گورنر بلوں کو غیر معینہ مدت تک زیر التواء نہیں رکھ سکتے: سپریم کورٹ
عدالت نے کہا ہے کہ گورنروں کی جانب سے طاقت کا استعمال ریاستی مقننہ کے ذریعہ قانون سازی کے معمول کے عمل کو ناکام بنانے کے لئے نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ گورنر بغیر کسی کارروائی کے بل/ بلوں کو غیر معینہ مدت تک زیر التواء نہیں رکھ سکتے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ ریاست کے ایک غیر منتخب سربراہ کے طور پر گورنر کو کچھ آئینی اختیارات سونپے گئے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گورنر بغیر کسی کارروائی کے بل کو غیر معینہ مدت تک زیر التواء رکھنے کے لیے آزاد نہیں ہو سکتے۔
آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق، گورنر کے پاس تین اختیارات ہیں - بل کو منظوری دینا، منظوری روکنا اور اسے صدر کے غور کے لیے محفوظ رکھنا۔بنچ نے پنجاب میں گورنر کی طرف سے بل کے طویل التواء کے معاملے میں جمعرات کو جاری کردہ اپنے 10 نومبر کو حکم میں کہا، "طاقت (گورنر کی طرف سے) کا استعمال ریاستی مقننہ کے ذریعہ قانون سازی کے معمول کے عمل کو ناکام بنانے کے لئے نہیں کیا جاسکتا۔"
سپریم کورٹ نے کہا کہ اس طرح کی کارروائی (اسے زیر التواء رکھنا) حکومت کے پارلیمانی پیٹرن پر مبنی آئینی جمہوریت کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہو گی۔ قابل ذکر ہے کہ پنجاب حکومت کے علاوہ تمل ناڈو اور کیرالہ حکومتوں نے بھی منظوری کے لیے بھیجے گئے بلوں پر کارروائی کرنے میں گورنر کی تاخیر کے خلاف عدالت میں الگ الگ رٹ درخواستیں دائر کی ہیں۔ زیر التواء بلوں کی وجہ سے انتظامیہ کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔