راجستھان میں اساتذہ کے لئے رہنما ہدایات جاری، اسکولوں میں موبائل لانے اور عبادت کے لئے باہر جانے پر پابندی عائد

راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسکولوں میں تعلیم کے معیار میں بہتری لانے اور بچوں کی درس و تدریس بغیر کسی رکاوٹ کے انجام دی جائے، اس کے لئے کئی رہنما ہدایات جاری کی ہیں

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

جے پور: راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور کا کہنا ہے کہ ریاست کے اسکولوں میں تعلیم کے معیار میں بہتری لانے اور بچوں کی درس و تدریس بغیر کسی رکاوٹ کے انجام دی جائے، اس کے لئے کئی رہنما ہدایات جاری کی ہیں۔ وزیر تعلیم کی جانب سے جاری کی گئیں رہنما ہدایات کے مطابق اسکول کے اوقات میں اساتذہ عبادت کے لئے وقفہ لے کر اسکول سے باہر نہیں جا پائیں گے۔ اس کے علاوہ اساتذہ کے اسکول میں موبائل لے کر آنے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

وزیر تعلیم مدن دلاور نے اساتذہ کو سخت ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ اسکول اوقات میں پوجا کرنے یا پھر نماز پڑھنے کے لئے کوئی بھی ٹیچر اسکول نہ چھوڑے۔ اگر کسی کو جانا ہے تو وہ چھٹی لے کر جائے۔ چھٹی لے کر جانے والے اساتذہ کو رجسٹر میں درج کرنا ہوگا کہ اس نے چھٹی لی ہے۔


انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ٹیچر بغیر اطلاع کے اسکول چھوڑ جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایسے ٹیچرز کو معطل یا برطرف کیا جا سکتا ہے۔

وزیر تعلیم نے اسکول کی ڈیوٹی کے دوران اساتذہ کے موبائل فون کے استعمال پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے کہا، ’’اسکول میں اساتذہ سارا دن اپنے موبائل پر شیئر مارکیٹ اور کیا نہیں دیکھتے رہتے ہیں۔ اساتذہ کے موبائل فون میں مگن رہنے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم متاثر ہو رہی ہے۔ موبائل ایک بیماری کی طرح بن گیا ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی بھی استاد اسکول میں موبائل فون نہیں لے کر جائے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اگر کوئی استاد غلطی سے اپنا فون لے کر چلا جاتا ہے تو اسے اپنا موبائل فون پرنسپل کے پاس جمع کرانا ہوگا۔ اسکول میں صرف پرنسپل کو اپنے ساتھ موبائل فون رکھنے کی اجازت ہوگی۔ اس دوران کسی بھی ٹیچر کے گھر پر کوئی ایمرجنسی ہو جائے تو وہ پرنسپل کو فون کر کے مطلع کر سکتا ہے یا ان سے بات کر سکتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کو پڑھانے سے پہلے اساتذہ خود پڑھائی کے بعد اسکول آئیں تاکہ بچوں کے مسائل کو بخوبی حل کر سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔