عازمین حج لبیک اللہم لبیک کی صداؤں کے ساتھ منیٰ پہنچے
منیٰ: لبیک اللہم لبیک کی پرسوز صداؤں کے ساتھ پوری دنیا سے آئے 20 لاکھ عازمین حج مکہ سے 7 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ٹینٹوں کے شہر منیٰ پہنچ گئے ہیں۔ مذہبی جذبے سے سرشار احرام پہنے ہوئے عازمین حج کی صرف ایک ہی پہچان ہے، اور وہ ہے اللہ کا بندہ ہونا۔ تمام سماجی، ثقافتی اور لسانی حدود کو پار کرتے ہوئے سب بندے ایک ساتھ لبیک اللہم لبیک کی صداؤں کے ساتھ منیٰ میں موجود ہیں۔ یہ سبھی اس دنیا کو بنانے والے اللہ پر یقین رکھتے ہیں۔
عازمین نے صبح فجر کی نماز کے بعد سے ہی مکہ سے منیٰ کی طرف روانگی شروع کر دی تھی اور خبر لکھے جانے تک تمام عازمین ٹینٹ کے شہر منیٰ پہنچ چکے تھے۔ منی جہاں عازمین کو رات گزارنی ہے وہاں عازمین کو لے جانے کے لیے پچیس ہزار بسوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ آج عازمین حج کی عرفات کے لیے روانگی بھی ہوگی۔ ہندوستانی سفارت خانہ اور قونصلیٹ نے منیٰ شہر میں اپنا دفتر کھولا ہوا ہے اور قونصل جنرل ایک لاکھ ستّر ہزار عازمین کے نقل و حمل پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہندوستان کے خیرسگالی وفد کے قائد وزیر مملکت ایم جے اکبر نے منیٰ کا دورہ بھی کیا۔ اس سے قبل اکبر کے ساتھ اس وفد نے سعودی وزیر اور اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
قونصلیٹ نے حج کمیٹی کے ذریعہ آنے والے تمام عازمین کے لیے ٹینٹ کا انتظام کیا ہے اور 24 گھنٹے سہولیات فراہم کرنے کےلیے رضاکاروں کو تعینات کیا ہے۔ ہندوستانی حجاج مذہبی جذبے سے سرشار منیٰ میں انتہائی خوش نظر آئے۔ سری نگر کے نوید جو اپنی والدہ کو وہیل چیئر پر لے کر آ رہے تھے، انھوں نے کہا کہ یہ میری زندگی کا سب سے خوشگوار لمحہ ہے۔ میں آج اپنے دو فرائض پورے کر رہا ہوں۔ ایک حاجی ہونے کا اور دوسرے بیٹا ہونے کا۔ لکھنؤ سے آئے محمد آصف نے کہا کہ وہ حیران ہیں ’’مجھے ابھی تک یقین نہیں آ رہا کہ میں فریضہ حج ادا کر رہا ہوں۔ یہ ایک خواب کے شرمندۂ تعبیر ہونے جیسا ہے۔‘‘ بھرّائی ہوئی آواز میں انھوں نے کہا کہ اللہ کے کرم سے میں نے اپنی زندگی جی لی۔
کیرالہ کے کوچی سے آئیں 80 سالہ، انتہائی کمزور فاطمہ بی بی بہت زیادہ پرجوش ہیں اور ان کو بالکل تھکان محسوس نہیں ہو رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ حج کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ان کے اندر ایک خاص طاقت پیدا کر دی ہے جب کہ گھر پر ہر آدمی کو خدشہ تھا کہ کیا میں حج کے ارکان صحیح طریقے سے ادا کر پاؤں گی یا نہیں۔ لیکن مجھے بالکل تھکان محسوس نہیں ہو رہی۔ رام پور کے رفیق خان یہ سوچ سوچ کر اللہ رب العزت کے شکرگزار ہیں کہ اس نے انھیں حج ادا کرنے کا موقع فراہم کیا۔
منیٰ میں رات گزارنے کے بعد جمعرات کی صبح تمام عازمین عرافات کے لیے روانہ ہوں گے جو حج کا اصل رکن ہے۔ واپسی پر عازمین تین دن منیٰ میں قیام کریں گے جہاں وہ تینوں شیطانوں کو کنکریاں ماریں گے۔ حج کے تمام ارکان میں یہ سب سے مشکل اور اہم رکن ہے۔ سعودی انتظامیہ نے اس ارکان کی ادائیگی کو محفوظ بنانے کےلیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے ہیں۔ عرفات کے میدان میں عازمین سورج غروب ہونے تک قیام کریں گے اور اس کے بعد مزدلفہ کے لیے روانہ ہوں گے جہاں وہ مغرب اور عشاء کی نماز جمع کر کے پڑھیں گے۔ مزدلفہ میں رات کو قیام کےد وران عازمین شیطانوں کو کنکریاں مارنے کے لیے کنکریاں جمع کریں گے۔ جمعہ کی صبح تمام حجاج منیٰ کے لیے روانہ ہوں گے جہاں وہ شیطان کو کنکری مارنے کے بعد جانور کی قربانی دیں گے۔ مکہ پہنچ کر طواف کرنے کے بعد عازمین احرام اتار کر اپنے عام لباس زیب تن کر لیں گے۔ جنرل اتھارٹی آف اسٹیٹسٹکس (جی اے ایس) یعنی اعداد و شمار جمع کرنے والی ایجنسی کے مطابق منگل کی رات تک مکہ میں 18 لاکھ 91 ہزار 352 عازمین داخل ہو چکے تھے۔ جی اے ایس نے بتایا کہ ایک لاکھ 38 ہزار 695 گھریلو عازمین ہیں جن میں 81 ہزار 284 سعودی خواتین و مرد ہیں اور 57 ہزار 411 غیر سعودی۔ بتایا گیا ہے کہ سعودیہ کے اندرونی اور بیرونی عازمین کو مکہ لانے کے لیے 20 ہزار 44 بسوں اور کاروں کا استعمال کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی کے مطابق ایک لاکھ سے زیادہ سیکورٹی اہلکار عازمین کی حفاظت کے لیے اور حج پلان پر عمل کرنے کے لیے دن رات مصروف ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہمارا مرکزی مقصد سعودی عرب آنے والے ہر عازمین کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔‘‘ منیٰ میں سول ڈیفنس فورسز کے کمانڈر بریگیڈیر حمود اور فراج کا کہنا ہے کہ انھوں نے تمام آٹومیٹک اور دستی آگ بجھانے والے آلات کے ساتھ فائر پروف ٹینٹوں کی سپلائی کو یقینی بنانے کے لیے ہم نے بہت پہلے سے کام شروع کر دیا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم حج کے دوران مکہ، مدینہ اور تمام مذہبی مقامات پر کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ عازمین کے لیے ہر طرح کی طبی سہولیات فراہم کرنے کی غرض سے وزارت صحت نے مکہ، مدینہ اور دیگر مذہبی مقامات پر 25 اسپتال اور 155 طبی مراکز قائم کیے ہیں۔ وزارت کے ترجمان کے مطابق 21 ایسے عازمین جو اسپتال میں زیر علاج تھے ان کو حج ارکان پورا کرانے کےلیے مکہ سے عرفات پہنچانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ وزارت نے 100 ایمبولنس فراہم کیے ہیں جو چلتے پھرتے اسپتال کے طور پر بھی کام کریں گی۔
دریں اثنا سعودی عرب کے شاہ سلمان نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہیں کہ انڈونیشیا کی 104 سالہ عازم ماریہ مرغانی محمد جو اس سال کی سب سے عمر رسیدہ عازم ہیں، ان کا حج کے دوران سب سے زیادہ خیال رکھا جائے۔ ماریہ نے شاہ سلمان کا ان کی مہمان نوازی اور تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ ماریہ نے کہا کہ جس توجہ کا مظاہرہ شاہ سلمان نے کیا ہے وہ سعودی عرب کی اس مہمان نوازی کی عکاسی کرتا ہے جو وہ عازمین حج اور مہمانوں کے ساتھ کرتے ہیں۔ 104 سالہ ماریہ انڈونیشیا کے لومبوک جزیرہ سے تعلق رکھتی ہیں۔ انھوں نے 2007 میں عمرہ کیا تھا اور یہ ان کا پہلا حج ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 30 Aug 2017, 8:47 PM