گجرات ماڈل کا حال: سڑک اور پل کا فقدان، 75 سالہ ماں کو کندھے پر اسپتال لے گیا بیٹا
گجرات کے ایک گاؤں میں 75 سالہ خاتون بیمار پڑ گئیں، یہاں سڑک اور پل کا فقدان ہے، لہذا بیٹے اپنی ضعیف والدہ کو بیڈ شیٹ میں لپیٹا اور ڈنڈے کے سہارے کندھے پر لٹکا کر 5 کلومیٹر دور واقع اسپتال پہنچایا
گاندھی نگر: بی جے پی اکثر ’گجرات ماڈل‘ کی باتیں کرتی ہے لیکن گجرات کے کئی گاؤں آج بھی ترقی کی راہ پر کافی پیچھے ہیں اور سڑکوں اور ندیوں پر پلوں کا فقدان ہے، جس کے سبب لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ ایک انتہائی المناک واقعہ میں عمررسیدہ خاتون کے بیمار پڑ جانے پر اس کا بیٹا اسے بیڈ شیٹ اور ڈنڈے کی مدد سے اسپتال لے کر گیا۔ یہ واقعہ گروڑیشور تعلقہ کے جروانی گاؤں میں پیش آیا۔
آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق گاؤں کی ایک 75 سالہ خاتون بیمار پڑ گئی اور علاج کے لئے 5 کلومیٹر دور راج پیپلا لے جانا تھا لیکن سڑک اور پل نہ ہونے کی وجہ سے دریا کے ساحل پر پیدل چل کر اہم سڑک تک پہنچنا تھا۔ آخرکار بیٹے دھیرج وساوا نے اپنی والدہ کو بیڈ شیٹ میں لپیٹا اور ڈنڈے کے سہارے کندھے پر رکھ کر پیدل ہی دشوار راستہ کو پار کیا۔ انہوں نے اس کی ایک ویڈیو بنائی، جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ مانسون کی شروعات کے ساتھ ہی جروانی سمیت دوردراز کے گاؤں میں گاڑیاں پہنچنا مشکل ہو گئی ہیں۔ نرمدا کے آس پاس کے گاؤں میں پکی سڑکیں یا ندیوں پر پل نہیں ہونے کی وجہ سے لوگوں کو اہم سڑک تک پہنچنے کے لئے چار سے پانچ کلو میٹر پیدل چلنا پڑتا ہے اور گاؤں میں کوئی بیمار پڑتا ہے تو اسے پیدل ہی اسپتال لے جانے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔
مریض خاتون کے بیٹے دھیرج وساوا نے کہا ’’میری 75 سالہ والدہ دیوکی بین بیمار پڑ گئیں اور انہیں اسپتال لے جانا پڑا۔ چونکہ گاڑی ہمارے گاؤں تک نہیں پہنچ سکی، اس لئے ہم نے انہیں ایک چادر میں لپیٹا اور اہم سڑک تک پہنچنے کے لئے ندی پار کی۔ وہاں سے انہیں راج پیپلا سول اسپتال کے لئے ایک گاڑی سے اندر لے جایا گیا۔ ہمارے گاؤں میں برسوں سے سڑک نہیں بنی ہوئی ہے۔‘‘
بھارتیہ ٹرائبل پارٹی کے قانون ساز مہیش وساوا نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ پہاڑیوں پر کئی بکھرے ہوئے گروپ ہیں، خصوصی طور پر مانسون کے دوران کسی بھی گاڑی کا ان تک پہنچنا مشکل ہے۔ ان کے پاس پرائمری صحت مرکز، اسکول یا آس پاس کوئی طبی امداد جیسی بنیادی سہولیات نہیں ہیں۔ اس لئے انہیں پیدل چل کر اہم سڑکوں تک پہنچنا پڑتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔