گیانواپی معاملہ: عدالت میں مسلم فریق کی دلیل کام نہیں آئی، اے ایس آئی سروے کرانے کا حکم جاری
وارانسی ضلع کورٹ نے مسلم فریق کی دلیل کو خارج کرتے ہوئے گیانواپی احاطہ کا اے ایس آئی سروے کرانے سے متعلق حکم جاری کر دیا ہے، عدالت نے کہا کہ سروے کے دوران احاطہ میں نماز ہوتی رہے گی۔
گیانواپی اور کاشی وشوناتھ مندر تنازعہ میں آج وارانسی ضلع کورٹ نے انتہائی اہم فیصلہ سناتے ہوئے اے ایس آئی سروے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالت نے گیانواپی احاطہ میں اے ایس آئی سروے نہ کرائے جانے سے متعلق مسلم فریق کی دلیل کو خارج کر دیا ہے، لیکن اپنے حکم میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اے ایس آئی سروے کے دوران گیانواپی احاطہ میں نماز ہوتی رہے گی۔
وارانسی ضلع کورٹ کے ذریعہ گیانواپی احاطہ کا اے ایس آئی سروے کرائے جانے سے متعلق حکم جاری کیے جانے کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سروے مکمل ہونے میں 3 سے 6 ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔ حالانکہ مسلم فریق نے وارانسی ضلع کورٹ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 12 اور 14 جولائی کی سماعتوں کے دوران مسلم فریق نے اے ایس آئی سروے پر اپنا اعتراض ظاہر کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر گیانواپی احاطہ کا سروے ہوتا ہے تو ایسی حالت میں کھدائی وغیرہ سے گیانواپی کے ڈھانچے کو بہت بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ ایسے میں کسی بھی طرح سے گیانواپی مسجد کے احاطہ کا اے ایس آئی سروے نہیں ہونا چاہیے۔
دوسری طرف اس معاملے میں ہندو فریق کے وکلا کے ذریعہ ضلع کورٹ کے سامنے تفصیل سے ہائی کورٹ، سپریم کورٹ اور کئی کیس لاء کو رکھتے ہوئے ضلع جج سے گزارش کی گئی تھی کہ گیانواپی احاطہ کا اے ایس آئی سروے کرانا ضروری ہے۔ وکلاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ گیانواپی-کاشی وشوناتھ مندر تنازعہ کو لے کر ہندوؤں میں کشیدگی دیکھنے کو مل رہی ہے، اور اے ایس آئی سروے سے کئی حقائق سامنے آئیں گے جس سے خیر سگالی کے ساتھ مسئلہ کا حل نکل سکے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔