گجرات: گودھرا کے مسلمانوں نے بھی پیش کی انسانیت کی مثال، مسجد کو بنایا کووڈ سینٹر

فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بدنام گجرات کے شہر گودھرا کے مسلمانوں نے انسانیت کی مثال پیش کرتے ہوئے یہاں کی دوسری سب سے بڑی ’آدم مسجد‘ کو کورونا کے اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا ہے

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

عمران

ہندوستان میں جوں ہی کورونا وائرس نے قدم رکھے میڈیا، فرقہ پرستوں اور ہندو انتہا پسندوں نے تبلیغی جماعت کے نام مسلمانوں کو بدنام کرنے کی پوری کوششیں کیں۔ تاہم وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہیں ہو سکے اور انہیں منہ کی کھانی پڑی۔ ادھر مسلمانوں نے اس طرح کے الزامات کی پروا نہ کرتے ہوئے کورونا کے دور میں لگاتار انسانیت کی مثالیں قائم کی ہیں۔ دہلی، ممبئی، پونے وغیرہ کئی شہروں سے اطلاعات موصول ہوئیں کہ یہاں مساجد کو کووڈ-19 کے اسپتالوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے اور اب گجرات سے بھی اس طرح کی خبر موصول ہوئی ہے۔

فرقہ وارانہ تشدد کے لئے بدنام گجرات کے شہر گودھرا میں شہر کی دوسری سب سے بڑی مسجد ’آدم مسجد‘ کو کورونا کے اسپتال میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ایک ہفتہ سے زیادہ وقت سے اس مسجد کی ایک منزل کو کووڈ کئر سینٹر میں تبدیل کیا گیا ہے اور 20 جولائی تک یہاں 9 کورونا پازیٹو مریضوں کا علاج ہو چکا تھا۔ جس مریضوں کا یہاں علاج کیا گیا وہ صرف مسلم طبقہ سے ہی وابستہ نہیں تھے بلکہ الگ الگ طبقہ سے تھے۔


الحیات اسپتال کے چیف ڈاکٹر حسین نے بی بی سی کو بتایا، ’’یہ گودھرا کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہاں کے کلکٹر اور افسران نے اس جگہ کا جائزہ لینے کے بعد کووڈ سینٹر بنانے کی اجازت دی۔ ہم نے آدھی مسجد کو اسپتال میں بدل دیا اور 32 بستروں والے اسپتال کی شروعات کی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’یہاں 24 گھنٹے ڈاکٹر موجود رہتے ہیں اور مریضوں کی پوری دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ یہاں 8 خواتین اور 8 مردوں کے لئے آئسولیشن بیڈ کا انتظام کیا گیا ہے۔ جبکہ بقیہ بستر کورونا پازیٹو مریضوں کے علاج کے لئے رکھے گئے ہیں۔ مسجد کے اسپتال نے 11 جولائی سے خدمات انجام دینا شروع کر دی تھیں۔‘‘


یہاں کے مریضوں کو حکومت کی گائڈلائن کے مطابق ہی دوائی دی جاتی ہے اور اسٹاف کی صحت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ سرکاری اور نجی اسپتالوں سے مریضوں کے لئے کھانا آ جاتا ہے۔ مریضوں کو دو پہر اور رات کا کھانا اور صبح شام کا ناشتہ دیا جاتا ہے۔ مسجد کے اسپتال کی طرف سے مریضوں کو روزانہ دودھ، بسکٹ اور پھل دئے جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔