجی طبی خدمات)، ڈاکٹر مصباح الدین اظہر عالم (علی گڑھ، برائے بہترین تنظیمی و سماجی طبی خدمات)، ڈاکٹر وندنا سروہا (دہلی، برائے بہترین تنظیمی و سماجی ویدک خدمات)، حکیم محمد خبیب بقائی (نئی دہلی، برائے بہترین حجامہ معالج)، ڈاکٹر روبینہ اسد (نئی دہلی، برائے بہترین حجامہ معالج (خاتون)، ابھیسار شرما (سینئر جرنلسٹ، رامناتھ گوینکا ایوارڈ یافتہ، کی خدمات جلیلہ کا اعتراف)، محمد فخر امام (ریزیڈینٹ ایڈیٹر، راشٹریہ سہارا اردو) برائے بہترین اردوصحافت)، محمد وسیم اکرم تیاگی (فاؤنڈرایڈیٹر ’دی رپورٹ ہندی‘ برائے بہترین ہندی صحافت)، سید محمد اکرم رحمان (رپورٹر ’دی نیشن‘ برائے بہترین الیکٹرونک میڈیا صحافت)، ڈاکٹر محمد محسن ولی (سابق معالج صدر جمہوریہ ہند، نئی دہلی، برائے لائف ٹائم ایچیومنٹ ایوارڈ برائے انسانی خدمات)، مجیب اختر عثمانی (دہلی برائے طبی نظام کی بہتری کے لیے)، مبین احمد خان (دہلی برائے طبی نظام کی بہتری کیلئے)، کاشف نسیم (دہلی برائے طبی نظام کی بہتری کیلئے، الحرمین فارما انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ، غازی آباد یوپی، برائے مارکیٹنگ اینڈ پرموشن کمپنی آف یونانی و آیورویدک میڈیسن متواتر 18 سال)۔کے نام شامل ہیں۔
اہم شرکا میں صدر دواخانہ کے مالک حکیم ارباب الدین، نیو رائل پراڈکٹس ڈاکٹر سید منیر عظمت، لمرا (یو اینڈ اے ریمیڈیز)، ڈاکٹر جلیس احمد، ڈاکٹرمحمد ادریس احمد، حکیم بقائی، مقس ریمیڈیز اور دہلوی ریمیڈیز کے ذمہ داران سمیت مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے دانشوران موجود تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔