جی ایس ٹی کی ’پارلے بسکٹ‘ پر بھی مار، 10 ہزار لوگوں کی ملازمت پر خطرہ

مشہور و معروف بسکٹ کمپنی ’پارلے‘ اس وقت مشکل دور سے گزر رہی ہے اور ایسی خبریں آ رہی ہیں کہ کم و بیش 10 ہزار ملازمین کی چھنٹنی کی جا سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ایک طرف ہندوستانی معیشت کی بدحالی جاری ہے اور دوسری طرف یکے بعد دیگرے کئی کمپنیوں سے ملازمین کی چھنٹنی کی خبریں آ رہی ہیں۔ تازہ معاملہ مشہور و معروف بسکٹ کمپنی ’پارلے‘ کا ہے جس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے آئندہ دنوں میں یہاں کم و بیش 10 ہزار ملازمین کی نوکریوں پر خطرہ منڈلا رہا ہے۔ ایسی خبریں انگریزی روزنامہ ’اکونومکس ٹائمز‘ میں شائع ہوئی ہیں۔

جی ایس ٹی کی ’پارلے بسکٹ‘ پر بھی مار، 10 ہزار لوگوں کی ملازمت پر خطرہ

اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پارلے کمپنی اپنے پروڈکٹس کے استعمال میں سستی کی وجہ سے 10 ہزار لوگوں کو باہر کا راستہ دکھا سکتی ہے۔ کمپنی کے کیٹگری ہیڈ مینک شاہ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ یہ سستی جی ایس ٹی کی وجہ سے دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مینک شاہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’ہم لگاتار حکومت سے بسکٹ پر جی ایس ٹی گھٹانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگر حکومت نے ہماری بات نہیں مانی یا کوئی متبادل نہیں بتایا تو ہمیں مجبوراً 8 سے 10 ہزار لوگوں کی چھنٹنی کرنی پڑ سکتی ہے۔‘‘

جی ایس ٹی کی ’پارلے بسکٹ‘ پر بھی مار، 10 ہزار لوگوں کی ملازمت پر خطرہ

پارلے کے کیٹگری ہیڈ نے بتایا کہ کمپنی نے حکومت سے 100 روپے فی کلو یا اس سے کم قیمت والے بسکٹ پر جی ایس ٹی گھٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دراصل جی ایس نافذ ہونے سے پہلے 100 روپے فی کلو سے کم قیمت والے بسکٹ پر 12 فیصد ٹیکس لگایا جاتا تھا۔ لیکن مودی حکومت نے دو سال پہلے جب جی ایس ٹی نافذ کیا تو سبھی بسکٹ کو 18 فیصد کے سلیب میں ڈال دیا۔ اس کا اثر یہ ہوا کہ بسکٹ کمپنیوں کو ان کی قیمت بڑھانی پڑی اور اس وجہ سے فروخت میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔

جی ایس ٹی کی ’پارلے بسکٹ‘ پر بھی مار، 10 ہزار لوگوں کی ملازمت پر خطرہ

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں پارلے کو ٹکر دینے والی کمپنی ’برٹینیا انڈسٹریز‘ کے منیجنگ ڈائریکٹر ورون بیری نے بھی فروخت میں گراوٹ کی بات کہی تھی۔ انھوں نے بتایا تھا کہ ’’کمپنی کا گروتھ صرف 6 فیصد ہوا ہے۔ مارکیٹ گروتھ ہم سے بھی سست ہے۔‘‘ اس سے قبل مارکیٹ ریسرچ فرم نیلسن نے کہا تھا کہ اکونومک سلو ڈاؤن کی وجہ سے کنزیومر گڈس انڈسٹری ٹھنڈی پڑ گئی ہے کیونکہ دیہی علاقوں میں استعمال کم ہو گیا ہے۔ نیلسن کی رپورٹ کے مطابق نمکین، بسکٹ، مسالے، صابن اور پیکٹ والی چائے پر سستی کی مار سب سے زیادہ دیکھنے کو ملی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Aug 2019, 5:10 PM