آسٹریلیا میں کام کرنے کے ساتھ چھٹیاں منانے کا بہترین موقع، ہندوستانیوں کے لیے ویزا کا نیا زمرہ

آسٹریلیا-انڈیا اکنامک کو آپریشن اینڈ ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت ہوئے فیصلے کے بعد نوجوان آسٹریلیائی تہذیب و ثقافت کو قریب سے دیکھ سکیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>آسٹریلیا کا لوٹس ٹیمپل / Getty Images</p></div>

آسٹریلیا کا لوٹس ٹیمپل / Getty Images

user

قومی آواز بیورو

آسٹریلیائی حکومت نے ہندوستانیوں کے لیے ویزا کا نیا زمرہ کھول دیا ہے جسے 'ورک اینڈ ہالیڈے' یا 'بیک پیکر' ویزا بھی کہا جا رہا ہے۔ مائیگریشن امینڈمنٹ کے تحت ہوئی اس تبدیلی کے بعد ہندوستان کے لوگوں کے لیے سنہرا موقع مل گیا ہے۔ اب وہ آسٹریلیا جاکر چھٹیاں مناتے ہوئے کام بھی کر سکیں گے۔ اس نئی تبدیلی کے بعد ہر سال 1000 ہندوستانی نوجوان آسٹریلیا جا سکیں گے۔

آسٹریلیا-انڈیا اکنامک کو آپریشن اینڈ ٹریڈ ایگریمنٹ کے تحت یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ 2022 کے آخر میں نافذ ہوا تھا۔ اس کے ذریعہ آسٹریلیائی برآمدات پر 80  فیصد تک ڈیوٹی ختم کر دی گئی۔ ساتھ ہی کئی دوسرے شعبوں میں بھی آپسی مدد کو بڑھاوا دیا گیا۔ خصوصی ویزا پروگرام بھی اسی معاہدہ کا ایک حصہ ہے۔ اس کا مقصد دونوں مملک کے رشتے مضبوط کرنا اور ثقافتوں کی منتقلی ہے تاکہ نوجوان وہاں جا کر مقامی ثقافتوں کو قریب سے دیکھ سکیں۔


آسٹریلیائی وزارت داخلہ کے مطابق اس میں ہندوستان کو سب کلاس 462 (ورک اینڈ ہالیڈے) ویزا پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ ساتھ چین اور ویتنام کو بھی اس فہرست میں منسلک کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فلیپنس، انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور ملیشیا کے نوجوان بھی اس خصوصی ویزا کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

مائیگریشن ایکٹ میں ہوئی اس ترمیم کے ساتھ ہی 18 سے 30 سال کے ہندوستانی پاسپورٹ ہولڈر آسٹریلیا جاکر گھومتے ہوئے کام کرنے کے لیے ایلیجبل ہیں لیکن اس کے لیے انہیں کچھ شرائط پوری کرنی ہوگی جیسے ان کو تھوڑی بہت انگریزی آنی چایے یا پھر اس ملک میں پہنچ کر رہنے کھانے کا خرچ پورا کرنے کے لائق انتظام ہو۔ ساتھ ہی وہ صحت مند ہوں اور کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہ ہو۔ ایکٹ میں تبدیلی کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ہندوستانی درخواست دہندگان کو اپنی حکومت کے سپورٹ کا ثبوت نہیں دینا ہوگا۔ حالانکہ زیادہ تر ممالک کے لیے یہ شرط اب بھی برقرار ہے۔


ہندوستانی شہریوں کے لیے ایک لاٹری سسٹم ہوگا۔ امیدواروں کو درخواست دیتے ہوئے رجسٹریشن کرانا ہوگا، اس کے بعد لاٹری سے 1000 لوگوں کو آسٹریلیا جانے کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ وہاں جانے کے لیے ہندوستانیوں کے لیے عمر کی حد 18 سے 30 سال ہے جبکہ فرانس، کینیڈا اور آئرلینڈ کے لیے یہ حد 35 سال تک کے لیے بڑھا دی گئی ہے۔ ہندوستانی امیدوار اگر 31 سال کی عمر تک منتخب نہیں ہوں گے تو ان کا نام فہرست سے خود ہی ہٹ جائے گا۔

جہاں ایک طرف مغربی ممالک دراندازی اور پناہ گزینوں کو لے کر کافی خوف زدہ ہیں وہیں آسٹریلیا کا بیک پیکر ویزا جاری کرکے غیر ملکی نوجوانوں کو اپنے ملک میں داخلہ دینا تھوڑا حیران کن لگتا ہے۔ آسٹریلیا کے علاوہ کئی اور ملک بھی ورک-ہالیڈے ویزا دیتے ہیں جیسے نیوزی لینڈ، کینیڈا، جاپان، یونائٹڈ کنگڈم، جرمنی، آئرلینڈ، سنگاپور، فرانس اور جنوبی کوریا۔ ہر ملک کی ورک ہالیڈیے ویز پالیسی مختلف ہے، جو دو ملکوں کے درمیان آپسی معاہدہ پر کام کرتا ہے۔ ویسے فی الحال ایسا خصوصی ویزا دے رہے تقریباً سارے ملک پڑوسی یا مغربی ملکوں کو ہی یہ موقع دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔