’مسجد-گرودوارہ جھگڑا‘ ختم، مسلمانوں نے متنازعہ زمین پر گرودوارہ بنانے کا کیا اعلان

مسلمانوں نے بھائی چارے کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے اس جگہ پر مسجد نہ بنا کر گرودوارہ بنانے کا اعلان کیا ہے جہاں کافی دنوں سے یہ تنازعہ چل رہا تھا کہ یہاں مسجد تعمیر ہوگی یا گرودوارہ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سہارنپور: اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں مسجد- گرودوارہ متنازع زمین پر مسلمانوں نے مسجد کا دعوی ترک کرتے ہوئے سماجی ہم آہنگی کو فروغ دینے اور آپسی بھائی چارے کے فروغ کے لئے متنازع زمین پر گرودوارے کی تعمیرکرانے کا اعلان کیا ہے۔ مسلم سماج کے افراد اس تعمیر میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیں گے۔ اطلاعات کے مطابق اسی مسجد-گرودوارہ متنازع زمین کے سلسلے میں 26 جولائی 2014 کو سہارنپور میں امبالا شاہراہ پرتشدد ہوگیا تھا۔اس میں تین افراد کی اموات ہوگئی تھیں اور درجنوں لوگ زخمی ہوگئے تھے۔اس دوران فسادیوں نے کروڑوں کی ملکیت جلاکر خاکستر کردیا تھا۔

مسجد کے مدعی سابق کونسلر محرم علی عرف پپو،اسلامک فاؤنڈیشن کے قومی صدر محمد علی ایڈووکیٹ نے آج بتایا کہ گزشتہ ہفتے ضلع مجسٹریٹ آلوک پانڈے کی کوششوں سے دونوں فریق ایک ساتھ بیٹھے۔ان کی درمیان آپسی رضامندی ہوئی تھی کہ گرودوارہ کی کمیٹی مسجد کے لئے زمین خریدنے کے لئے چار لاکھ روپئے مسلم فریق کو دے گا۔ گرودوارہ کمیٹی نے چار لاکھ روپئے مسجد کی زمین خریدنے کے لئے مسلم فریق کو دے دئیے تھے۔لیکن مسلمانوں کی جانب سے اس کی سخت مخالفت کی گئی۔مسلمانوں نے سمجھوتے کا استقبال کیا لیکن مسجد کی زمین خریدنے کے لئے گرودواہ انتظامیہ سے پیسے لینے کی سخت مذمت کی۔


اس ضمن میں دونوں فریقوں میں ایک بار پھر میٹنگ ہوئی اور مسلم فریق نے چار لاکھ کی رقم واپس کرتے ہوئے بغیر کسی شرط کے متنازع زمین پر گرودوارہ کی تعمیر کرنے اور اس کی تعمیر میں خود بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کیا۔ قابل ذکر ہے کہ 2014 میں ہوئے تشدد میں محرم علی پپو کلیدی ملزم بنایا گیا تھا اور اس کے پاداش میں وہ راسوکا کے تحت کئی ماہ تک جیل میں بھی تھا۔ لیکن اب انہوں نے سماجی ہم آہنگی اور آپسی بھائی چارے کو قائم رکھنے کے لئے اس تنازع کو ختم کرانے میں کافی اہم کردار ادا کیا۔محرم علی کی سماج کے ہر طبقے کے لوگ تعریف کررہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔