گیان واپی معاملہ: اجے مشرا کی پیش کی گئی سروے رپورٹ بے بنیاد، مسلم فریق کے وکیل
’’جس آدمی کو برطرف کر دیا گیا وہ رپورٹ پیش نہیں کر سکتا۔ انہوں نے 17 مئی کے بعد رپورٹ پیش کی ہے، جبکہ 17 مئی کے بعد وہ ایڈوکیٹ کمشنر نہیں رہے، لہذا رپورٹ کا کوئی جواز نہیں‘‘
وارانسی: گیان واپی مسجد کی سروے رپورٹ آج ایڈوکیٹ کمشنر وشال سنگھ اور اجے پرتاپ سنگھ نے عدالت میں پیش کر دی اور معاملہ کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ دریں اثنا، مسلم فریق کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے کہا کہ ایڈوکیٹ کمشنر اجے مشرا کو عدالت نے برطرف کر دیا ہے جبکہ معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے بدھ کی شام اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالت نے انہیں برطرف کر دیا ہے تو انہیں رپورٹ پیش کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ابھے ناتھ یادو نے مزید کہا کہ عدالت نے 17 مئی کے اپنے حکم میں واضح کیا ہے کہ جو رپورٹ پیش کی جائے گی وہ وشال سنگھ اور اجے پرتاپ سنگھ پیش کریں گے۔ قانونی نقطہ نظر سے جس شخص کو ہٹایا گیا ہے وہ رپورٹ پیش نہیں کر سکتا۔ انہوں نے 17 تاریخ کے بعد اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ جب 17 کے بعد وہ ایڈوکیٹ کمشنر رہے ہی نہیں، لہذا رپورٹ کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایڈوکیٹ کمشنر کی جانب سے رپورٹ پیش کئے جانے کے بعد عدالت دونوں فریقین سے اعتراضات طلب کرے گی اور اعتراض پیش کئے جانے کے بعد معاملہ پر سماعت کی جائے گی۔ سماعت کے بعد عدالت اس ایڈوکیٹ کمیشن کی رپورٹ کو قبول یا مسترد کر سکتی ہے۔
میڈیا میں تمام ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی دکھائی جا رہی ہے، اگر تمام چینلز اور پرنٹ میڈیا پر چلائی جا رہی ویڈیو صحیح ہیں تو ایڈوکیٹ کمشنر کی رپورٹ درست نہیں ہے۔ پورے کمیشن کی کارروائی مشکوک ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا ’’میں عدالت میں تمام کارروائی کروں گا اور قانونی جنگ لڑوں گا۔ میں افواہوں میں نہیں جاؤں گا۔ یہ فوارہ ہے یا شیولنگ ہے، اس کا فیصلہ کوئی ماہر کرے گا۔ نہ یہ میں کر سکتا ہوں اور نہ ہی دوسرے فریق کے وکیل، یہ فیصلہ ثبوت کی بنا پر کیا جائے گا۔‘‘
خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے مقرر کئے گئے دونوں اسسٹنٹ کمشنروں نے آج اپنی سروے رپورٹ عدالت کے سپرد کر دی ہے۔ جبکہ سابق ایڈوکیٹ کمشنر اجے مشرا نے کل شام اپنی رپورٹ پیش کی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر وشال سنگھ نے کہا کہ رپورٹ بغیر کسی تعصب کے تیار کی گئی ہے اور اسے تیار کرنے کے دوران گزشتہ تین دنوں سے وہ سوئے نہیں۔ رپورٹ روی کمار دیواکر کی عدالت میں پیش کی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔