عازمین حج کے قدم مزدلفہ کی طرف بڑھے، وقوف مزدلفہ کے بعد منیٰ روانگی علی الصبح

مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے، یہ منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے، حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں اور رمی جمرات کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منیٰ کے لیے روانہ ہو تے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

حجاج کرام کے قافلے 9 ذی الحجہ کو غروب آفتاب کے بعد مغرب کی نماز ادا کیے بغیر میدان عرفات سے مزدلفہ کے لیے روانہ ہو گئے۔ وقوف مزدلفہ حج کے واجبات میں سے ایک واجب ہے۔ مزدلفہ میں حجاج کرام مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک اذان اور دو تکبیروں کے ساتھ ادا کریں گے اور پھر رات میں مزدلفہ میں ہی قیام ہوگا۔ مزدلفہ سے وہ رمی جمار کے لیے کنکریاں چنیں گے اور سورج طلوع ہوتے ہی (یعنی علی الصبح) منیٰ کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ حجاج کے لئے انتظامیہ کی جانب سے مزدلفہ میں خصوصی انتظامات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ مزدلفہ تین بڑے حج مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ منیٰ اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ حجاج یہاں فجر تک قیام کرتے ہیں۔ اور رمی جمرات (علامتی شیطانوں کو کنکریاں مارنا) کے لیے کنکریاں جمع کرتے ہیں اور صبح منیٰ کے لیے روانہ ہو تے ہیں۔ذی الحجہ کی 12 اور 13 تاریخ کو حجاج کرام تینوں جمرات کی رمی کریں گے۔ بعض حجاج 12 ذی الحجہ ہی کو رمی کر کے منیٰ سے رخصت ہو جائیں گے۔ جو حاجی 12 تاریخ کو آفتاب غروب ہونے سے قبل منیٰ سے نکل نہیں سکے، انھیں 13 تاریخ کو بھی کنکریاں مارنا ضروری ہوجاتا ہے۔


وقوفِ مزدلفہ کیا ہے؟

وقوف مزدلفہ کا مطلب 9 ذی الحجہ کے بعد آنے والی رات مزدلفہ میں گزار کر نماز فجر مزدلفہ میں ادا کر کے کچھ دیر قبلہ کی طرف رخ کر کے دعائیں کرنا ہے۔ اگر کوئی شخص مزدلفہ میں صبح صادق کے قریب پہنچا اور نماز فجر مزدلفہ میں ادا کر لی تو وقوف مزدلفہ کا وجوب ادا ہو جائے گا، لیکن قصداً اتنی تاخیر سے مزدلفہ پہنچنا سنت کے خلاف ہے۔ خواتین، بیمار اور کمزور لوگ آدھی رات مزدلفہ میں گزارنے کے بعد منی اپنے خیمہ میں جا سکتے ہیں۔ 9 ذی الحجہ کو غروب آفتاب کے بعد عرفات سے مزدلفہ پیدل جانے والے حجاج کرام کو اس بات کا خاص خیال رکھنا ہوتا ہے کہ عرفات کی حدود سے نکلتے ہی مزدلفہ شروع نہیں ہوتا بلکہ پانچ چھ کلومیٹر کا راستہ طے کرنے کے بعد مزدلفہ کی حدود شروع ہوتی ہیں۔ مزدلفہ، عرفات اور منی کی حدود کی نشاندہی کے لیے الگ الگ رنگ کے بورڈ لگا دیے گئے ہیں کہ کہاں پر حدود شروع اور کہاں پر حدود ختم ہیں۔

مزدلفہ پہنچنے کے بعد کیا ہوتا ہے؟

  • عشا کے وقت میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ملا کر ادا کی جاتی ہیں۔ طریقہ یہ ہے کہ جب عشاء کا وقت ہو جائے تو پہلے اذان اور اقامت کے ساتھ مغرب کے 3 رکعات فرض نماز پڑھی جاتی ہیں، اس کے بعد مغرب کی سنتیں پڑھنے کی جگہ فوراً عشاء کی فرض نماز پڑھی جاتی ہیں۔ مغرب اور عشاء کو اکٹھا پڑھنے کے لیے جماعت شرط نہیں، خواہ جماعت سے پڑھیں یا تنہا دونوں کو (مغرب اور عشاء) عشاء کے وقت میں ہی ادا کریں۔

  • اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاتا ہے، تلبیہ پڑھا جاتا ہے، تلاوت کیا جاتا ہے، توبہ و استغفار کیا جاتا ہے اور دعائیں مانگی جاتی ہیں کیونکہ یہ مبارک رات ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (ترجمہ) ’’جب تم عرفات سے واپس ہو کر مزدلفہ آؤ تو یہاں مشعر حرام کے پاس اللہ کے ذکر میں مشغول رہو۔‘‘ (البقرہ: 198)

  • رات میں کچھ دیر سونا بھی چاہیے کیونکہ سونا حدیث سے ثابت ہے۔

  • صبح سویرے فجر کی سنت اور فرض نمازیں ادا کی جاتی ہیں۔ فجر کی نماز کے بعد کھڑے ہو کر قبلہ رخ ہوکر دونوں ہاتھ اٹھا کر رو رو کر دعائیں مانگی جاتی ہیں۔ یہی مزدلفہ کا وقوف ہے جو واجب ہے۔

  • مزدلفہ سے منی روانگی کے وقت بڑے چنے کی برابر کنکریاں چن لی جاتی ہیں، لیکن تمام کنکریوں کا مزدلفہ ہی سے اٹھانا ضروری نہیں بلکہ منی سے بھی کنکریاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔ مزدلفہ کے تمام میدان میں جہاں چاہیں وقوف کر سکتے ہیں۔ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا ’’میں نے مشعر حرام کے قریب وقوف کیا ہے (جہاں آج کل مسجد ہے)۔ جبکہ مزدلفہ سارے کا سارا وقوف کی جگہ ہے۔ اگر کوئی شخص مزدلفہ میں صبح صادق کے قریب پہنچا اور نماز فجر مزدلفہ میں ادا کر لی تو اس کا وقوف درست ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔