’گجرات میں مودی-شاہ پریشان‘
راجیو شاہ
احمدآباد : جیسے جیسے اسمبلی انتخابات نزدیک آتے جا رہے ہیں ویسے ویسے گجرات میں یہ سوال سب سے اہم ہو گیا ہے کہ آیا کانگریس اور بی جے پی کے ووٹوں میں پچھلے چناؤ میں جو 9 فی صد کا فرق تھا اس فرق کو کانگریس پار کر پائے گی یا نہیں۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو گجرات میں 38.9 فی صد ووٹ ملے تھے جبکہ بی جے پی کو47.9 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے۔
اس بار گجرات اسمبلی چناؤ پر پورے ہندوستان کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں ۔ ظاہر ہے کہ بی جےپی کی جانب سے چناؤ کے پھر ’پوسٹر بوائے‘ نریند رمودی ہی ہوں گے جنہوں نے اپنا کافی وقت گجرات میں صرف کر نا شروع کر دیا ہے۔ ہر چناؤ کی طرح وہ گھوم گھوم کر گجرات میں بھی فیتہ کاٹ کر نئے منصوبوں کا اعلان کر رہے ہیں ۔ جبکہ راہل گاندھی بھی صوبے میں گھوم رہے ہیں اور ان کا مقصد گجراتی عوام کے ’ من کی بات سننا ‘‘ہے۔
مودی نے بھی اپنے دور ے کے دوران تقریباً گھوم گھوم کر گجرات میں آدھے درجن ’ منصوبوں ‘ کا سنگ سنگ بنیاد رکھا اور ایک ہوائی اڈے کی داغ بیل بھی رکھی اور پھر اپنےآبائی وطن وڈودرا کے لوگوں کو رجھانے کی کوشش کی ہے ۔ مودی نے تو یہ بھی اعلان کر دیا کہ وہ گجرات میں ہوائی سفر اتنا آسان کر دیں گے کہ ’چپل پہننے والا غریب سے غریب ‘ بھی ہوائی جہاز کا سفر کر نے لگے گا ۔
گجرات میں مودی کی لڑائی کانگریس سے ہی ہے۔ اس لئے وہ ہر میٹنگ میں کانگریس پر بھی جم کر وار کر رہے ہیں ۔حد تو تب ہو گئی جب انہوں نے کانگریس کے مرحوم لیڈر اور سابق وزیر اعلی مادھو سنگھ سو لنکی پر بھی وار کیا۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ مودی اور ان کے رفیق امت شاہ گھبرائے ہو ئے ہیں ۔ خود ان کو یہ محسوس ہو رہا ہے کہ گجرات میں زمین ان کے پاؤں تلے سرک رہی ہے۔ دراصل وہ پسماندہ ذاتیں ، دلت اور پٹیل جو ابھی حال تک بی جے پی کا دامن پکڑے ہوئے تھیں وہ اب بہت تیزی کے ساتھ ان کا دامن چھوڑ رہی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق مشرقی گجرات میں پسماندہ ذاتوں کے قد آور لیڈر الپیش کمار کو بی جے پی لبھانے کی کوشش میں ناکام ہو گئی ہے ۔ اس کا پہلا اشارہ اس وقت ملا جب الپیش کمار کے اوبی سی ،ایس ٹی ،ایس سی ایکتا منچ نے پچھلے ماہ بی جے پی کے ایک پروگرام میں شر کت کر نے سے انکا رکر دیا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فی الحال ان کی بات چیت کانگریس سے ہو رہی ہے ۔ بی جے پی سے الپیش کمار کے تعلقات اس قدر خراب ہو گئے ہیں کہ گجرات کے وزیر اعلی وجے روپانی نے کھل کر الپیش پر وار شروع کر دیا ہے۔ اگر الپیش اور کانگریس کی آپس میں کچھ بات بن گئی تو بی جے پی کو چناؤ میں کا فی نقصان ہو سکتا ہے۔
ادھر گجرات کے دو اور نوجوان لیڈر ہاردک پٹیل اور دلت ہیرو جگنیش میوانی گھوم گھوم کر پٹیلوں اور دلتوں سے یہی کہہ رہے ہیں کہ اس چناؤ میں ان کا مقصد ’’صرف بی جے پی کو ہرانا‘‘ ہے۔ گو ابھی تک انہوں نے کھل کر کانگریس کی حمایت نہیں کی ہے لیکن ان کا محض اتنا کہنا ہی کانگریس کے لئے بہت سود مند ثابت ہو سکتا ہے۔
ہاردک پٹیل فی الحال گجرات کا ہیرو بن چکا ہے ۔ وہ جہاں بھی جا رہا ہے وہاں لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو رہا ہے۔ پھر ان کے حامی گھوم گھوم کر بی جے پی کی ریلیوں میں ہنگامہ بپا کر رہے ہیں ۔ مثلاً، 2 اکتوبر کو جب امت شاہ نے جھنڈی دکھاکر ’گجرات گورویاترا‘ کو روانہ کیا تو اس وقت ہاردک پٹیل کے حامیوں نے ریلی میں گھس کر امت شاہ کے خلاف ’’ جنر ل ڈائر واپس جاؤ‘‘کے نعرہ لگائے۔
ساتھ ہی دلت لیڈر میوانی بھی اپنے جلسوں میں دلتوں کو یہ قسم دلوا رہے ہیں کہ وہ آنے والے چناؤ میں بی جے پی کے خلاف ووٹ ڈالیں ۔ ادھر دلتوں میں حکومت کے خلاف غم و غصہ کی لہر ایک 21برس کے دلت نو جوان کی حالیہ موت کے بعد اور تیز ہو گئی ہے ۔ جس کو اعلی ذات کے لوگوں نے گر با ناچ دیکھنے کی سزا میں مار ڈالا ۔ اس واقعہ سے قبل گاندھی نگر کے لیمبودراگا ؤں کے دو دلت نوجوان کی اس لئے پٹائی ہوئی کہ انہوں نے ٹھاکروں کی طرح اونچی اونچی مونچھیں رکھی ہوئی تھیں۔
پٹیلوں ، پسماندہ ذاتوں اور دلتوں میں بی جے پی کے خلاف بڑھتے غصے سے مودی اور امت شاہ گھبرائے ہوئے ہیں ۔ ان کی پارٹی اسی گھبراہٹ میں اس قسم کے سوال کر رہی ہے کہ راہل گاندھی ہندو ہیں یا عیسائی ہیں ۔ اس قسم کے سوالات سے بی جے پی کی گجرات میں بو کھلا ہٹ صاف ہے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Oct 2017, 5:44 PM