گیان واپی مسجد معاملہ: ہندو فریق کی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں؟ ضلع عدالت آج کریں گے سماعت
گیان واپی مسجد معاملہ میں ہندو خواتین کی جانب سے دائر کی گئی سال بھر پوجا کرنے کے مطالبہ والی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں وارانسی کی ضلع عدالت آج اس پر سماعت کرے گی
وارانسی: گیان واپی مسجد معاملہ میں ہندو خواتین کی جانب سے دائر کی گئی سال بھر پوجا کرنے کے مطالبہ والی عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں وارانسی کی ضلع عدالت آج اس پر سماعت کرے گی۔ اس معاملہ میں دوپہر 2 بجے کے بعد سماعت ہوگی اور سب سے پہلے مسلم فریقی کی جانب سے دلائل پیش کئے جائیں گے۔ سماعت مکمل ہونے پر آج ہی فیصلہ سنایا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا، ہندو فریق کی جانب سے ایک اور عرضی داخل کر دی گئی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مسجد میں مسلمانوں کے داخلہ پر پابندی عائد کی جائے اور اسے ہندوؤں کو سونپ دیا جائے۔
اس معاملہ مسلم فریق کی جانب سے ضلع عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس مقدمہ کو خارج کیا جانا چاہئے، کیونکہ اس سے قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ مسجد فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے کہا کہ شرنگار گوری قضیہ میں سماعت ہوئی تو اس سے پلیسز آف ورشپ ایکٹ 1991 کی خلاف ورزی ہوگی۔
مسلم فریق چاہتا تھا کہ پہلے سی پی سی کے حکم 7 اصول 11 کے تحت یہ طے کیا جائے کہ اس معاملہ پر سماعت کیا جانا جائز ہے یا نہیں!
اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔ سپریم کورٹ نے ضلع عدالت کو ہدایت دی کہ وہ اس مقدمہ کی سماعت کرے اور پہلے مسجد کے فریق کی عرضی پر سماعت کی جائے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد منگل کے روز ضلع عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں مسلم فریق کے مطالبے کو پہلے سنا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ دہلی کی رہائشی راکھی سنگھ اور دیگر کی درخواست پر وارانسی کے سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت نے 26 اپریل کو گیان واپی مسجد-شرنگار گوری احاطہ کا ویڈیو گرافی سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔ سروے کا یہ کام 16 مئی کو مکمل ہوا جس کی رپورٹ 19 مئی کو عدالت میں پیش کی گئی۔
سروے کے آخری دن ہندو فریق نے دعویٰ کیا کہ گیان واپی مسجد کے وضو خانہ سے شیولنگ برآمد ہوا ہے، جس کی مسلم فریق نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ شیولنگ نہیں بلکہ فوارہ ہے۔ سروے رپورٹ کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی، جس پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے اس مقام کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا جہاں سے شیو لنگ ملنے کا دعوی کیا گیا۔ نیز مسلمانوں کو نماز پڑھنے سے نہ روکنے کا بھی فیصلہ سنایا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔