گیان واپی مسجد معاملہ: آثار قدیمہ سے سروے کرائے جانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف سنی وقف بورڈ کی عرضی
سنی وقف بورڈ نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ مذکورہ عدالت کو ایسا فیصلہ صادر کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ لہذا اس معاملہ پر پھر سے سماعت کر کے اس پر روک لگائی جائے۔
لکھنؤ: عدالت کی طرف سے گزشتہ ہفتہ کاشی وشوناتھ مندر اور گیان واپی مسجد تنازعہ کے تعلق سے متنازعہ احاطے کا آثار قدیمہ سے سروے کروانے کے خلاف سنی وقف بورڈ نے عرضی داخل کی ہے۔ سنی وقف بورڈ نے بدھ کے روز عرضی داخل کی ہے، جس پر سماعت کے لئے 9 جولائی کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ سماعت کے دوران سب سے پہلے ضلع جج یہ طے کریں گے کہ آیا سنی وقف بورڈ کی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں۔
یوپی سنی سینٹرل وقف بورڈ نے اپنے وکلا ابھے یادو اور توحید خان کے توسط سے فاسٹ ٹریک کورٹ سول جج سینئر ڈویزن کے 8 اپریل کے اس حکم کو چیلنج کیا ہے، جس میں محکمہ آثار قدیمہ کو پانچ رکنی کمیٹی کی نگرانی میں کھدائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ سنی وقف بورڈ نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ مذکورہ عدالت کو ایسا فیصلہ صادر کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ لہذا اس معاملہ پر پھر سے سماعت کر کے اس پر روک لگائی جائے۔
عرضی میں مزید کہا گیا کہ عبادت گاہوں سے متعلق قانون 1991 کے اس فیصلہ کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 15 اگست 1947 کو آزادی کے دن مندر، مسجد، گرودوارے، مذہبی مقامات کی جو صورت حال ہے وہ برقرار رہے گی۔ گیان واپی مسجد 1669 سے وجود میں ہے اور تقریباً چار سو سال پرانی مسجد کی کھدائی سے اس کا وجود ہی ختم ہو جائے گا۔ نیز اس سے نظم و نسق کی صورت حال بھی متاثر ہوگی۔
قبل ازیں، مقدمہ دائر کرنے والے وکیل رستوگی نے بتایا کہ سینئر ڈویژن فاسٹ ٹریک (سول جج) کے مطابق اس سروے میں آثارقدیمہ (اے ایس آئی) کے پانچ نامور ماہرین کو شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس میں اقلیتی طبقے کے ماہرین آثار قدیمہ بھی شامل ہوں گے۔ وکیل نے بتایا کہ سال 2019 میں سول جج کی عدالت میں انہوں نے بھگوان وشویشور کاشی وشوناتھ کی جانب سے عرضی دی تھی کہ گیان واپی مسجد، وشویشور مندر کا ایک حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ان کی درخواست پرغور کرتے ہوئے احاطہ میں سروے کا حکم دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔