مایااورپوارمودی کے چھپے بھگت،دونوں نے گجرات میں کیسے بی جے پی کی مدد کی!

کئی سیٹوں پر کانگریس امیدوار بی جے پی سے 3000 سے بھی کم ووٹوں سے ہارے اور کچھ جگہ تو یہ فرق 250 کے آس پاس تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گجرات اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے ایک بار پھر فتح حاصل کر لی ہے اور اب وہ ریاست میں چھٹی مرتبہ حکومت بنانے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ لیکن راہل گاندھی کی قیادت والی کانگریس پارٹی نے اسے سخت مقابلہ پیش کرتے ہوئے 77 سیٹیں جیتنے میں کامیابی حاصل کر لی جسے سیاسی تجزیہ نگار بہت اہم قرار دے رہے ہیں۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے نتائج پر گہری نظر رکھنے والے بی جے پی کے ذریعہ 99 سیٹیں حاصل کرنے کے باوجود کانگریس کی کارکردگی کو انتہائی مضبوط اس لیے مان رہے ہیں کیونکہ بی ایس پی، این سی پی اور آزاد امیدواروں نے کئی سیٹوں پر کانگریس کے ووٹوں کو اپنی طرف شفٹ کیا جس کے سبب بی جے پی کو فائدہ پہنچا۔ اس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ متعدد سیٹوں پر کانگریس امیدوار بی جے پی امیدوار سے 3000 سے بھی کم ووٹوں سے ہارے۔ کئی سیٹوں پر تو یہ فرق 250 کے قریب دیکھنے کو ملا۔

انتخابی نتائج آنے کے بعد شکست و فتح کے فرق کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ گجرات میں بوٹاڈ، ڈبھوری، ڈھولکا، ہمت نگر، پوربندر، ویجاپور، گودھرا، راجکوٹ (دیہی)، امریٹھ اور واگرا جیسی سیٹوں پر کانگریس کو بی جے پی سے 3000 سے کم ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ان سیٹوں پر یہ فرق بی ایس پی، این سی پی یا آزاد امیدوار کو حاصل ووٹوں سے کم تھا۔ گویا کہ بی جے پی مخالف ووٹ جو کانگریس کے حق میں پڑنے والے تھے ان ووٹوں کو بی ایس پی، این سی پی اور آزاد امیدوار نے اپنی طرف شفٹ کر لیےجس کا بی جے پی کو فائدہ پہنچا۔ اس کے علاوہ ڈھولکا، دیسا، سانند، تھوراڈ جیسی سیٹوں پر حالانکہ بی جے پی نے کانگریس کو زیادہ فرق سے شکست دی لیکن یہاں بھی بی ایس پی اور آزاد امیدواروں کو ملے ووٹوں نے کانگریس کی فتح میں دیوار بنی۔

جہاں تک مذکورہ بالا اسمبلی سیٹوں کے اعداد و شمار کا تعلق ہے، بوٹاڈ اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار کو 79623 ووٹ حاصل ہوئے جب کہ کانگریس کو 78717 ووٹ ملے۔ یہاں تین آزاد امیدواروں نے مجموعی طور پر تقریباً 8000 ووٹ حاصل کیے۔ گویا کہ کانگریس امیدوار کو تقریباً 1000 ووٹوں سے شکست ملی اور 8000 بی جے پی مخالف ووٹ پر آزاد امیدواروں نے قبضہ کر لیا۔ اسی طرح ڈبھوری اسمبلی سیٹ پر بی جے پی نے 77945 ووٹ حاصل کیے اور کانگریس کو 75106 ووٹ ملے۔ یہ فرق 3000 سے بھی کم ووٹوں کا ہے اور اس سیٹ پر بی ایس پی اور آزاد امیدوار نے 3500 ووٹوں کو اپنی طرف شفٹ کیا۔ ڈھولکا میں تو کانگریس امیدوار کو محض 227 ووٹوں سے شکست ہوئی اور کام خراب کیا بی ایس پی نے جس کو تقریباً 3000 ووٹ حاصل ہوئے۔ ہمت نگر اسمبلی سیٹ پر تو بی جے پی نے کانگریس امیدوار کو 1500 سے کم ووٹوں سے شکست دی اور یہاں بی ایس پی، آزاد امیدوار اور این سی پی نے مجموعی طور پر 2500 بی جے پی مخالف ووٹوں کو کانگریس میں جانے سے روکا۔ پوربندر سیٹ پر تو بی ایس پی نے تن وتنہا کانگریس کو شکست دینے کا کام کیا۔ اس سیٹ پر بی ایس پی کو 4337 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ کانگریس کو یہاں 2000 سے بھی کم ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ گودھرا سیٹ پر تو کانگریس کی شکست کا فرق محض 258 رہا جب کہ یہاں تین آزاد امیدواروں نے مل کر تقریباً 20 ہزار ووٹ اپنے حق میں کر لیے۔ ویجاپور سیٹ پر بھی کانگریس کو بی جے پی نے بہت کم فرق یعنی تقریباً 1000 ووٹوں سے شکست دی اور این سی پی نے یہاں تقریباً 1000 ووٹ ہی حاصل کیے۔ اس سیٹ پر دو آزاد امیدواروں نے بھی تقریباً 2000 ووٹ حاصل کیے۔ راجکوٹ (دیہی) سیٹ پر بھی بی ایس پی نے تنہا کانگریس کو جھٹکا پہنچاتے ہوئے 3323 ووٹ حاصل کیا۔ اس سیٹ پر کانگریس کو بی جے پی سے تقریباً 2000 ووٹوں سے شکست ملی ہے۔ کم و بیش یہی حال امریٹھ اور واگرا اسمبلی سیٹ کا بھی رہا۔ امریٹھ سیٹ پر کانگریس امیدوار کو تقریباً 2000 ووٹوں سے شکست ملی اور واگرا سیٹ پر تقریباً 2500 ووٹوں سے۔ امریٹھ سیٹ پر جہاں این سی پی نے تقریباً 35000 ووٹ حاصل کر کے بی جے پی کی جیت کی راہ آسان کی وہیں واگرا میں آزاد امیدوار نے تقریباً 5500 ووٹ حاصل کر کانگریس کو مشکل میں ڈالا۔

جن سیٹوں پر کانگریس امیدوار کو بی جے پی امیدوار نے بڑے فرق سے شکست دی لیکن بی ایس پی اور آزاد امیدوار کی غیر موجودگی میں فتح حاصل کر سکتی تھی ان پر بھی ایک نظر ڈالنا مناسب ہوگا۔ ان سیٹوں میں دیسا، سانند اور تھاراڈ اہم ہیں۔ دیسا میں کانگریس کو تقریباً 15000 ووٹوں سے شکست ملی جب کہ آزاد امیدوار واگھیلا بھدور سنگھ کو تقریباً 16000 ووٹ حاصل ہوئے۔ سانند میں بی جے پی امیدوار نے جہاں 67692 ووٹ حاصل کیے وہیں کانگریس امیدوار کو 59971 ووٹ ملے۔ گویا کہ ووٹوں کا فرق تقریباً 8 ہزار تھا۔ اس سیٹ پر آزاد امیدوار نے 37795 بی جے پی مخالف ووٹ اپنے حق میں شفٹ کرتے ہوئے کانگریس کو نقصان پہنچایا۔ اسی طرح تھاراڈ میں بی جے پی امیدوار کو 69789 ووٹ ملے جب کہ کانگریس کو 58056 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس سیٹ پر آزاد امیدوار نے تقریباً 45 ہزار ووٹ اپنے حق میں کھینچے اور کانگریس امیدوار کی شکست تقریباً 12 ہزار ووٹوں سے ہوئی۔

اس طرح دیکھا جائے تو راہل گاندھی نے جس طرح سے پورے گجرات میں کانگریس کو مضبوط بنایا تھا اور غریب، کسان و مزدوروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا تھا، ان کی پالیسی بہت کامیاب تھی۔ لیکن بی ایس پی، این سی پی اور بی جے پی کو فتحیاب کرانے کے مقصد سے کھڑے کچھ آزاد امیدواروں نے بی جے پی کو گجرات سے بے دخل کرنے سے متعلق کانگریس کا خواب پورا نہیں ہونے دیا۔ لیکن راہل گاندھی نے بہت درست فرمایا ہے کہ گجرات اسمبلی انتخابات کے نتائج مایوس کن نہیں خوش آئند ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Dec 2017, 4:21 PM