مودی حکومت کے نئے ٹریفک قانون کو گجرات کی ’بی جے پی حکومت‘ نے دکھایا ٹھینگا

مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹیشن نتن گڈکری کے بیان اور گجرات حکومت کے ذریعہ ٹریفک قانون میں کی گئی تبدیلی سے ظاہر ہے کہ مودی حکومت کے فیصلے سے خود بی جے پی کی ریاستی حکومتیں متفق نہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ملک میں ٹریفک نظام کے نئے قانون کو لے کر جہاں عوام میں ناراضگی ہے، وہیں اس قانون کو لے کر مودی حکومت اور بی جے پی حکمراں ریاست آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ بنائے گئے نئے ٹریفک قانون میں گجرات حکومت نے ترمیم کر جرمانے کی رقم گھٹا دی ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹیشن نتن گڈکری کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ریاستی حکومت ’موٹر وہیکل ترمیمی ایکٹ‘ میں تبدیلی نہیں کر سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے ریاستوں سے جانکاری لی ہے۔ ابھی تک کوئی بھی ایسی ریاست نہیں ہے، جس نے کہا ہو کہ اس قانون کو نافذ نہیں کریں گے۔ کوئی بھی ریاست اس قانون سے باہر نہیں جا سکتا۔‘‘

گڈکری کے اس بیان اور گجرات حکومت کے ذریعہ ٹریفک قانون میں کی گئی تبدیلی سے صاف ظاہر ہے کہ مودی حکومت کے فیصلے سے خود ریاستی بی جے پی حکومتیں ہی متفق نہیں ہیں۔ کچھ میڈیا ذرائع کے مطابق اب تک صرف 9 ریاستوں میں ہی اس نئے قانون کو نافذ کیا گیا ہے۔ کچھ ریاستوں نے اس نئے ٹریفک قانون کا تجزیہ کرنے کی بات کہی ہے۔


گجرات کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ جرمانے کی رقم گھٹانے کے اعلان سے پارٹی میں ایک کشمکش کی صورت حال ضرور پیدا ہو گئی ہے۔ دراصل روپانی حکومت نے 10 ستمبر کو خصوصی طور پر دوپہیہ اور زراعتی کام میں لگی گاڑیوں کو جرمانے میں تخفیف دینے کا اعلان کیا۔ گجرات کے وزیر اعلیٰ وجے روپانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری حکومت نے نئے ٹریفک قوانین کی دفعہ 50 میں تبدیلی کی ہے اور جرمانے کی رقم کو کم کر دیا گیا ہے۔‘‘

گجرات میں نئے ٹریفک قوانین میں کی گئی تبدیلی کے مطابق اب ہیلمٹ نہیں پہننے پر جرمانہ کی رقم کو 1000 روپے سے گھٹا کر 500 روپے کر دیا گیا ہے۔ سیٹ بیلٹ نہیں لگانے پر بھی جرمانہ 1000 روپے سے گھٹا کر 500 روپے کر دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں بغیر ڈرائیونگ لائسنس گاڑی چلانے پر دو پہیہ گاڑی ڈرائیوروں کو اب 2 ہزار روپے اور بقیہ گاڑیوں کے ڈرائیور کو 3 ہزار روپے جرمانہ دینا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Sep 2019, 3:10 PM