حکومت نے وسیع حفاظتی اقدامات سے بچنے کے لیے ڈی این اے بل واپس لیا: کانگریس

کانگریس نے ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال اور اطلاق) ریگولیشن بل 2019 کو واپس لینے پر بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے ذریعہ تجویز کردہ وسیع حفاظتی اقدامات نہیں لینا چاہتی تھی

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے منگل کو ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال اور اطلاق) ریگولیشن بل 2019 کو واپس لینے پر بی جے پی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے ذریعہ تجویز کردہ وسیع حفاظتی اقدامات نہیں لینا چاہتی تھی۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ٹوئٹ کیا ’’کل مودی حکومت نے خاموشی سے ڈی این اے ٹیکنالوجی (استعمال اور اطلاق) ریگولیشن بل، 2019 واپس لے لیا۔ اس بل کا ایس اینڈ ٹی اسٹینڈنگ کمیٹی نے تفصیل سے جائزہ لیا تھا، جس میں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کئی اہم ترامیم کی تجویز دی گئی کہ بل کی دفعات کا غلط استعمال نہ ہو۔ کچھ ارکان نے عدم اتفاق کے نوٹ بھی پیش کیے تھے۔ کمیٹی کی پورٹ 3 فروری 2021 کو پیش کی گئی۔‘‘


انہوں نے کہا ’’اب مودی حکومت کا کہنا ہے کہ بل کی زیادہ تر دفعات کو پہلے ہی کریمنل پروسیجر (شناخت) ایکٹ 2022 کا حصہ بنا دیا گیا ہے اور اس لیے ڈی این اے بل کی ضرورت نہیں ہے۔

سینئر لیڈر نے کہا ’’درحقیقت، اصل وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت اسٹینڈنگ کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ تفصیلی حفاظتی اقدامات نہیں لینا چاہتی تھی اور اپنی رپورٹ کو جلد پیش کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے بعد اسے نظر انداز کرنے کا فیصلہ کیا۔ حکومت کے ڈی این اے بل پر تنقید کرنے والوں کے خدشات جائز ہیں۔‘‘

ان کا یہ تبصرہ وزیر سائنس جتیندر سنگھ کے پیر کو ڈی این اے بل کو واپس لینے کے بعد آیا۔ جولائی 2019 میں لوک سبھا میں پیش کیا گیا بل، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی پر پارلیمانی پینل کو جانچ کے لیے بھیجا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔