گجرات چناؤ سے پہلے بی جے پی کے لئے بری خبر، سنٹرل یونیورسٹی ہاتھ سے نکلی

ایل ایس ڈی ایس ایف نے اے بی وی پی کے خلاف آزاد امیدواروں کو حمایت دی ہے۔ کانگریس کی طلباء تنظیم اور یونائٹیڈ او بی سی فورم نے بھی اے بی وی پی کے خلاف آزاد طلباء کو حمایت دی تھی۔

آر ایس ایس سے وابستہ  طلباء یونین کا جھنڈا
آر ایس ایس سے وابستہ طلباء یونین کا جھنڈا
user

وشو دیپک

گجرات چناؤ سے ٹھیک پہلے بی جے پی کے لئے ایک پریشان کن خبر ہے۔ گجرات سنٹرل یونیورسٹی کے طلباء یونین کے انتخابات میں آر ایس ایس کی طلباء تنظیم اے بی وی پی کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دلت — لیفٹ کی حمایت یافتہ امیدواروں نے ہر شعبے میں جیت درج کی۔

یونیورسٹی کے سب سے معروف اور بڑے شعبہ یعنی ’اسکول آف سوشل سائنسز‘ میں دلیپ کمار نے جیت درج کی وہیں اسکول آف انٹر نیشنل اسٹڈیز میں کیرالہ سے آنے والے آزاد امیدوار اروند نامپوتھری نے چناؤ جیتا۔ علاوہ ازیں آزاد امیدوارارجن پٹیل اور وپن سنگھ نے اے بی وی پی کے خلاف بھاری فرق سے جیت درج کی ہے۔

قومی آواز نے گجرات سنٹرل یونیورسٹی میں سیاست کر رہے اے بی وی پی کے ایک طلباء رہنما سے جب اس حوالے سے بات کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔

طلباء یونین کے چناؤ میں دلت ۔لیفٹ طلباء تنظیموں نے بی ایس پی اور ایل ایس ڈی ایس ایف نے اے بی وی پی کے خلاف آزاد امیدواروں کو حمایت دی ہے۔ کانگریس کی طلباء تنظیم اور یونائٹیڈ او بی سی فورم نے بھی اے بی وی پی کے خلاف آزاد طلباء گروپوں کو حمایت دی تھی۔

آل انڈیا پروگریسیو ویمن ایسوسی ایشن (اے آئی پی ڈبلیو اے ) کی جنرل سکریٹری اور جے این یو طلباء تنظیم میں جوائنٹ سکریٹری رہیں کویتا کرشنن نے قومی آواز سے بات چیت میں کہا کہ یونیورسٹی کی سیاست میں بی جے پی کی ہار تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’ چناؤ سے پہلے اس جیت کی کافی اہمیت ہے۔ صاف ہے کہ ملک کا مزاج اب تبدیل ہو رہا ہے۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ وکاس (ترقی) کے جس گجرات ماڈل کی تعریف کی جارہی تھی اس کی اب ہوا نکل رہی ہے اور آج کا نوجوان فرقہ پرستی کی سیاست پر یقین نہیں کرتا۔‘‘

گجرات سنٹرل یونیورسٹی میں لنگدوہ کمیٹی کے اصولوں کے تحت طلباء تنظیم نہیں ہے لیکن وہاں طلباء کونسل ہے جس میں ہر اسکول سے دو نمائندگان بھیجے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک نمائندہ منتخب ہوتا جبکہ دوسرے کی نامزدگی کی جاتی ہے۔

ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اے بی وی پی کی ہار بی جے پی کی گرتی ہوئی مقبولیت کا نتیجہ ہے۔ اس ہار سے ثابت ہوتا ہے کہ نوجوانوں کے درمیان آر ایس ایس کی مقبولیت گر رہی ہے۔

حال ہی میں کئی سنٹرل یونیورسٹیوں کے طلباء یونینوں کے چناؤ میں اے بی وی پی کو مسلسل ہار کا سامنا کر نا پڑ ا ہے۔

خود وزیر اعظم مودی کے حلقہ انتخاب ورانسی میں موجود مہاتما گاندھی کاشی ودیاپیٹھ میں ہوئے طلباء تنظیم کے انتخابات میں اے بی وی پی کو کراری ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہاں صدر عہدے کے لئے ہوئے انتخابات میں آزاد امیدوار راہل پانڈے نے جیت حاصل کی تھی۔

اسی طرح کچھ مہینے قبل دہلی کی معروف جواہر لال یونیورسٹی کے طلباء یونین کے انتخابات میں اے بی وی پی کو ہار کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ دہلی یونیورسٹی میں جہا ں این ایس یو آئی نے اے بی وی پی کو شکست دی وہیں حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں لفٹ کی طلباء تنظیموں نے مل کر اے بی وی پی کو شکست فاش سے روبروکرایا تھا۔ اسی طرح الہٰ آباد یونیورسٹی میں بھی سماجوادی پارٹی کی طلباء تنظیم نے اے بی وی پی کو بری طرح سے ہرایا تھا۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Nov 2017, 4:31 PM