گیانواپی مسجد سروے کے لیے جی پی آر ٹیکنالوجی کا ہوگا استعمال، اے ایس آئی نے آئی آئی ٹی کانپور سے مانگی مدد
آئی آئی ٹی پروفیسر جاوید ملک نے بتایا کہ جی پی آر ایسی تکنیک ہے جس سے کسی بھی سامان یا ڈھانچے کو بغیر چھیڑ چھاڑ کیے ہوئے اس کے نیچے کنکریٹ، پائپ، کیبل یا دیگر اشیا کی شناخت کی جا سکتی ہے۔
ابھی اس سلسلے میں کچھ بھی پتہ نہیں ہے کہ اے ایس آئی کو گیانواپی مسجد احاطہ کا سروے کرنے کی اجازت ملے گی یا نہیں، لیکن سروے کے لیے اے ایس آئی نے آئی آئی ٹی کانپور کی مدد ضرور مانگ لی ہے۔ دراصل سروے جی پی آر ٹیکنالوجی سے کیا جائے گا جس کے لیے اے ایس آئی کو آئی آئی ٹی کانپور سے مدد درکار ہے۔ حالانکہ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے گیانواپی مسجد احاطہ کے سروے پر 3 اگست تک روک لگا رکھی ہے۔ اس معاملے میں گزشتہ روز ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا جو کہ 3 اگست کو سنایا جانے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : نائیجر میں فوجی بغاوت، صدر بازوم کا تختہ الٹ دیا گیا
اس درمیان اے ایس آئی اپنی تیاریاں مکمل رکھنا چاہتا ہے، اور اسی لیے اس نے آئی آئی ٹی کانپور کی مدد مانگی ہے جہاں پر جی پی آر ٹیکنالوجی کے ذریعہ بغیر زمین کی کھدائی کیے زیر زمین اشیا کی شناخت ہو جائے گی۔ گیانواپی احاطہ میں بغیر کوئی چھیڑ چھاڑ کیے آثارِ قدیمہ کی جانچ کرنے کے لیے اے ایس آئی نے رڈار اور جی پی آر تکنیک کی مدد لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں جانکاری بھی دی ہے۔
آرکیولوجیکل تلاشی مہموں میں شامل رہ چکے آئی آئی ٹی کے پروفیسر جاوید ملک کا کہنا ہے کہ جی پی آر یعنی گراؤنڈ پینٹریٹنگ رڈرار ایسی تکنیک ہے جس سے کسی بھی سامان یا ڈھانچے کو بغیر چھیڑ چھاڑ کیے اس کے نیچے موجود کنکریٹ، پائپ، کیبل یا دیگر اشیا کی شناخت کی جا سکتی ہے۔ اس تکنیک میں الیکٹرومیگنیٹک ریڈیشن کی مدد سے ایسے سگنل ملتے ہیں جو یہ بتانے میں کارگر ثابت ہوتے ہیں کہ زمین کے نیچے کس نوعیت کا اور کس سائز کا ڈھانچہ یا سامان موجود ہے۔
پروفیسر جاوید نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ آئی آئی ٹی کانپور کی ٹیم گیانواپی احاطہ میں جائے گی اور جو مشینیں ان کے پاس موجود ہیں، اس سے بہ آسانی 8 سے 10 اندر تک موجود سامان کا پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ 2 ڈی اور 3 ڈی پروفائلز کی جائیں گی اور یہ ٹیکنالوجی ہمیں اندر موجود سامان کا سائز پتہ لگانے میں مدد کرے گی جس کے مطابق تشریح کی جائے گی۔ اس سروے کے لیے 8 دن کا وقت چاہیے ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔