گجرات: باتوں باتوں میں پی ایم مودی نے 2014 سے کم سیٹیں ملنے کا کیا اعتراف

وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات کی سبھی 26 لوک سبھا سیٹوں پر آج ووٹ ڈالے جا رہے ہیں، لیکن اس سے قبل مودی جی نے خود ہی اس بات کا اشارہ دے دیا کہ 2014 کے مقابلے کم سیٹیں ملنے والی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

’’ہم جیت تو رہے ہیں، لیکن سبھی 26 سیٹیں نہیں ملیں تو مزہ نہیں آئے گا...۔‘‘ اتوار کو گجرات کے پاٹن میں انتخابی جلسہ میں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات کہی تو صاف لگ رہا تھا کہ انھیں بھی اس بار اپنی آبائی ریاست سے امید نہیں ہے۔ 2014 میں بی جے پی نے گجرات کی سبھی 26 سیٹیں جیتی تھیں اور 23 اپریل یعنی آج یہاں کی سبھی سیٹوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم کے ذریعہ گزشتہ اتوار کو دیئے گئے بیان سے گجرات کی سیاست میں کیا کچھ ہو رہا ہے، اس کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں کانگریس نے بی جے پی کو زبردست ٹکر دی تھی، اور وہ کسی طرح حکومت بچا پائی تھی۔ ایسے ماحول میں اسے مودی کی آبائی ریاست میں اپنا قلع بچانا مشکل لگ رہا ہے۔ 2014 کے بعد سے گجرات کی سیاست میں کئی بڑی تبدیلیاں ہوئی ہیں، جن کا اثر اس بار کے لوک سبھا انتخابات پر صاف نظر آ رہا ہے۔ سب سے بڑا واقعہ تو پٹیل طبقہ کی تحریک تھا جو اپنے لیے او بی سی درجہ کا مطالبہ کر رہا تھا۔ 2015 میں ہاردک پٹیل کی قیادت میں اس تحریک نے گجرات میں بی جے پی کی حالت خراب کر دی تھی۔ اب ہاردک پٹیل کانگریس کے ساتھ ہیں۔

غور طلب ہے کہ گجرات میں تقریباً 21 فیصد پٹیل ووٹر ہیں۔ گجرات اسمبلی انتخاب کے تجزیوں کو بنیاد مانیں تو پٹیلوں نے اسمبلی انتخاب میں کانگریس کی حمایت کی تھی اور اس لوک سبھا انتخاب میں بھی ان کا رجحان کانگریس کی ہی طرف نظر آ رہا ہے۔ ویسے اس دوران کانگریس نے اپنی تنظیم کو بھی گجرات میں مضبوط کیا ہے جس کا اثر اسمبلی انتخاب کے نتیجوں پر صاف نظر آیا تھا۔ 2014 کے انتخاب میں کانگریس کو 33 فیصد ووٹ ملے تھے، لیکن اسمبلی انتخاب میں اس کے اکاؤنٹ میں 41 فیصد ووٹ آئے تھے۔

دوسری طرف بی جے پی کو 2014 میں ملا 59 فیصد ووٹ گھٹ کر 49 فیصد رہ گیا تھا۔ اس کے علاوہ اسمبلی میں کانگریس نے اپنی سیٹوں کی تعداد 20 بڑھائی تھی، جب کہ بی جے پی کو 16 سیٹوں کا نقصان ہوا تھا۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر اسمبلی انتخاب کے نتائج کو ہی بنیاد مانیں تو اس لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کو کم از کم 10 سیٹوں کا نقصان ہوگا۔

سچ تو یہ ہے کہ پورے ملک کی طرح گجرات میں بھی کوئی مودی لہر نہیں ہے۔ یہاں بھی دوسری ریاستوں کی طرح نوٹ بندی، کسانوں کے مسائل، جی ایس ٹی جیسے ایشوز ہیں۔ لیکن یہاں پٹیل ریزرویشن بھی اہم ایشو ہے، جو سب پر بھاری نظر آتا ہے کیونکہ گجرات میں پٹیل کسان بھی ہیں، تاجر بھی ہیں اور ریزرویشن کے مطالبے سے بھی جڑے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔