نتیش کو اقتدار سے بے دخل کرنا مہا گٹھ بندھن کا مرکزی ہدف : سی پی آئی
مہا گٹھ بندھن کی حلیف جماعتوں کے مابین رضامندی ہوگئی ہے کہ بہار میں ایک بھی سیٹ پر ان کے مابین کوئی دوستانہ مقابلہ نہیں ہوگا
بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی ( سی پی آئی ) نے آج دعویٰ کیا کہ بہار میں اس بار کے اسمبلی انتخاب میں قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) کو اقتدار سے بے دخل کرنے کیلئے راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کی قیادت میں مہا گٹھ بندھن پوری طرح متحد ہے اور اس کی حلیف جماعتوں کے مابین کسی سیٹ پر دوستانہ مقابلہ نہیں ہوگا۔
سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری رام نریش پانڈے نے بدھ کو ” یواین آئی “ سے بات چیت میں کہاکہ مہا گٹھ بندھن کی حلیف جماعتوں کے مابین رضامندی ہوگئی ہے کہ بہار میں ایک بھی سیٹ پر ان کے مابین کوئی دوستانہ مقابلہ نہیں ہوگا۔ یہ انتخاب میں وزیراعلیٰ نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت کی شکست کو یقینی بنانے کیلئے بیحد ضروری تھا۔ انہوں نے کہاکہ سیٹوں کی تقسیم کے سلسلے میں بات چل رہی ہے اور جلد ہی سبھی 243 سیٹوں پر آخری فیصلہ ہوجانے کے بعد اس کا رسمی اعلان کریں گے ۔
مسٹر پانڈے نے کہاکہ مہا گٹھ بندھن میں آرجے ڈی اور کانگریس بڑی حلیف جماعت ہیں اور ان سے توقع ہے کہ سیٹوں کی تقسیم کے وقت وہ اپنی دیگر حلیف پارٹیوں کے دعوﺅں پر فراخ دلی کے ساتھ غورکریں گے ۔ ان سے جب یہ پوچھا گیا کہ ان کی پارٹی کن سیٹوں پر اپنا دعویٰ کر رہی ہے تو اس پر انہوں نے سیدھا جواب نہیں دیا اور کہاکہ آر جے ڈی اور کانگریس جیسے حلیف یقینی طور سے سیٹوں کی تقسیم کے وقت اس کا خیال رکھیں گے کہ سی پی آئی کی بہار کے کسی علاقے میں مضبو ط پکڑ ہے ۔ انہوں نے میڈیا میں آرہی ان خبروں کو بے بنیاد بتایاکہ آرجے ڈی کے ریاستی صدر جگدانند سنگھ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے سبھی وعدوں پر پوری ایمانداری کے ساتھ اور مثبت انداز میں غورو فکر کیاجائے گا۔
سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری نے کہاکہ اس انتخاب میں کون کتنی سیٹ پر لڑتاہے یہ اہم نہیں ہے ۔ قومی جمہوری اتحاد ( این ڈی اے ) کو اقتدار سے بے دخل کرنا مہاگٹھ بندھن کے حلیف جماعتوں کا مشترکہ ہدف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سال 1990 میں بھی سی پی آئی نے ریاست میں 23 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی اور اس وقت اس نے مسٹر لالو پرساد یادو کی حکومت کو پانچ سال تک باہر سے حمایت دی تھی ۔ اس کے بعد سال 1995 کے اسمبلی انتخاب میں پارٹی نے 52 سیٹوں پر اپنا امیدوار کھڑا کیا اور اس سے 26 سیٹ پر جیت ملی ۔ وہ مانتے ہیں کہ موجودہ سیاسی صورتحال مں اب اتنی سیٹوں پر پارٹی کا انتخاب لڑنا ممکن نہیں ہے لیکن مہا گٹھ بندھن کی حلیف جماعتوں کے مابین سیٹوں کی تقسیم میں سی پی آئی مناسب حصہ داری کی امید یقینی طور سے کرتی ہے ۔
مسٹر پانڈے نے کہاکہ سال 2019 کے لوک سبھا انتخاب کے بعد مسٹر جیتن رام مانجھی کی ہندوستانی عوام مورچہ ( ہم ) بھلے ہی مہاگٹھ بندھن سے الگ ہو گئی ہو لیکن دیگر حلیف آرجے ڈی ، کانگریس ، راشٹریہ لوک سمتا پارٹی ( آر ایل ایس پی ) ، وکاس شیل انسان پارٹی ( وی آئی پی) اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسوادی لینن وادی ( سی پی آئی ۔ مالے ) پوری قوت سے متحد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس میں سی پی آئی اور ماکسوادی کمیونسٹ پارٹی ( سی پی ایم ) کے شامل ہونے سے مہا گٹھ بندھن مزید مضبوط ہو گیا ہے ۔
سی پی آئی کے ریاستی سکریٹری نے کہاکہ نتیش کمار کی قیادت والی این ڈی اے حکومت 2015 کے انتخاب میں عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں پوری طرح سے ناکام رہی ہے ۔ نتیش حکومت کے ” سات نشچے میں سے ایک بھی پورا نہیں ہو پایا ہے ۔ سات نشچے میں سے ایک ’ ہر گھر نل کا جل ‘ پہنچانے کا وعدہ بڑی رقم خرچ کرنے کے باوجود لوگوں کو راحت دینے میں ناکام رہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ نتیش حکومت نوجوانوں کو روزگار دینے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے ۔ اسی طرح تعلیم اور صحت خدمات بھی بدحالی کاشکار ہے ۔
مسٹر پانڈے نے زرعی اصلاحات سے متعلق مرکز کی نریندر مودی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس سے کسانوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ کم ازکم سپورٹ قیمت ( ایم ایس پی ) اور زرعی منڈیوں کو ختم نہیں کرنے کے متعلق میں وزیراعظم کی یقین دہانی پر کسی کو اعتماد نہیں ہے ۔ سچائی یہ ہے کہ حکومت کا ارادہ کھیت کو کمپنیوں کے چنگل میں پھنسانے کا ہے ۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔