حکومت فوج میں تقسیم پیدا کر رہی ہے، اگنی پتھ اسکیم کے حوالے سے ادھیر رنجن کا بی جے پی پر سخت حملہ

ادھیر رنجن نے کہا کہ اگنی ویر کی شہادت کے بعد اسے شہید کا درجہ نہیں دیا جاتا۔ یہ ملک کے لیے اپنی جان نچھاور کرتے ہیں، آخر یہ کونسا طریقہ ہے؟

<div class="paragraphs"><p>ادھیر رنجن چودھری، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ادھیر رنجن چودھری، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ادھیر رنجن چودھری نے اگنی پتھ اسکیم کے حوالے سے مرکزی حکومت پر سخت حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف ایم ایم نروانے کی کتاب 'فور اسٹارس آف ڈیسٹینی' پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ یہ کتاب اب بازار میں دستیاب نہیں ہے۔ سابق آرمی چیف نروانے نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ اگنی پتھ اور اگنی ویر اسکیم غلط ہے۔ ادھیر رنجن چودھری کے مطابق حکومت اس اسکیم کے ذریعے فوج میں تقسیم پیدا کر رہی ہے۔

ادھیر رنجن چودھری نے کہا ہے کہ فرض کریں کہ اگنی پتھ اسکیم کے تحت 100 لوگ امتحان میں شریک ہوتے ہیں تو ان میں سے 75 کو فوج میں بھرتی ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اورچار سال بعد انہیں نکال دیا جائے گا۔ 100 میں سے صرف 25 کو ہی ملازمت ملے گی۔ ادھیر رنجن نے کہا کہ اگنی ویر کی شہادت کے بعد انہیں شہید کا درجہ نہیں دیا جاتا۔ یہ ملک کے لیے اپنی زندگی دیتےہیں، اپنی جان نچھاور کرتے ہیں، انہیں شہید کا درجہ نہیں دیا جا رہا ہے، آخر یہ کونسا طریقہ ہے؟


ادھیر رنجن نے کہا کہ ہماری فوج کے اندر ایک قسم کی تقسیمی سوچ پیدا ہو رہی ہے۔ فوج اور چار سالہ نوکری۔ دو قسم کی فوج، اس طرح فوج کے اندر دراڑ ہم نہیں چاہتے۔ ہمارے لیے سب برابر ہیں۔ ملک کی حفاظت کے لیے ہر کسی نے قسم کھائی ہے، چاہے وہ اگنی ویر ہو یا فوج۔ ہم یہ بٹوارہ کبھی نہیں چاہتے۔ اس لیے ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ کانگریس کو تو چھوڑیئے بڑے بڑے ماہرین اور سابق آرمی چیف بھی اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت ہند نے 2022 میں تینوں فوجوں میں بھرتی کے لیے اگنی ویر اسکیم شروع کی تھی۔ اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کو تینوں افواج میں 4 سال کے لیے بھرتی کیا جائے گا۔ 4 سال کے بعد 75 فیصد جوانوں کو طے شدہ رقم کے ساتھ ملازمت سے سبکدوش کر دیا جائے گا، جبکہ 25 فیصد جوان فوج میں اپنی خدمات جاری رکھ سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔