گجرات فسادات: ناناوتی کمیشن کی رپورٹ ایوان میں پیش، مودی اور ان کے وزراء کو کلین چٹ

کمیشن کی رپورٹ میں اس وقت کے وزیر اعلی اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اس وقت کے وزیر مملکت برائے داخلہ آنجہانی ہرین پانڈیا اور دو دیگر وزرا کو کلین چٹ دے دی گئی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گاندھی نگر: گجرات میں 2002 کے گودھرا واقعہ اور اس کے بعد بڑے پیمانے پر ہوئے فسادات جس میں 1000 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوگئی تھی، کی جانچ کرنے والے جسٹس جی ٹی ناناوتی اور جسٹس اکشے ایچ مہتا کی رپورٹ کا دوسرا اور آخری حصہ بدھ کے روز اسمبلی میں پیش کیا گیا جس میں اس وقت کے وزیر اعلی اور موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے اس وقت کے وزیر مملکت برائے داخلہ آنجہانی ہرین پانڈیا اور دو دیگر وزرا کو کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

فسادات کے سلسلے میں حکومت پر الزام لگانے والے اس وقت کے تین آئی پی ایس افسران آر پی شری کمار، سنجیو بھٹ(فی الحال جیل میں) اور راہل شرما کے الزامات کو مسترد کردیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ پولس کا کام کاج کچھ مقامات پر حالانکہ امید کے مطابق نہیں تھے پر فسادات کوئی منصوبہ بند اور منظم طریقے سے نہیں ہوئے تھے۔ رپورٹ میں دو اور اس وقت کے وزرابھرت باروٹ اور اشوک بھٹ کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔ مخالفوں نے ان پر دنگے کرانے اور فسادیوں کی مدد کرنے کا الزام لگایا تھا۔


وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ نے یہ رپورٹ ایوان میں پیش کیا، اسے 18 نومبر 2014 کو ہی اس وقت کی آنندی بین حکومت کے حوالے کردیا گیا تھا پر حکومت نےا سے تب عام نہیں کیا تھا۔ سابق آئی پی ایس افسر شری کمار نے گجرات ہائی کورٹ میں ایک مفادعامہ کی عرضی دائر کرکے اسے عام کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کےبعد حکومت نے آج اسے ایوان میں پیش کیا۔

اس سے پہلے رپورٹ کا پہلا حصہ 28 ستمبر 2009 کو ریاستی حکومت کو سونپا گیاتھا۔ مودی نے اس وقت کے وزیراعلی کے طور پر سال 2002 میں ہی اس کمیشن کو تشکیل دیا گیاتھا۔ جڈیجہ نے کہا کہ اس میں مذکورہ تین سابق آئی پی ایس افسران کے منفی کردار کا ذکر کیا گیا ہے۔

رپورٹ میں اس بات کو بھی مسترد کردیا گیا ہے کہ مودی نے گودھرا میں 27 فروری 2002 کو سابرمتی ٹرین کے جلائے گئے کوچ ایس۔6 کا دورہ ثبوت مٹانے کی نیت سے کیا تھا۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سابق آئی پی ایس افسر بھٹ نے الزام لگانے کے لئے کچھ غلط دستاویزات بھی پیش کئے تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اعلی پولس افسران کی ایسی کوئی میٹنگ اس وقت کے وزیراعلی مودی کی قیادت میں نہیں ہوئی تھی جس میں انہیں فسادات کے دوران غیر فعال رہنے کا حکم دیا گیا ہو۔ واضح رہے کہ بھٹ نے یہ الزام لگایا تھا کہ مودی نے ایک میٹنگ میں ایسا حکم دیا تھا کہ پولس اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے فسادیوں کے تئیں نرمی برتے۔ حالانکہ سپریم کورٹ کی جانب سے تشکیل خصوصی جانچ ٹیم یعنی ایس آئی ٹی نے اس معاملے میں مودی کو پہلے ہی کلین چٹ دے دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔