ہوٹل کے سی سی ٹی وی فوٹیج لے جانے پر گہلوت پولس سے برہم
اشوک گہلوت نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا ہے کہ آئی بی اور پولس کس کے اشارے پر سی سی ٹی وی فوٹیج لے کر گئی ہے۔
احمد آباد۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور گجرات کے انچارج اشوک گہلوت کا الزام ہے کہ گجرات کے جس ہوٹل میں وہ پاٹیدار ریزرویشن تحریک کے رہنما ہاردک پٹیل سے ملے تھے اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج مقامی پولس اور آئی بی کے لوگ لے گئے ہیں۔ واضح رہے احمد آباد میں واقع ا یک ہوٹل میں اشوک گہلوت نے ہاردک پٹیل اور کانگریس میں شامل ہونے والے الپیش ٹھاکور سے ملاقات کی تھی۔
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے جنرل سیکریٹری اشوک گہلوت نے انگریزی روزنامہ کو بتایا کہ ہوٹل کے افسران نے ان کو اطلاع دی ہےکہ ’’ آئی بی اور پولس کے لوگ پوچھ گچھ کر رہے تھے کہ کس سے کون ملنے آیا تھا۔ اس کے بعد وہ ہوٹل سے سی سی ٹی وی فوٹیج لے گئے اور اسے میڈیا کو دے دیا۔‘‘
پیر کو کانگریس کے نائب صدر راہل گاندھی نے بھی گجرات کا دورہ کیا تھا۔ کچھ میڈیا رپورٹوں میں یہ دعویٰ کیا جانے لگا کہ راہل گاندھی اور ہاردک پٹیل کی ملاقات ہو چکی ہے۔ اس پر اشوک گہلوت نے کہا کہ ’’ راہل گاندھی کس سے ملے، کیا ہوا ،کیا نہیں، اس بات سے انہیں کیا مطلب۔وہ کوئی بھگوڑا ہے کیا؟‘‘
جس ہوٹل میں اشوک گہلوت نے ہاردک پٹیل سے ملاقات کی وہاں سے بھی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کئے گئے ہیں۔ ہوٹل کے چیف سیکورٹی افسر وکرم سنگھ شیخاوت نے کہا کہ ’’ پولس نے کسی کمرے کی تلاشی نہیں لی ،لیکن وی وی آئی پی کی نقل و حرکت کی وجہ سےہوٹل میں دن بھر پولس اور آئی بی کے لوگ تعینات رہے۔ پولس نے ہم سے سی سی ٹی وی فوٹیج مانگا اور انتظامیہ سے بات کرنے کے بعد ہم نے انہیں وہ سونپ دیا۔‘‘
اشوک گہلوت نے ٹوئٹر پر اس معاملہ کو اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج کس کے اشارے سےلئے گئے ہیں۔ اشوک گہلوت نے کہا ’’ میں وزیر اعظم نریندر مودی سے پوچھنا چاہوں گا کہ اس کے پیچھے کون ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میڈیا میں کس طرح سے چلا گیا ۔ کیا یہ مقامی آئی بی یا پولس یا موجودہ بی جے پی حکومت، یا اس کے رہنما، یا وزیر اعلیٰ ،یا وزیر اعظم یا پی ایم کے دفتر کے اشارے پر ہوا ہے ۔انہیں ہوٹل کے سی سی ٹی وی فوٹیج کیوں چاہئیں؟ کیا الپیش ، ہاردک اور جگنیش میوانی بھگوڑے ہیں؟‘‘ گجرات کے وزیر داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجا اور احمد آباد کے پولس کمشنر اے ایس کے سنگھ نے گہلوت کے الزامات کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 Oct 2017, 10:19 AM