گجرات: والدین کی اجازت کے بغیر بچے نہیں کر سکیں گے محبت کی شادی! وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کی بڑی پیش رفت

وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاٹیدار سماج کے کچھ گروپوں کی طرف سے محبت کی شادی کے لیے والدین کی اجازت کو لازمی بنائے جانے کا لگاتار مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
شادی، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

گجرات حکومت محبت کی شادی (لو میرج) سے متعلق ایک ایسا انتظام لانے پر غور کر رہی ہے جس میں محبت کرنے والے جوڑے والدین کی اجازت کے بغیر شادی نہیں کر سکتے۔ یعنی شادی کے لیے انھیں والدین کی اجازت لازمی ہوگی۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے ایک تقریب کے دوران اس تعلق سے جانکاری دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت اب اس بات پر غور کرنے جا رہی ہے کہ کیا محبت کی شادی کے لیے آئینی حدود میں رہ کر والدین کی اجازت کو لازمی بنایا جا سکتا ہے!

وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاٹیدار سماج کے کچھ گروپوں کی طرف سے محبت کی شادی کے لیے والدین کی اجازت کو لازمی بنائے جانے کا لگاتار مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ مہسانہ ضلع میں سردار پٹیل گروپ کی طرف سے گزشتہ روز یعنی اتوار کو منعقد ایک تقریب میں وزیر اعلیٰ پٹیل نے کہا کہ وزیر صحت رشی کیش پٹیل نے انھیں شادی کے لیے لڑکیوں کو بھگانے سے جڑے واقعات کو لے کر تحقیق کرانے کا مشورہ دیا ہے، جس سے اس طرح کا انتظام تیار کیا جا سکے جس میں محبت کی شادی کے لیے والدین کی اجازت لینا لازمی بنا دیا جائے۔ سردار پٹیل گروپ پاٹیدار طبقہ کی نمائندگی کرتا ہے۔


وزیر اعلیٰ کا اس معاملے میں مزید کہنا ہے کہ محبت کی شادی میں والدین کی اجازت لیے جانے کو لازمی بنائے جانے کے لیے اگر آئین حمایت کرتا ہے، تو ہم اس سلسلے میں ضروری مطالعہ کریں گے۔ اس کے لیے اپنی طرف سے بہترین انتظام نافذ کرنے کی کوشش کریں گے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے بھی اس تجویز پر حمایت دی جا سکتی ہے، کیونکہ پارٹی کے رکن اسمبلی عمران کھیڑاوالا نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں اس سلسلے میں اگر کوئی بل لاتی ہے، تو وہ حمایت کریں گے۔ عمران نے کہا کہ اکثر ایسا ہوتا ہے جب محبت کی شادی کے دوران والدین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ اب اگر حکومت لو میرج کے لیے آئینی طور پر کوءی خاص انتظام لانے پر غور کر رہی ہے تو میں اس کی حمایت کروں گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔