گجرات انتخابات: تین نوجوان رہنماؤں نے بی جے پی کی اڑائی نیند
2002سے لگاتار تین اسمبلی انتخابات میں بی جے پی جس نعرے پر ہندو۔مسلم تفریق کو بڑھاوا دے کر کرسی پر قابض ہوتی رہی ہے آج اس ’جے شری رام‘ کے نعرے کو پاٹیدارانامت آندولن سمیتی (پاس) کے ’جے سردار‘ کے نعرے نے ٹھنڈا کر دیا ہے۔
23سالہ ہاردک پٹیل کی قیادت میں ’پاس‘ تحریک کے نوجوانوں نے انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کارکنان کا ناک میں دم کر رکھا ہے ۔ بی جے پی کارکنان جہاں بھی جا ر ہےہیں ان کو مظاہروں اور ’جے سردار‘ کے نعروں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی، کاؤنسلر ، اور پنچایت لیڈرو ں کو اپنے ہی حلقوں میں پولس پروٹیکشن کے ساتھ جانا پڑ رہا ہے۔
جن ویڈیو کلپ میں بی جے پی کے رہنماؤں پر انڈے پھینکتے ہوئے دکھا یا جا رہا ہے وہ ویڈیو فیس بک، یو ٹیوب، ٹویٹر اور وہاٹس ایپ پر بری طرح پھیل گئی ہیں ۔ 4000سے زیادہ گاؤں میں بی جے پی کے خلاف ہو رڈنگ اورسائن بورڈ لگے ہوئے نظر آ رہے ہیں جن پر لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کارکنان کے لئے یہاں دفعہ 144لگی ہوئی ہے‘‘ یعنی وہاں پر بی جے پی کارکنان کے داخلے پر پابندی ہے۔
طنزیہ ویڈیو، کارٹون اور کئی طرح کی تصاویر جو سوشل میڈیا پر’’ #وکاس گنڈو تھایو چھہ‘‘ کی ٹیگ لائن سے بری طرح پھیلے گئے ہیں جس نے گجرات کے ترقیاتی ماڈل کی ہوا نکال دی ہے اس سے بی جے پی اتنی زیادہ پریشان ہے کہ اس نے ’پاس‘ کے نوجوان رہنماؤں کو پریشان کرنا شروع کر دیا ہے اور ان پر مجرمانہ مقدمات لگاوانے شروع کر دئیے ہیں۔
بی جے پی کی بدلہ لینے کی سوچ نے اس وقت تمام حدود پار کر دیں ، جب انہوں نے نوجوان پاٹیدار رہنما ہاردک پٹیل کی مبینہ سیکس سی ڈی سوشل میڈیا پر پھیلانا شروع کر دیا۔ نریندر مودی کے حامی جو اس کھیل کے ماہر ہیں انہوں نے سال 2005میں اپنی ہی پارٹی کے قومی سیکریٹری سنجے جوشی کے خلاف بھی ایک اسی طرح کی سی ڈی پھیلائی تھی ، جس میں جوشی کی شبیہ خراب کر نے کے لئے ان کو ایک خاتون کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔ اس سی ڈی کے بعد جوشی کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
دراصل ہاردک پٹیل کے اس فیصلے کے بعد کہ وہ کھل کر کانگریس کی حمایت کریں گے اس نے بی جے پی کو پوری طرح ہلا دیا ہے۔پا ٹیدار وں کو ریزرویشن کے مدا پر ہاردک اور ’پاس‘ کے کور گروپ کے ارکان نے کپل سبل کے ذریعہ تیار فارمولہ پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا تھا کہ کانگریس کے فارمولے پر عمل کرنے کے بعد پاٹیداروں کو ریزرویشن مل سکتا ہے جس پر کورٹ سے رکاوٹ ہونے کے خدشات بھی کم ہیں۔ اس فیصلہ کے بعد یہ توواضح ہو گیا ہے کہ دیہاتی علاقوں میں رہنے والے اور معاشی طور پر کمزور پاٹیدار بڑی تعداد میں کانگریس کو ووٹ دیں گے جو بی جے پی کے لئے بڑا دھچکا ثابت ہوگا۔
واضح رہے 15سے17فیصد پاٹیدار کی آبادی نے ہمیشہ کھل کر گجرات اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی حمایت کی ہے۔ پاٹیدار تحریک ’پاس‘ کے ذریعہ کانگریس کے فارمولہ کو قبول کرنے کے چند گھنٹوں کے اندر ہاردک پٹیل کی مبینہ سیکس سی ڈی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ 3نومبر کو ایک پریس کانفرنس میں ہاردک پٹیل نے پہلے ہی اس سی ڈی کے تعلق سے کہہ دیا تھا کہ سی ڈی میں جونوجوان ہے اس کے چہرے سے چھیڑ چھاڑکر کے اس کی جگہ اس کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ہاردک نے کہا تھا کہ بی جے پی اس کو اور پاٹیدار تحریک کو بدنام کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔
لال جی پٹیل جو سردار پٹیل گروپ کے کنوینر ہیں اور ریزرویشن تحریک میں ’پاس‘ کے ساتھ تھے انہوں نے بی جے پی کی اس گندی سیاست کی مزمت کی ہے اور کہا ہے کہ سی ڈی کی سچائی جاننے کے لئے اس کی فارنسک سائنس لیبوریٹری سے جانچ کرائی جائے۔ہاردک اور لال جی دونوں نے اس بات کو کہا کہ یہ جعلی سی ڈی ان کے حوصلہ کو پست نہیں کر سکتی اور وہ پاٹیڈار سماج کے حقوق کی لڑائی لڑتے رہیں گے۔
گجرات کانگریس کے ترجمان شکتی سنگھ گوہل نے کہا کہ ان سب باتوں سے پتہ لگتا ہے کہ بی جے پی کتنی پریشان ہے کیونکہ اس کو شکست سامنے دکھ رہی ہے۔ اس لئے وہ اپنے مخالفین کو بدنام کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔کانگریس نائب صدر راہل گاندھی نے بھی اپنے تین روزہ گجرات دورے کے اختتام پر نوجوان رہنما ؤں ہاردک، الپیش اور جگنیش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ تینوں دبے کچلوں کی آواز ہیں۔
راہل نے سی ڈی کا ذکر کئے بغیر مہسانہ میں پاٹیداروں کے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی ہر طرح سے نوجوان رہنماؤں کی آواز خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے بھی ہندوستانیوں کی آواز دبانے کی ہر ممکن کوشش کی تھی ،لیکن وہ گجرات کے دو بڑے رہنما مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی آواز نہیں دبا پائے تھے۔
دلتوں کے مسائل پر دلت رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے راہل نے یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو کانگریس کے انتخابی منشور میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک بار یہ منشور میں شامل ہو جائیں گے تو پھر ہم ان پر عمل کریں گے‘‘۔ انہوں نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ جیتنے کے بعد جو بھی وزیر اعلی بنے گا اس کو منشور کو پوری طرح لاگو کرنا ہوگا۔
خواتین کے معاملے پر بولتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ آپ 33فیصد ریزرویشن کی بات کر رہے ہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ ان کو برابر کی حصہ داری ملے، اس لئے ریاستی اسمبلیوں میں پہلے 50فیصد حصہ داری ملے پھر پارلیمنٹ میں بھی ہم اس کو لاگو کریں گے ۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔