گجرات انتخابات میں متنازعہ بیانات کا بول بالا رہا
بہار اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ اگر بہار میں بی جے پی ہار گئی تو پاکستان میں پٹاخے چھوڑے جائیں گے، اسی انداز میں گجرات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو پھر گھسیٹا۔
کوئی بھی چناؤ ہو سیاسی لیڈر اپنے اپنے انداز میں رائے دہندگان کو اپنی جانب راغب کرنے کے لئے طرح طرح کے بیان دیتے ہیں لیکن گزشتہ کئی سالوں سے انتخابات میں جو بیانات دئیے جاتے رہے ہیں ان کا معیار بہت گرتا جا رہا ہے۔ 2014گزشتہ عام انتخابات سے اس معیار پر بہت برا اثر پڑا ہے اور اب توہمارے ملک کے ریاستی انتخابات میں پاکستان کا بھی خوب ذکر ہونے لگا ہے۔
بہار اسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی صدر امت شاہ نے کہا کہ اگر بہار میں بی جے پی ہار گئی تو پاکستان میں پٹاخے چھوڑے جائیں گے کچھ اسی انداز میں گجرات اسمبلی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کو پھر گھسیٹا۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے دوران طرح طرح کے بیان سننے میں آئے اور ایسے بیان کسی بھی سماج کے لئے اچھے نہیں ہوتے۔ چناوی تشہیر کے دوران متعدد رہنماؤں کی جانب سے متنازعہ بنایات سامنے آئے اور ان رہنماؤں نے ایک دوسرے پر جم کر تیر برسائےاور الزام تراشیاں کیں اور خود کی کامیابی اور مخالف کی شکست کو یقینی بنانے کے لئے ہر طرح کے بیان دئیے۔
پاکستان ، داڑھی ،ٹوپی سے لے کر طرح طرح کے بیان سامنے آئے۔ کانگریس کی طرف سے منی شنکر ائیر نے ایسا بیان دیا کہ وہ پارٹی سے اپنی رکنیت کھو بیٹھے۔ بیان بازیوں میں خود وزیر اعظم نریندر مودی بھی پیچھے نہیں رہے اور انہوں نے یکےبعد دیگرے کئی ایسے بیان دئیے جو ان کے عہدے کی مناسبت سے زیب نہیں دیتے ۔
منی شنکر ایئر کا’ نیچ آدمی والا بیان ‘
گجرات چناؤ میں متنازعہ بیانات کا سلسلہ عروج پر تھا کہ کانگریس کے رہنما منی شنکر ایئر نے وزیر اعظم نریندر مودی کے لئے ’نیچ آدمی ‘ کا استعمال کر دیا۔ اس بیان پر جہاں چاروں طرف ہنگامہ ہوا ، وہیں وزیر اعظم نے ریلی کے دوران اپنی تقریر میں اس بیان سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اس بیان پر راہل گاندھی نے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور منی شنکر ایئر کی رکنیت معطل کر دی۔
’وزیر اعظم کی سپاری ‘
گجرات میں تشہیر کاری کی مہم کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے منی شنکر ایئر پر ایک سنسنی خیز الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ منی شنکر ایئر ان کی سپاری دینے کے لئے پاکستان گئے تھے۔ وزیر اعظم مودی نے الزام لگاتے ہوئے کہا ’’ پاکستان دورے پر ایئر نے کہا تھا کہ جب تک مودی کو راستہ سے نہیں ہٹائیں گے تب تک دونوں ممالک کے تعلقات بہتر نہیں ہوں گے۔ ‘‘ علاوہ ازیں وزیر اعظم نے ریلی کے دوران کہا کہ گجرات انتخابات میں پاکستان مداخلت کر رہا ہے ۔ اس الزام کو کانگریس نے خارج کر دیا ساتھ ہی لوگ نے اس الزام کے بارے میں یہ کہنے لگے کہ اگر وزیر اعظم کے خلاف اتنی بڑی سازش ہوئی ہے تو وہ اسے ریلی میں کیوں کہہ رہے ہیں ،انہوں نے کارروائی کیوں نہیں کی ۔
وزیر اعظم تائیوان کی مشروم کھاتے ہیں!
گجرات انتخابات کے آخری مرحلہ میں مشروم کا بھی کافی تذکرہ رہا۔ گجرات میں او بی سی رہنما الپیش ٹھاکور نے وزیراعظم کی جلد کی رنگت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’مودی اب گورے ہو گئے ہیں، پہلے وہ کالے تھے۔ ‘‘ الپیش نے کہا کہ وہ تائیوان کی مشروم کھا کر گورے ہوئے ہیں۔ الپیش نے مزید کہا کہ تائیوان سے جو مشروم آتا اس کی ایک یونٹ کی قیمت 80 ہزار ہوتی ہے۔
’راہل کو مندر میں بیٹھنا نہیں آتا‘
انتخابات گجرات کے ہو رہے تھے لیکن بیان بازی کرنے میں یو پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ بھی پیچھے نہیں تھے۔ انہوں نے راہل گاندھی پر طنز کرتے ہوئے کہا ’’راہل گاندھی مندر میں اس طرح بیٹھتے ہیں جیسے نماز پڑھ رہے ہوں۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ راہل پر مجھے ترس آتا ہے۔ راہل گاندھی کے مندر جانے پر بی جے پی کے دیگر رہنماؤں نے بھی خوب بیان بازی کی۔
’پاکستان احمد پٹیل کو وزیر اعلیٰ بناناچاہتا ہے ‘
گجرات انتخابات میں بی جے پی نے پاکستان کو اپنا ہتھیار بنا کر فائدہ لینے کی پوری کوشش کی۔ جہاں بھی چناوی ریلی ہوتی بی جے پی کی طرف سے پاکستان کا راگ ضرور الاپا جاتا ۔ گجرات ماڈل کو مثالی بتانے والی بی جے پی ترقی پر بات نہ کر کے پاکستان کو بیچ میں لانا کافی لوگوں کو عجیب لگا۔ خود وزیر اعظم مودی نے تشہیر کے دوران پاکستان کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان گجرات انتخابات میں دلچسپی رکھتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ احمد پٹیل گجرات کے وزیر اعلیٰ بنیں۔
وزیر اعظم نےکہا کہ منی شنکر ایئر کی رہائش گاہ پر گجرات انتخابات کے حوالے سے پاکستان کے سابق وزیر خارجہ اور دیگر اعلیٰ افسران کی میٹنگ ہوئی، جس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ و نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری بھی شامل تھے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔