گراؤنڈ رپورٹ: رائے بریلی کے ہیں راہل اور راہل کی ہے رائے بریلی!

رائے بریلی کے سیاسی امور کے ماہر شیو بھوشن پانڈے کا ماننا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ آنے سے کانگریس کو بڑا فائدہ ہوا ہے، کیونکہ راہل گاندھی کے انتخاب کو لے کر ایس پی کارکنوں میں جوش و خروش ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر آس محمد کیف</p></div>

تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

رائے بریلی کے ڈگری کالج چوراہے پر ایک جگہ 8 بڑے ہورڈنگز لگائے گئے ہیں۔ ان میں سے 7 کانگریس اور ایک بی جے پی کا ہے۔ ان تمام ہورڈنگز پر ضمانتوں کی بات کی گئی ہے۔ رائے بریلی کے اس مصروف ترین چوراہے کے قریب فیروز گاندھی کالج موجود ہے۔ عام طور پر لوگ اسے 'ڈگری کالج چوراہا' کہتے ہیں۔ رائے بریلی کوئی بہت بڑا شہر نہیں ہے۔ لیکن اس کی سیاسی اہمیت بہت بڑی ہے۔ رائے بریلی نے ملک کو دو وزرائے اعظم دئے ہیں اور رائے بریلی کے لوگ یہ بات بڑے فخر سے بتاتے ہیں۔

فیروز گاندھی ڈگری کالج کے آس پاس کئی کوچنگ سنٹرز ہیں۔ ایک کوچنگ سنٹر میں قرآن کی ایک آیت کا فریم اور دیوی سرسوتی کی تصویر ایک ساتھ رکھی ہوئی ہے، جسے تعلیم کی دیوی قرار دیا جاتا ہے۔ ان کوچنگ سینٹرز میں پڑھنے کے لیے آنے والے طلبہ سڑک کے کنارے مندر میں پوجا کرنے کے بعد آگے بڑھتے ہیں۔ رائے بریلی فرقہ وارانہ سیاست سے تھوڑا دور ہے لیکن ذات پرستی کے بہت قریب ہے۔ رائے بریلی میں برہمنوں اور ٹھاکروں کے درمیان بالادستی کے لیے کافی دشمنی ہے۔ یہ سیاست میں بھی نظر آتا ہے۔

رائے بریلی آج پورے ملک میں بحث کا مرکز بنا ہوا ہے کیونکہ کانگریس لیڈر راہل گاندھی یہاں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ راہل گاندھی اس سے قبل وائناڈ سے بھی الیکشن لڑ چکے ہیں۔ راہل گاندھی کے اتر پردیش کے امیٹھی یا رائے بریلی سے الیکشن لڑنے کے بارے میں کافی چرچا تھا۔ کانگریس نے امیٹھی سے ایم پی کے نمائندہ کشوری لال شرما کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ جس کو لے کر رائے بریلی کے کانگریس کارکنوں میں جوش و خروش ہے۔ جیسا کہ کانگریس کے ایک مقامی کارکن جتیندر شکلا کا کہنا ہے کہ ’’اگر مودی جی میں ہمت ہے تو وہ اپنے کسی کارکن کو وارانسی سیٹ سے الیکشن لڑوائیں۔ کیا وہ ایسا کر سکتے ہیں، وہ نہیں کر سکتے!‘‘

جتیندر شکلا رائے بریلی میں وکالت بھی کرتے ہیں۔ وہ برسوں میں کانگریس کی طرف سے کئے گئے کاموں کی گنتی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ رائے بریلی میں جو بھی ترقی ہوئی ہے وہ کانگریس نے کرائی ہے۔ چاہے وہ فرست گنج میں اندرا گاندھی اڑان اکیڈمی ہو، ایمس ہو، فیکٹری ہو، سب کچھ! جتیندر کا کہنا ہے کہ مودی رائے بریلی میں پچھلے 10 سالوں میں ایک بھی کام نہیں بتا سکتے۔ کانگریس نے جو کارخانے لگائے تھے، جو بند ہوچکے ہیں، بی جے پی حکومت نے انہیں شروع کرنا مناسب نہیں سمجھا۔


ایک دوا ساز کمپنی میں کام کرنے والے روہت ترویدی کا دعویٰ ہے کہ رائے بریلی میں گاندھی خاندان کے لیے بہت زیادہ جذبات ہیں۔ اسی طرح گاندھی خاندان میں بھی یہاں کے لوگوں کے لیے بہت جذبات ہیں۔ روہت مزید بتاتے ہیں کہ رائے بریلی بہت چھوٹا شہر ہے۔ یہاں کے باشندے علاج کے لیے دہلی جاتے تھے۔ وہاں غریبوں کے رہنے کی جگہ نہیں تھی۔ جب سونیا گاندھی کو معلوم ہوا کہ رائے بریلی کے یہ لوگ رکاب گنج گردوارہ میں رات گزارتے ہیں تو انہوں نے رائے بریلی میں ہی ایمس بنوایا۔ آج لکھنؤ کے لوگ علاج کے لیے رائے بریلی آتے ہیں۔

رائے بریلی کے پون گپتا (43) گاندھی خاندان کی قربانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے ملک کے لیے اپنی جان دی ہے۔ ہم یہ سمجھتے ہیں۔ رائے بریلی اس سے پیار کرتی ہے۔ پون کا کہنا ہے کہ گاندھی خاندان رائے بریلی کا خاندان ہے۔ سونیا گاندھی جی پچھلے کچھ سالوں سے بیمار ہیں، یہاں کسی ایک کو بھی شکایت نہیں ہے کہ وہ کیوں نہیں آئیں۔ ان کے نمائندے کے ایل شرما کام کر رہے تھے لیکن ہم سب اس کی صحت کے بارے میں فکر مند تھے۔

رائے بریلی کے سیاسی امور کے ماہر شیو بھوشن پانڈے (59) کا ماننا ہے کہ سماج وادی پارٹی کے ساتھ آنے سے کانگریس کو بڑا فائدہ ہوا ہے۔ موازنہ کو دیکھتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ اگرچہ بی جے پی کے علاوہ تمام پارٹیوں کی یہ روایت رہی ہے کہ وہ سونیا گاندھی کے سامنے امیدوار کھڑا نہیں کرتیں لیکن اس بار ایک بڑی تبدیلی ہے۔ یعنی اس بار راہل گاندھی کے انتخاب کو لے کر سماج وادی پارٹی کے کارکنوں میں بے پناہ جوش و خروش ہے۔ یہاں عوامی جذبات کانگریس کے ساتھ ہیں جبکہ سماج وادی پارٹی تنظیمی طور پر بہت مضبوط ہے۔ ان کے کارکن پانچوں اسمبلیوں میں ڈٹ کر کھڑے ہیں۔ انتخابات کے اس دور میں بوتھ مینجمنٹ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کانگریس کو عوامی حمایت حاصل ہے لیکن ان کی تنظیم کمزور ہو گئی ہے۔ بدقسمتی سے یہ رائے بریلی میں بھی نظر آتا ہے لیکن سماج وادی پارٹی نے وہ جگہ بھر دی ہے۔ خاص طور پر بچھرواں اور اُونچاہار اسمبلی حلقہ میں اس کی ضرورت ہے۔

رائے بریلی میں کل پانچ اسمبلی حلقے ہیں۔ رائے بریلی صدر، اونچاہار، بچھراواں، سرینی اور ہرچند پور۔ رائے بریلی صدر سے ادیتی سنگھ موجودہ رکن اسمبل ہیں۔ 2017 میں وہ کانگریس کے ٹکٹ پر ایم ایل اے منتخب ہوئیں لیکن معطل ہونے کے بعد انہوں نے بی جے پی کے ٹکٹ پر 2022 کا الیکشن لڑا اور جیت گئیں۔ سماج وادی پارٹی کے منوج پانڈے اونچاہار سے الیکشن جیت کر رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ انہوں نے حالیہ راجیہ سبھا انتخابات میں کراس ووٹنگ کی ہے۔ جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہوں گے تو منوج پانڈے بی جے پی میں شامل ہو چکے ہوں گے۔ سماج وادی پارٹی کے شیام سندر بچھراواں سے ایم ایل اے ہیں۔ یہ ایک محفوظ سیٹ ہے اور ایک اسمبلی میں صرف 70 ہزار پاسی ووٹر ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے پاس سرینی اور ہرچند پور اسمبلی سے بھی ایم ایل اے ہیں۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ہرچند پور ایس پی کے راہل لودھی نے بی جے پی کے لوک سبھا امیدوار دنیش پرتاپ سنگھ کے حقیقی بھائی راکیش سنگھ کو بری طرح شکست دی تھی۔


راہل گاندھی کے خلاف الیکشن لڑنے والے دنیش پرتاپ سنگھ فی الحال یوگی حکومت میں وزیر ہیں۔ مقامی سطح پر ان کی بہت مخالفت ہو رہی ہے۔ خاص طور پر ان کے بھائی راکیش سنگھ کے تئیں کافی ناراضگی ہے۔ راجپوت بمقابلہ برہمن بالادستی کی جنگ میں ایک طبقہ ان کے خلاف کھڑا ہے۔ اکھلیش پرتاپ سنگھ کی ایم ایل اے بیٹی ادیتی سنگھ نے بھی فاصلہ برقرار رکھا ہے۔ یہاں دلت ووٹوں کا حصہ زیادہ ہے اور اتحاد کی طرف جھکاؤ پورے انتخابات میں نظر آتا ہے۔ لودھی ووٹوں میں تقسیم ہے۔ یادو اور مسلم ووٹ ایک ہی صف میں ہیں۔ ایک اور خاص بات یہ ہے کہ دنیش پرتاپ سنگھ کے تئیں بی جے پی کا ایک دھڑا خاموش ہے، وہ میڈیا کے سامنے کیمرے پر بولنے سے گریز کرتا لیکن وہ صاف کہتا ہے کہ اس بار دنیش پرتاپ سنگھ کی ہار یقینی ہے۔ اس میں بہت سے مقامی مسائل ہیں۔ اس بار دنیش پرتاپ سنگھ کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے مقابلے میں کم ووٹ مل سکتے ہیں۔ استاد نوشاد احمد کہتے ہیں کہ بھائی صاحب، راہل رائے بریلی کے ہیں اور رائے بریلی راہل کی ہے، وہ چار لاکھ ووٹوں سے جیتیں گے۔ یہاں کل 18 لاکھ ووٹر ہیں، جن میں سے ساڑھے چار لاکھ ووٹر صرف پاسی برادری کے ہیں۔ 12 فیصد مسلمان، یادو اور برہمن ہیں۔ 5 فیصد راجپوت ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔