حکومت کی ’شاہین باغ مظاہرین‘ سے مذاکرات کی پیش کش خوش آئند: جماعت اسلامی ہند
شاہین باغ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی حکومت کی پیش کش پر جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ وہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں سے بات چیت کی اس کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں
نئی دہلی: مرکزی حکومت کی جانب سے شاہین باغ مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کی پیش کش کی گئی ہے، جس پر جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے کہا کہ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہریت رجسٹر (این آر سی) کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں سے بات چیت کرنے کی حکومت کی پیش کش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
جے آئی ایچ کے سربراہ سید سعادت اللہ حسینی نے کہا، ’’اگر کوئی شخص حکومت کے منظور کردہ کسی قانون کے خلاف دھرنے پر بیٹھا ہوا ہے تو حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان لوگوں سے بات کرے جو اپنی ناراضگی کا کر رہے ہیں۔ اگر حکومت ان سے بات کرنے پر راضی ہے تو یہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔‘‘
حسینی کا یہ رد عمل مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کے بیان کے بعد منظر عام پر آیا ہے۔ پرساد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت سی اے اے اور این آر سی کے خلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں کے ساتھ منظم انداز میں مذاکرات کرنے کے لئے تیار ہے۔
پرساد نے ٹویٹ کیا، ’’حکومت شاہین باغ مظاہرین سے بات کرنے پر راضی ہے لیکن یہ منظم انداز میں ہونی چاہئے اور نریندر مودی حکومت ان سے مذاکرات کرنے اور سی اے اے کے حوالہ سے ان کے تمام شکوک و شبہات کو دور کرنے کو تیار ہے۔‘‘
واضح رہے کہ شاہین باغ میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف گزشتہ 15 دسمبر سے خواتین دھرنا دے رہی ہیں۔ اب سے پہلے تک آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگوں یہاں تک کہ مودی حکومت کے وزراء تک نے اس مظاہرے کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور خواتین پر نازیبا الزامات بھی عائد کئے۔ اب آخرکار روی شنکر پرساد یہ کہنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ حکومت مظاہرین سے مذاکرات کے لئے تیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔